سانحہ ارتحال‘ساجد قریشی کی شہادت
دو روز قبل نارتھ ناظم آباد کی مسجد کے باہر نامعلوم مسلح افرد نے PS-103سے نومنتخب رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کو ان کے
KANDAHAR:
دو روز قبل نارتھ ناظم آباد کی مسجد کے باہر نامعلوم مسلح افرد نے PS-103سے نومنتخب رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کو ان کے جواں سال صاحبزادے محمد وقاص قریشی کو گولیاں مارکر شہید کردیا، ساجد قریشی کی ایم کیو ایم سے وابستگی کا عرصہ 25سال پر محیط رہا اور ان کے صاحبزادے کے بارے میں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ انھوں نے آنکھ ہی ایم کیو ایم میں کھولی تو غلط نہ ہوگا اس خاندان کی سیاسی استقامت نہ قابلِ فراموش ہے ۔ ساجد قریشی نے اپنی تنظیمی زندگی کا آغاز یونٹ 171 سے کیا، مستقل محنت اور کام کی بدولت آگے بڑھتے رہے اور جب ایسا وقت آیا کہ ایم کیوایم کا نام بھی لینا جرم بنا دیا گیا تو انھوں نے ایک اخبار کی ادارت کے فرائض بھی سر انجام دیئے اور اپنی تحریک اور قائد کی آواز عوام تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی ا س کے علاوہ جسٹس آف پیس کے عہدے پر بھی فائز رہتے ہوئے عوامی خدمت انجام دیتے رہے ۔محمد وقاص قریشی نے 2010 میں سر سید یونیورسٹی سے الیکٹرونکس میں B.Eکی ڈگری حاصل کی۔ ایم کیوایم کے لندن سیکرٹریٹ میں خدمات سر انجام دیں اور سردست نائن زیرو پر شعبہ اطلاعات کے سائبر سیکشن سے وابستہ تھے۔
دہرے قتل کی یہ واردات شہر کراچی کی مخدوش صورتحال کا پتہ دے رہی ہے کہ جہاں لیاری گینگ وار ،اور امن دشمنوں کے سامنے قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس نظر آتے ہیںجہاں قانون اور انصاف نام کی کوئی شہ نہیں ۔
ساجد قریشی ایم کیوایم کے تیسرے رکن سندھ اسمبلی ہیں جو دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے یہاں قارئین کو یاد دلانہ چاہوں گا کہ سندھ کے سابق وزیر نے اسمبلی کے فلور سے یہ کہا تھا کہ کراچی میں ایم این اے اور ایم پی اے کیوں نہیں قتل ہوتے اس کے بعد سے یہ تیسرا قتل ہے ۔کراچی تشدد کی لپیٹ میں ہے اور حکمراں اس تشدد کو کبھی لسانی،گروہی ،نسلی،فرقہ وارانہ تشدد کا نام دے کر تو بھی غیر ملکی ہاتھ کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں، آج کل تو ٹارگٹ کلنگ کہہ کر خود کو بری الذمہ سمجھ لیتے ہیں شہریوں کی حفاظت ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے اس پہلو تہی کرکے حکومت سنگین جرم کی مرتکب ہورہی ہے۔ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کی شہادت کا مقصد ایم کیوایم کے کارکنان کے حوصلوں کو پست کرنے کی ناکام کوشش ہے ۔ان کو ٹارگٹ اس لیے کیا گیا کے ان کی پوری زندگی قائد تحریک الطاف حسین اور ایم کیو ایم کیلیے وقف رہی ہے اس گھرانے مشکل ترین حالات میں بھی اپنے آپ کو ثابت قدم رکھا اور ان کی ملنساری کی مثالیں ان کے علاقے سے حاصل کی جاسکتی ہیں ۔
ان شہادتوں سے کارکنان کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس سے ان کے جذبوں کو جلا ملتی ہے قائد اور تحریک سے ان شہیدوں کی وفا امر ہوگئی اور ان کی قربانی تحریک کے کارکنان کے لیے ایک قرض ہے کہ وہ اپنے قائد کے مشن کیلیے اپنی زندگیوں کو وقف کرتے ہوئے شہداء کے خون پاس رکھیں اور اس بات کاعزم کریں کے ان کا لہو رائیگاں نہیں جانیں دیں گے۔
شہیدوں کی نمازِ جنازہ جناح گرائونڈ میں ادا کردی گئی کارکنان اور عوام نے اسمیں شرکت کرکے شہیدوں سے اپنی عقیدت کا خراج پیش کیا۔کیوں کہ روشن صبح کا سورج ہمارے شہیدوں کے لہو سے ہی روشن ہوگا اور ہم اپنے اتحاد سے ثابت کریں گے کہ ہم کل بھی قائد تحریک الطاف حسین کے وفادار تھے ، آج بھی ہیںاور آئندہ بھی رہیں گے۔
