چین کی تجارت کو بھارت اور وسط ایشیا تک رسائی کا معاملہ

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ چین کے ساتھ نئے رابطے قائم کیے جائیں اور چینی تجارت۔۔۔


Editorial June 23, 2013
فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ چین کے ساتھ نئے رابطے قائم کیے جائیں اور چینی تجارت کو بھارت اور وسط ایشیا تک رسائی دی جائے۔ درہ خنجراب، گوادر اور کراچی کے ذریعے چین کو پاکستان سے ملانے کے لیے ایکسپریس وے اور تیز رفتار ریلوے ٹریک بچھانے سے خطے کی تقدیر بدل جائے گی اور دونوں ممالک میں اقتصادی خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔ وزیر اعظم کا تجارت کو فروغ دینے کا ارادہ یقیناً بہت صائب ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہر ممکن کوششیں ہونی چاہئیں۔ امریکا اور یورپ کے ساتھ بھی تجارت ہونی چاہیے لیکن کیا یہ بہتر نہیں کہ وطن عزیز کے غیر معمولی جغرافیائی محل وقوع سے فائدہ اٹھانے کی تدبیر کی جائے جس کا کہ وزیر اعظم نے ارادہ ظاہر کیا ہے۔

ہمارے بعض ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ جس طرح مصر کی آمدنی کا بڑا انحصار نہر سویز کی راہداری کی فیس پر ہے جہاں سے دنیا بھر کے تجارتی جہاز اور آئل ٹینکر گزرتے ہیں جس سے ان کے طویل سمندری سفر کا دورانیہ بہت کم ہو جاتا ہے یوں ان کے قیمتی وقت کی جو بچت ہوتی ہے اس کے لیے وہ منہ مانگا معاوضہ بخوشی ادا کرنے پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ پاکستان' چین' افغانستان' وسطی ایشیائی ریاستوں اور بھارت کو یہی سہولت زمینی راہداری کے ذریعے مہیا کر سکتا ہے۔ بعض ماہرین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ مملکت خداداد کی بیشتر معاشی ضرورتیں یہ راہداری کھولنے سے پوری ہو سکیں گی، لیکن اس کے لیے جدید ہائی ویز اور تیز رفتار ریل گاڑیوں کا جال ترجیحی بنیادوں پر بچھانا پڑے گا۔

اب اگر وزیر اعظم نواز شریف نے اس طرف توجہ منعطف کی ہے تو یہ نہایت خوش آئند بات ہے اور آئی ایم ایف کے پیچھے کشکول لے کر گھومنے کی بجائے کہیں زیادہ با وقار۔ پی ایم آفس میں بریفنگ سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ خطے کی آبادی کے فائدے کے لیے ایسے منصوبوں پر عمل کیا جائے گا جن سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو، لوگوں کو روزگار ملے اور ان کی تقدیر بدلے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں نے چینی وزیر اعظم کے ساتھ مجوزہ منصوبوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا تھا اور مجھے اس بات پر خوشی ہے کہ چینی حکومت بھی اس منصوبے میں اتنی ہی دلچسپی رکھتی ہے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے اجلاس کو جاری منصوبوں اور ریلوے اور روڈ نیٹ ورک اور انرجی سیکٹر میں چینی حکومت کے ساتھ آئندہ کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے وزارت ریلویز کو ہدایت کی آئندہ چند روز میں وفد کے چین روانہ ہونے سے قبل تیز رفتار مسافر اور مال بردار ٹرینوں کی سہولت کے لیے نئے ریلوے ٹریکس کے حوالے سے ٹھوس تجاویز پیش کی جائیں۔ انھوں نے رتو ڈیرو، گوادر، کوئٹہ اور حویلیاں، اسلام آباد، لاہور ریلوے ٹریکس اور ایکسپریس ویز پر کام شروع کرنے کی تجویز دی جن سے تجارتی سرگرمیوں میں قابل ذکر اضافہ ہو گا اور یہ خطہ چین کے علاوہ دنیا بھر کے لیے کھل جائے گا۔ یوں پاکستان میں تعمیر وترقی کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں