پنجاب اسمبلی میں ہنگامہاپوزیشن اور حکومتی ارکان کی نعرے بازی
اپوزیشن کی تقاریر کے دوران حکومتی ارکان کا شور،نوازشریف اور عمران خان کے نعروں کا تبادلہ
پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوسرے روزاپوزیشن ارکان نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دیگر صوبوں کی طرح15فیصد اور پنشن میں20فیصد اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ترقیاتی بجٹ میں کٹ لگاکر اسے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پر خرچ کیا جائے۔
حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں شدید جھڑپ اور نعرے بازی بھی ہوئی جس پر اسپیکر نے خبردار کیا کہ جن ارکان کا رویہ ایسا رہے گا انہیں ایوان سے باہر نکال دیا جائیگا۔ بہاولپور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں جنوبی پنجاب کے حوالے سے غلط اعداد وشمار پیش کیے گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کل آبادی کا 40 فیصد پر مشتمل ہے اور صوبائی فنانس کمیشن کے تحت ہمارا حصہ 93ارب نہیں بلکہ140ارب بنتا ہے، میاں اسلم اقبال نے کہاکہ بجٹ میں بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور بیروزگارافراد کیلیے روزگار کی فراہمی کیلیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ۔
حکومتی رکن میاں نصیر نے کہا کہ 5مرلے کے گھروں پر ٹیکس پر نظرثانی کی جائے، اپوزیشن ارکان کی تقریرکے دوران حکومتی خواتین شور شرابا کرنے لگیں، اپوزیشن کے میاں اسلم اقبال نے نکتہ اعتراض پر رانا ثنااﷲ سے مطالبہ کیاکہ وہ حکومتی خواتین کو پارلیمانی تربیت دیں اور انہیں بتائیں کہ اسمبلی کے اجلاس میں کیسے بیٹھنا ہے۔ طارق مسیح گل کی طرف سے اپوزیشن کی ثمینہ خاور حیات کو چوہدریوں کی پیاری کہنے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی اور شورشرابے کے باعث ایوان مچھلی منڈی کی شکل اختیارکرگیا۔ اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہوکراحتجاج کرتے رہے۔
حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں شدید جھڑپ اور نعرے بازی بھی ہوئی جس پر اسپیکر نے خبردار کیا کہ جن ارکان کا رویہ ایسا رہے گا انہیں ایوان سے باہر نکال دیا جائیگا۔ بہاولپور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں جنوبی پنجاب کے حوالے سے غلط اعداد وشمار پیش کیے گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب کل آبادی کا 40 فیصد پر مشتمل ہے اور صوبائی فنانس کمیشن کے تحت ہمارا حصہ 93ارب نہیں بلکہ140ارب بنتا ہے، میاں اسلم اقبال نے کہاکہ بجٹ میں بیرونی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے اور بیروزگارافراد کیلیے روزگار کی فراہمی کیلیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی ۔
حکومتی رکن میاں نصیر نے کہا کہ 5مرلے کے گھروں پر ٹیکس پر نظرثانی کی جائے، اپوزیشن ارکان کی تقریرکے دوران حکومتی خواتین شور شرابا کرنے لگیں، اپوزیشن کے میاں اسلم اقبال نے نکتہ اعتراض پر رانا ثنااﷲ سے مطالبہ کیاکہ وہ حکومتی خواتین کو پارلیمانی تربیت دیں اور انہیں بتائیں کہ اسمبلی کے اجلاس میں کیسے بیٹھنا ہے۔ طارق مسیح گل کی طرف سے اپوزیشن کی ثمینہ خاور حیات کو چوہدریوں کی پیاری کہنے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں گرما گرمی اور شورشرابے کے باعث ایوان مچھلی منڈی کی شکل اختیارکرگیا۔ اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہوکراحتجاج کرتے رہے۔