اسٹیل ملز کرپشن گیس نیب بدعنوانوں کو تحفظ دینے کا ادارہ بن گیا کیوں نہ ختم کردیں چیف جسٹس

اصل ملزمان کوبچنے کاراستہ دیکر چھوٹے ملازمین کیخلاف ریفرنس بنا دیا گیا، پیشرفت رپورٹ مسترد ،عدم وصولی پروضاحت طلب

چاروں ریفرنس آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں،جسٹس اعجاز،نندی پور پاورکیس میں بابراعوان کوریکارڈتک رسائی دیدی۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پاکستان سٹیل مل کرپشن کیس میں نیب کی پیشرفت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ مستردکردی۔

عدالت نے آبزرویشن دی کہ نیب بدعنوانوںکو تحفظ دینے کا ادارہ بن گیا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اگر نیب میں یہی صورتحال ہے توکیوں نہ اس کوبندکر دیا جائے ؟ عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب اور ڈی جی نیب کراچی کو طلب کر لیا جبکہ پراسیکیوٹر جنرل کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر کیس سے متعلق تمام دستاویزات کا بغور مطالعہ کر کے آئیں اور وضاحت پیش کریں کہ کیس میں اب تک کوئی پیشرفت اور وصولی کیوں نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل اکبر تارڑ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا سٹیل مل کرپشن کیس میں اب تک22ملزمان کیخلاف چار ریفرنس احتساب عدالت کراچی میں دائرکیے گئے ہیں جبکہ مزید دو ریفرنس تیار ہیں۔

انھوں نے بتایا تین ریفرنسز میں تفتیش مکمل ہو چکی ہے، چیئرمین نہ ہونے سے اس میں مزید پیشرفت نہیں ہو سکتی ، انھوں نے بتایا اس کیس میں ابھی تک کوئی ریکوری یاگرفتاری نہیں ہوئی، ملزمان ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں، ضمانت منسوخی کیلیے نیب نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے۔ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ملک کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے اور کئی سال کیس کو دبانے کے بعد نیب نے اتنی مہربانی تو کر دی کہ چند لوگوںکیخلاف ریفرنس دائر ہوگیا، چیف جسٹس نے کہا اس کیس میں اصل ملزمان کو بچنے کا راستہ دیا گیا اور چھوٹے ملازمین کیخلاف ریفرنس بنا دیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا ہم نے 16مئی2012کو فیصلہ دیا، اتنا عرصہ تفتیش چلانے اور لاکھوں روپے خرچ کرکے اب تک صرف چار ریفرنس دائرہوئے اور لوٹی گئی رقم میں سے ایک پائی بھی اب تک وصول نہیںکی،نیب کا یہ حال ہے توکیوں نہ اسے بندکر دیا جائے، سارے کیس کا ستیاناس کر دیا ہے ،لگتا ہے یہ سارا پیسہ نیب سے وصول کرنا پڑے گا۔


جسٹس اعجاز چوہدری نے کہاکہ یہ چار ریفرنس بھی عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف اور ملزمان کو بچانے کی دانستہ کوشش ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالت نے فارنسک آڈٹ کرا کے دیدیا ،ایک سال میں لوٹی گئی رقم کی نشاندہی کر دی، باقی کتنا نقصان ہوا نیب نے تفتیش کرنا تھی مگرکچھ نہیںکیا ،کیا کیس نیب کو اس لیے بھیجا تھا کہ اس پر بیٹھ جائیں اورکوئی کام نہ کیا جائے ؟عدالت نے مزید سماعت یکم جولائی تک ملتوی کردی۔ نندی پور پاور پراجیکٹ میں تاخیر سے متعلق کیس میں فاضل بنچ نے سابق وزیر قانون بابراعوان کی ریکارڈ تک رسائی کی درخواست منظورکر لی اور رجسٹرارکو ہدایت کی ہے کہ سابق وزیر قانون بابر اعوان کو رولزکے مطابق رحمت حسین جعفری کمیشن کے ریکارڈکے معائنے کی اجازت دی جائے۔عدالت نے قرار دیا کہ مقدمے کا کوئی اور فریق بھی اگر ریکارڈکا معائنہ چاہتا ہو تو اسے معائنے کی اجازت دی جائے ۔



سابق سیکریٹری قانون جسٹس (ر) ریاض کیانی اور سابق وزیر قانون بابر اعوان خود پیش ہوئے جبکہ فیڈرل شریعت کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے انکے وکیل رانا شمیم پیش ہوئے ۔آغا رفیق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کا کہنا ہے کہ ان کی یادداشت کے مطابق ان کے دور میںکوئی تاخیر نہیں ہوئی اس پر عدالت نے ان سے تحریری جواب طلب کر لیا۔ سابق سیکریٹری قانون اور موجودہ ممبر الیکشن کمیشن جسٹس (ر) ریاض کیانی نے کہاکہ ان کے دور میں چین کے ساتھ معاہدے پر رائے کیلئے معاملہ وزارت قانون کو بھجوایا گیا تھا۔ انھوں نے یہ معاملہ وزارت کی قانونی کنسلٹنٹ شمائلہ کو بھجوایا بعد ازاں ان سے معاملے پر بات بھی کی،انھوں نے اپنی رائے میں معاہدے پر تحفظات کا اظہارکیا تھا اورکہا تھا کہ معاہدہ قواعد پر پورا نہیں اترتا،عدالت نے انہیں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

بابر اعوان نے بتایا کہ بطور وزیر قانون، نندی پور پراجیکٹ کے حوالے سے کوئی دستاویز ان کے سامنے نہیں رکھی گئی تاہم تین مارچ 2010کو ان کے سامنے اس حوالے سے ایک نوٹ رکھا گیا جس پر انہوں نے تحریری حکم دیا تھا کہ اس کیس کی تاریخ بتائی جائے ،اس وقت سیکرٹری قانون عاقل مرزا تھے ۔انھوں نے کہا نندی پور منصوبے کے حوالے سے جسٹس (ر) رحمت حسین جعفری پر مشتمل کمیشن نے نہ تو انھیں بلایا نہ ہی رابطہ کیا گیا ۔بابر اعوان نے کہا دراصل ان کے سیاسی مخالفین ان کا میڈیا ٹرائل کر رہے ہیں، اس کیس کے درخواست گزارکے برادر نسبتی وزیر قانون تھے جنہوں نے ان کا نام بھی شامل کر لیا۔ واضح رہے کہ اس کیس میں درخواست گزار خواجہ آصف ہیں جبکہ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک تھے۔عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔
Load Next Story