ڈی جی نیب کے انٹرویو کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع
ڈی جی نیب نے ارکان اسمبلی کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش کی، اپوزیشن کا موقف
اپوزیشن نے ڈی جی نیب کے انٹرویو کے معاملے پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریک استحقاق جمع کرا دی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں اپوزیشن نے ڈی جی نیب کی جانب سے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ارکان اسمبلی کا میڈیا ٹرائل کرنے پر تحریک استحقاق لانے کا مطالبہ کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیب چیئرمین کی ہدایت پر ایک نیب افسر ارکان کا میڈیا ٹرائل کررہا ہے، جو باتیں نیب افسر کر رہا ہے وہی وزرا بھی کرتے ہیں، ہم احتساب چاہتے ہیں لیکن ان لوگوں سے احتساب نہیں چاہتے جوحکومت سے تنخواہ لیتے ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ تفتیشی ادارے کسی کوبےعزت نہیں کریں گے، لہذا نیب افسر کے خلاف تحریک استحقاق لی جائے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ اگر ممبران کی میڈیا ٹرائل کا اجازت دی تویہ سلسلہ جاری رہے گا، کیا اب نیب کی یہ پالیسی ہے کہ وہ صرف میڈیا ٹرائل کریں گے جس پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ تحریک استحقاق کی فائل آئے گی تو اس پر قانونی رائے لوں گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، کسی کو ایم این اے ہونے کی وجہ سے چھوٹ نہیں دی جاسکتی، تحریک استحقاق کا ہتھیار استعمال کرکے کیس پر اثرانداز ہونا درست نہیں، ایسے کیس پر تحریک استحقاق لانا قانون کے خلاف ہوگا، اپوزیشن اسپیکرکو ڈکٹیٹ نہ کرے جب کہ اپوزیشن لیڈر نے وزیر قانون کے اعتراض کے باوجود نیب کیس پر تقریر کی۔
بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک استحقاق جمع کروائی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈی جی نیب نے ارکان اسمبلی کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش کی، ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب کی منشا سے ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیا جس میں اپوزیشن ارکان کا میڈیا ٹرائل کیا، ڈی جی نیب نے خفیہ تحقیقات اور دستاویزات میڈیا پر دکھائیں لہذا معاملے پر تحریک استحقاق کارروائی عمل میں لائی جائے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں اپوزیشن نے ڈی جی نیب کی جانب سے نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ارکان اسمبلی کا میڈیا ٹرائل کرنے پر تحریک استحقاق لانے کا مطالبہ کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نیب چیئرمین کی ہدایت پر ایک نیب افسر ارکان کا میڈیا ٹرائل کررہا ہے، جو باتیں نیب افسر کر رہا ہے وہی وزرا بھی کرتے ہیں، ہم احتساب چاہتے ہیں لیکن ان لوگوں سے احتساب نہیں چاہتے جوحکومت سے تنخواہ لیتے ہیں، سپریم کورٹ کی ہدایت ہے کہ تفتیشی ادارے کسی کوبےعزت نہیں کریں گے، لہذا نیب افسر کے خلاف تحریک استحقاق لی جائے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نوید قمر کا کہنا تھا کہ اگر ممبران کی میڈیا ٹرائل کا اجازت دی تویہ سلسلہ جاری رہے گا، کیا اب نیب کی یہ پالیسی ہے کہ وہ صرف میڈیا ٹرائل کریں گے جس پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ تحریک استحقاق کی فائل آئے گی تو اس پر قانونی رائے لوں گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے، کسی کو ایم این اے ہونے کی وجہ سے چھوٹ نہیں دی جاسکتی، تحریک استحقاق کا ہتھیار استعمال کرکے کیس پر اثرانداز ہونا درست نہیں، ایسے کیس پر تحریک استحقاق لانا قانون کے خلاف ہوگا، اپوزیشن اسپیکرکو ڈکٹیٹ نہ کرے جب کہ اپوزیشن لیڈر نے وزیر قانون کے اعتراض کے باوجود نیب کیس پر تقریر کی۔
بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک استحقاق جمع کروائی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈی جی نیب نے ارکان اسمبلی کی ساکھ مجروح کرنے کی کوشش کی، ڈی جی نیب نے چیئرمین نیب کی منشا سے ٹی وی چینلز کو انٹرویو دیا جس میں اپوزیشن ارکان کا میڈیا ٹرائل کیا، ڈی جی نیب نے خفیہ تحقیقات اور دستاویزات میڈیا پر دکھائیں لہذا معاملے پر تحریک استحقاق کارروائی عمل میں لائی جائے۔