اک رسمِ شہادت ہے جوجاری رہے گی
پر جیت ہماری ہے ہماری ہی رہے گی
دو روز قبل نارتھ ناظم آباد کی مسجد کے باہر نامعلوم مسلح افرد نے PS-103سے نومنتخب رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی کو ان کے جواں سال صاحبزادے محمد وقاص قریشی کو گولیاں مارکر شہید کردیا، ساجد قریشی کی ایم کیو ایم سے وابستگی کا عرصہ 25سال پر محیط رہا اور ان کے صاحبزادے کے بارے میں تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ انھوں نے آنکھ ہی ایم کیو ایم میں کھولی تو غلط نہ ہوگا اس خاندان کی سیاسی استقامت نہ قابلِ فراموش ہے ۔ ساجد قریشی نے اپنی تنظیمی زندگی کا آغاز یونٹ 171 سے کیا، مستقل محنت اور کام کی بدولت آگے بڑھتے رہے اور جب ایسا وقت آیا کہ ایم کیوایم کا نام بھی لینا جرم بنا دیا گیا تو انھوں نے ایک اخبار کی ادارت کے فرائض بھی سر انجام دیئے اور اپنی تحریک اور قائد کی آواز عوام تک پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی ا س کے علاوہ جسٹس آف پیس کے عہدے پر بھی فائز رہتے ہوئے عوامی خدمت انجام دیتے رہے ۔محمد وقاص قریشی نے 2010 میں سر سید یونیورسٹی سے الیکٹرونکس میں B.Eکی ڈگری حاصل کی۔ ایم کیوایم کے لندن سیکرٹریٹ میں خدمات سر انجام دیں اور سردست نائن زیرو پر شعبہ اطلاعات کے سائبر سیکشن سے وابستہ تھے۔
دہرے قتل کی یہ واردات شہر کراچی کی مخدوش صورتحال کا پتہ دے رہی ہے کہ جہاں لیاری گینگ وار ،اور امن دشمنوں کے سامنے قانون نافذ کرنے والے ادارے بے بس نظر آتے ہیںجہاں قانون اور انصاف نام کی کوئی شہ نہیں ۔
ساجد قریشی ایم کیوایم کے تیسرے رکن سندھ اسمبلی ہیں جو دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بنے یہاں قارئین کو یاد دلانہ چاہوں گا کہ سندھ کے سابق وزیر نے اسمبلی کے فلور سے یہ کہا تھا کہ کراچی میں ایم این اے اور ایم پی اے کیوں نہیں قتل ہوتے اس کے بعد سے یہ تیسرا قتل ہے ۔کراچی تشدد کی لپیٹ میں ہے اور حکمراں اس تشدد کو کبھی لسانی،گروہی ،نسلی،فرقہ وارانہ تشدد کا نام دے کر تو بھی غیر ملکی ہاتھ کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں، آج کل تو ٹارگٹ کلنگ کہہ کر خود کو بری الذمہ سمجھ لیتے ہیں شہریوں کی حفاظت ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے اس پہلو تہی کرکے حکومت سنگین جرم کی مرتکب ہورہی ہے۔ساجد قریشی اور ان کے بیٹے کی شہادت کا مقصد ایم کیوایم کے کارکنان کے حوصلوں کو پست کرنے کی ناکام کوشش ہے ۔ان کو ٹارگٹ اس لیے کیا گیا کے ان کی پوری زندگی قائد تحریک الطاف حسین اور ایم کیو ایم کیلیے وقف رہی ہے اس گھرانے مشکل ترین حالات میں بھی اپنے آپ کو ثابت قدم رکھا اور ان کی ملنساری کی مثالیں ان کے علاقے سے حاصل کی جاسکتی ہیں ۔
ان شہادتوں سے کارکنان کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جاسکتا بلکہ اس سے ان کے جذبوں کو جلا ملتی ہے قائد اور تحریک سے ان شہیدوں کی وفا امر ہوگئی اور ان کی قربانی تحریک کے کارکنان کے لیے ایک قرض ہے کہ وہ اپنے قائد کے مشن کیلیے اپنی زندگیوں کو وقف کرتے ہوئے شہداء کے خون پاس رکھیں اور اس بات کاعزم کریں کے ان کا لہو رائیگاں نہیں جانیں دیں گے۔
شہیدوں کی نمازِ جنازہ جناح گرائونڈ میں ادا کردی گئی کارکنان اور عوام نے اسمیں شرکت کرکے شہیدوں سے اپنی عقیدت کا خراج پیش کیا۔کیوں کہ روشن صبح کا سورج ہمارے شہیدوں کے لہو سے ہی روشن ہوگا اور ہم اپنے اتحاد سے ثابت کریں گے کہ ہم کل بھی قائد تحریک الطاف حسین کے وفادار تھے ، آج بھی ہیںاور آئندہ بھی رہیں گے۔
اک رسمِ شہادت ہے جوجاری رہے گی
پر جیت ہماری ہے ہماری ہی رہے گی