نیٹو و افغانستان فورسز کو پسپا کردیا جنگ جاری رہے گی ملا عمر
حملوں کا دائرہ افغانستان بھر میں پھیلادیا،خواتین کو انکے تمام جائز حقوق دینگے،عید پر پیغام
لاہور:
طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر نے عید الفطر کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میںنیٹو کے خلاف کامیابیوں کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے نیٹو اور افغان فورسز دفاعی حالت اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں، افغانستان میں جنگ جاری رہے گی،انھوں نے امریکاکے ساتھ ابتدائی رابطوں کا دفاع کیا اورکہاکہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات معطل کردیے گئے ہیں۔
طالبان کی ویب سائٹ پر جاری کردہ 7صفحات پر مشتمل اپنے بیان میں ملا عمر نے کہا کہ امریکا سے ابتدائی بات چیت کا مقصد ہرگز پسپائی یا اپنے مقاصد سے پیچھے ہٹنا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد امریکا سے قیدیوں کا تبادلہ، سیاسی دفتر کا قیام اور اپنے مقاصد کا حصول تھا تاہم طالبان رواں سال کی ابتدا میں بات چیت ترک کرچکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ افغانستان سے 2014تک ایک لاکھ 30ہزار غیرملکی افواج کی واپسی سے قبل نیٹو نام نہاد تبدیلی کے تحت اپنی زیادہ تر ذمے داریاں افغان سیکیورٹی فورسز کو منتقل کررہی ہے جو شکست کی علامت ہے، انھوں نے متنبہ کیاکہ نیٹو فورسز کے جانے کے بعد بھی جنگ جاری رہے گی،افغان عوام ملک کی مکمل آزادی تک غیرملکی قبضے کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے چاہے یہ قبضہ امن فورسز کی آڑ میں ہو یا دفاعی حکمت عملی کے تحت۔
انھوں نے اتحاد اور ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد طالبان دیگر دھڑوں سے مفاہمت کرنے کی کوشش کریں گے،نئی طالبان حکومت اسلامی قوانین کی روشنی میں خواتین کو ان کے تمام جائزحقوق دے گی، ملا عمر نے کہا کہ اس موسم گرما کا امتیازی نقطہ یہ ہے کہ طالبان کے حملے افغانستان کے تمام علاقوں تک پھیل چکے ہیں جبکہ نیٹو اور افغان فورسز دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور ہوچکی ہیں۔
افغان فوجی اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے اتحادی فوجیوں کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ملا عمر کا کہناتھا کہ یہ افغان سیکیورٹی فورسز کے صفوں میں گھسنے والے ہمارے بہادر طالبان جنگجوئوں کی کارروائی ہے ۔ دریں اثناء افغانستان میں نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے ملا عمر کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر یہ افغان عوام کے لیے موت، نفرت اور ناامیدی کا پیغام ہے، پاگل شخص نے پیغام میں ناشائستہ زبان استعمال کی ہے۔
جنرل ایلن نے ملا عمر کی جانب سے طالبان کو سویلین افرادکی ہلاکتوں سے روکنے کی اپیل پر تنقید کی اورکہا کہ ان کی اپیل کے باوجود رواں ہفتے خودکش اور بم حملوں میں درجنوں افراد مارے جاچکے ہیں،انھوں نے کہا کہ یا تو ملا عمر جھوٹ بول رہے ہیں یا ان کے ساتھی ان کی بات نہیں مان رہے تاہم یہ واضح ہے کہ معصوم افغان عوام کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے۔
طالبان کے سپریم لیڈر ملا عمر نے عید الفطر کے موقع پر جاری کردہ اپنے پیغام میںنیٹو کے خلاف کامیابیوں کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے نیٹو اور افغان فورسز دفاعی حالت اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں، افغانستان میں جنگ جاری رہے گی،انھوں نے امریکاکے ساتھ ابتدائی رابطوں کا دفاع کیا اورکہاکہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات معطل کردیے گئے ہیں۔
طالبان کی ویب سائٹ پر جاری کردہ 7صفحات پر مشتمل اپنے بیان میں ملا عمر نے کہا کہ امریکا سے ابتدائی بات چیت کا مقصد ہرگز پسپائی یا اپنے مقاصد سے پیچھے ہٹنا نہیں تھا بلکہ اس کا مقصد امریکا سے قیدیوں کا تبادلہ، سیاسی دفتر کا قیام اور اپنے مقاصد کا حصول تھا تاہم طالبان رواں سال کی ابتدا میں بات چیت ترک کرچکے ہیں۔انھوں نے کہا کہ افغانستان سے 2014تک ایک لاکھ 30ہزار غیرملکی افواج کی واپسی سے قبل نیٹو نام نہاد تبدیلی کے تحت اپنی زیادہ تر ذمے داریاں افغان سیکیورٹی فورسز کو منتقل کررہی ہے جو شکست کی علامت ہے، انھوں نے متنبہ کیاکہ نیٹو فورسز کے جانے کے بعد بھی جنگ جاری رہے گی،افغان عوام ملک کی مکمل آزادی تک غیرملکی قبضے کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے چاہے یہ قبضہ امن فورسز کی آڑ میں ہو یا دفاعی حکمت عملی کے تحت۔
انھوں نے اتحاد اور ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نیٹو فورسز کے انخلاء کے بعد طالبان دیگر دھڑوں سے مفاہمت کرنے کی کوشش کریں گے،نئی طالبان حکومت اسلامی قوانین کی روشنی میں خواتین کو ان کے تمام جائزحقوق دے گی، ملا عمر نے کہا کہ اس موسم گرما کا امتیازی نقطہ یہ ہے کہ طالبان کے حملے افغانستان کے تمام علاقوں تک پھیل چکے ہیں جبکہ نیٹو اور افغان فورسز دفاعی پوزیشن اختیار کرنے پر مجبور ہوچکی ہیں۔
افغان فوجی اور پولیس اہلکاروں کی جانب سے اتحادی فوجیوں کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے ملا عمر کا کہناتھا کہ یہ افغان سیکیورٹی فورسز کے صفوں میں گھسنے والے ہمارے بہادر طالبان جنگجوئوں کی کارروائی ہے ۔ دریں اثناء افغانستان میں نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے ملا عمر کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر یہ افغان عوام کے لیے موت، نفرت اور ناامیدی کا پیغام ہے، پاگل شخص نے پیغام میں ناشائستہ زبان استعمال کی ہے۔
جنرل ایلن نے ملا عمر کی جانب سے طالبان کو سویلین افرادکی ہلاکتوں سے روکنے کی اپیل پر تنقید کی اورکہا کہ ان کی اپیل کے باوجود رواں ہفتے خودکش اور بم حملوں میں درجنوں افراد مارے جاچکے ہیں،انھوں نے کہا کہ یا تو ملا عمر جھوٹ بول رہے ہیں یا ان کے ساتھی ان کی بات نہیں مان رہے تاہم یہ واضح ہے کہ معصوم افغان عوام کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑرہی ہے۔