امریکا طالبان مذاکرات جلدشروع ہونے چا ہئیں سیکریٹری جنرل نیٹو

امن بات چیت کامیابیوں کوتقویت دیگی،افغانستان کی سیکیورٹی میں معاون ہوگی

امن بات چیت کامیابیوں کوتقویت دیگی،افغانستان کی سیکیورٹی میں معاون ہوگی ، فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اینڈرس فوگ راسموسن نے کہاہے کہ انھیں امیدہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان طے شدہ امن بات چیت جتنا جلدی ممکن ہو شروع ہوسکتی ہے۔

اس سے قبل جنگجوگروپ کے قطرمیں قائم نئے دفترمیں طے شدہ مذاکرات آغازسے قبل ہی ڈانواںڈول ہوگئے ہیں۔ برسلزمیں بلغاریہ کے وزیراعظم اوریشارسکی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راسموسن نے کہاکہ مجھے امیدہے کہ یہ مذاکرات تاخیرکے بجائے جلد شروع ہوں گے۔ میرے خیال میں امن بات چیت سے سیکیورٹی کامیابیوں کو تقویت ملی گی اور یہ افغانستان کی سیکیورٹی میں مزید معاون ثابت ہوںگے، قبل اس کے کہ امریکی زیرقیادت افغانستان میں نیٹوکا جنگی مشن اگلے سال طے شدہ شیڈول کے مطابق اختتام کو پہنچے۔




راسموسن نے مزیدکہاکہ میرا نہیں خیال کہ ہم کسی خطرناک صورتحال سے دوچارہیں۔ تاہم انھوں نے بتایاکہ دنیاکے کسی بھی حصے میں کوئی بھی مصالحت آسان نہیں ہوتی۔ منگل کو طالبان کے دوحہ دفترکے افتتاح کے روز امریکی حکام نے بتایاکہ وہ وہاں شدت پسندوں کے نمائندوں سے ملاقات کی امید رکھتے ہیں۔ تاہم کابل نے اس حقیقت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہ طالبان کے دفترکو امارات اسلامی افغانستان کا نام دیاگیا ہے، واشنگٹن کے ساتھ اہم بات چیت معطل کردی۔ امریکانے اس پربیان دیاکہ طالبان کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کا کوئی شیڈول طے نہیں جبکہ وزیرخارجہ جان کیری نے اس تنازعے کو ختم کرنے کے لیے 2بار ٹیلی فون پر کرزئی سے بات کی۔
Load Next Story