قطر میں طالبان کا دفتر سفارتخانہ ہے نہ ہی افغان طالبان خود مختار ہیں امریکا

طالبان دفتر کا قیام افغان تنازعے کے سیاسی حل کی جانب اہم قدم ہے، قطر نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے متنازع تختی کو ہٹا دیا ہے


News Agencies June 22, 2013
طالبان دفتر کا قیام افغان تنازعے کے سیاسی حل کی جانب اہم قدم ہے، قطر نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے متنازع تختی کو ہٹا دیا ہے فوٹو : فائل

افغان صدر حامد کرزئی کے اعتراض پر امریکا نے وضا حت کی ہے کہ قطر میں طالبان کا دفتر سفارتخانہ نہیں اور نہ ہی افغان طالبان خودمختار ہیں۔ جان کیری اپنے دورہ قطر کے دوران طالبان سے نہیں ملیں گے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی نائب سفیر روزمیری ڈی کارلو نے کہاکہ قطر میں طالبان کادفتر سفارتخانہ نہیں نہ ہی طالبان کوحکومت امارات یا خودمختار سمجھا جائے، نہ ہی امارات اسلامیہ افغانستان کے نام کی تختی کو تسلیم کرتے ہیں، قطر نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے متنازع تختی کو ہٹا دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ طالبان دفتر کا قیام افغان تنازع کے سیاسی حل کی جانب اہم قدم ہے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ طالبان سے مذاکرات شروع نہیں ہوئے لیکن جب ہوں گے تو قیدیوں کے تبادلے سمیت کئی امور پر گفتگو ہوگی ۔

انھوں نے کہا کہ جان کیری آج قطر پہنچیں گے تاہم وہ طالبان سے ملاقات نہیں کریں گے ۔ ترجمان نے کہاکہ افغان طالبان سے مذاکرات کی قیادت پاکستان اور افغانستان کے خصوصی نمائندے جیمز ڈوبنز کرینگے جو جان کیری کیساتھ جاسکتے ہیں۔ ترجمان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے گوانتانامو بے سے طالبان قیدیوں کے ٹرانسفر کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تاہم ہمیں یقین ہے کہ طالبان اس حوالے سے ضرور بات کرینگے۔ انھوں نے کہا کہ قیدیوں کے ٹرانسفر کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کانگریس میں باہمی مشاورت اور امریکی قوانین کی روشنی میں کیا جائے گا ۔ طالبان کی قید میں موجود امریکی فوجی سارجنٹ بریگیڈ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ قیدی سارجنٹ کے حوالے سے ہمارے احساسات بہت عیاں ہیں اور ہم ان کی بحفاظت واپسی چاہتے ہیں ۔



 

دوسری جانب رکن کانگریس ڈینا روبر بیکر نے جان کیری کو لکھے گئے ایک خط میں مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے دہشت گرد تنظیم کیساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ یہ مذاکرات افغانستان کے آپس میں برسرپیکار گروہوں کے درمیان ہونے چاہیئں۔ امریکا کو صرف اس ایشو پر مذاکرات کرنے چاہیئں کہ ملاعمر امریکا کے سامنے سرنگوں ہو جائے۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان جنگجوئوں نے قطر میں دفتر کے قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میدان جنگ میں ان کی کامیابی کا ثبوت ہے ۔ انھوں نے تمام امریکی افواج کے افغانستان چھوڑنے تک لڑائی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ۔

طالبان جنگجوئوں نے ٹیلیفون پر اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس دفتر کے قیام سے ہم بین القوامی کمیونٹی سے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کی طرح مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔ ہم امریکا کو شکست دینے کے اپنے مقاصد کو پہنچ رہے ہیں ۔اب ہم اپنے ملک کو قبضے سے آزاد کرانا چاہتے ہیں اور اپنے طور پر اپنے ملک کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہم قطر میں آفس کھلنے پر خوش ہیں لیکن طالبان رہنمائوں کو حکومت میں شمولیت کیلیے کوئی ڈیل نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ ہمارے لیے ناقابل قبول ہو گی۔

 

 

 

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں