بھوت میرا گھوڑی چڑھیا
خاتون نے بڑے فخر سے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوانی سے اب تک وہ کم از کم 20 بھوتوں سے جسمانی تعلق قائم کرچکی ہیں۔
مشہور پاکستانی گانا ہے:
زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مرکے بھی مری جان تجھے چاہوں گا
شاعر نے بہت لمبی چھوڑی، جسے عاشقوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور اپنی اپنی محبوبہ کو رجھانے کے لیے اس گانے کو اپنا ''قومی ترانہ'' بنا لیا۔ نازک دل محبوبائیں یہ سُن کر ڈر گئیں کہ ''مُوا مرنے کے بعد یوں پیار نبھائے گا کہ خواب میں آکر ڈرائے گا۔'' لیکن ایک خاتون ایسی بھی ہیں جنھیں کسی نے مرنے کے بعد چاہا ہی نہیں اپنا رشتہ بھی پیش کردیا۔
یہ خاتون ہیں برطانیہ سے تعلق رکھنے والی تیس سالہ Amethyst Realm, ، جنھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آسٹریلیا کے ایک بھوت نے انہیں شادی کی پیشکش کی اور انہوں نے ہاں بھی کردی ہے۔
ان خاتون نے بڑے فخر سے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوانی سے اب تک وہ کم از کم 20 بھوتوں سے جسمانی تعلق قائم کرچکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کاروباری دورے پر آسٹریلیا گئی تھیں، جہاں ایک مقام کی سیر کے دوران ان کی ملاقات ایک اور 'بھوت' سے ہوئی۔ آغاز میں ان کا خیال تھا کہ یہ تعلق سنجیدہ نہیں ہوگا کیوںکہ بھوت ایک ہی جگہ رہنا پسند کرتے ہیں مگر وہ اس وقت حیران رہ گئیں جب گھر واپسی کی پرواز کے دوران انہوں نے اپنے محبوب 'بھوت' کی موجودگی طیارے میں محسوس کی۔ وہ کہتی ہیں،''مجھے یقین ہی نہیں آیا، مگر اس کے ساتھ میں خوش اور پُرجوش بھی تھی۔'' اب یہ جوڑا اپنے لیے ایک انگوٹھی کا انتخاب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ شادی باقاعدہ تقریب میں کی جائے گی، جہاں یہ بی بی اور بھوت صاحب ایک دوسرے کے میاں بیوی بن جائیں گے۔
تصویر بتارہی ہے کہ محترمہ خوب صورت ہیں، اب ایسی خوش شکل کا کسی بھوت سے محبت اور اس کی بیوی بن جانا آدمی قبیلے کے لیے صدمہ ہی نہیں یہ کاروکاری کا معاملہ بھی ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ بھوت کو کارا قرار دے کر مارا نہیں جاسکتا اور خاتون کو کاری ہونے کے الزام میں مارڈالا گیا تو وہ خود بھوتنی بن کر بھوت کے ساتھ ہنسی خوشی روانہ ہوجائیں گی۔ چناںچہ غیرت کے نام پر کچھ کر دکھانے سے بہتر ہے مٹی پاؤ۔ البتہ اتنی دل کش خاتون کے بھوت سے بیاہ کا سُن کر بعض حضرات یہ سوچنے میں حق بہ جانب ہوں گے۔۔۔۔کیا پایا انساں ہوکے۔ پتا نہیں یہ خبر سُن کر بھوتنیوں پر کیا گزر رہی ہوگی۔
ہم نے یہ تو اکثر سُنا کہ لوگ چڑیلوں سے شادی کرلیتے ہیں، اس راز سے اکثر ایسے حضرات کی مائیں پردہ اٹھاتی ہیں کہ ان کے سپوت نے ایک چڑیل سے شادی کی ہے، تاہم کسی خاتون کی بھوت سے شادی کا پہلی بار سُننے میں آیا ہے۔ ہم فکرمند ہیں کہ اگر خربوزوں کی طرح بھوت کو دیکھ کر بھوت نے رنگ پکڑا اور وہ ہماری خواتین سے شادی کرنے لگے تو کنوارے مردوں کا کیا بنے گا، اب ہر ایک تو شیخ رشید صاحب کی طرح بیگم کی جگہ سیاست کا غم پال کر نہیں جی سکتا ناں۔ یہ چلن عام ہوگیا تو شادی بیاہ کے گیت اس طرح کے ہوا کریں گے:
ڈولی سجا کے رکھنا
منہدی لگا کے رکھنا
لینے تجھے او گوری
آئے گا تیرا بُھتنا
دوسری طرف بھوتوں کی بستی میں دلہا بھوت کی بہنیں لہک لہک کے گارہی ہوں گی:
نی بھوت میرا گھوڑی چڑھیا
زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں
میں تو مرکے بھی مری جان تجھے چاہوں گا
شاعر نے بہت لمبی چھوڑی، جسے عاشقوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا اور اپنی اپنی محبوبہ کو رجھانے کے لیے اس گانے کو اپنا ''قومی ترانہ'' بنا لیا۔ نازک دل محبوبائیں یہ سُن کر ڈر گئیں کہ ''مُوا مرنے کے بعد یوں پیار نبھائے گا کہ خواب میں آکر ڈرائے گا۔'' لیکن ایک خاتون ایسی بھی ہیں جنھیں کسی نے مرنے کے بعد چاہا ہی نہیں اپنا رشتہ بھی پیش کردیا۔
یہ خاتون ہیں برطانیہ سے تعلق رکھنے والی تیس سالہ Amethyst Realm, ، جنھوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آسٹریلیا کے ایک بھوت نے انہیں شادی کی پیشکش کی اور انہوں نے ہاں بھی کردی ہے۔
ان خاتون نے بڑے فخر سے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوانی سے اب تک وہ کم از کم 20 بھوتوں سے جسمانی تعلق قائم کرچکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کاروباری دورے پر آسٹریلیا گئی تھیں، جہاں ایک مقام کی سیر کے دوران ان کی ملاقات ایک اور 'بھوت' سے ہوئی۔ آغاز میں ان کا خیال تھا کہ یہ تعلق سنجیدہ نہیں ہوگا کیوںکہ بھوت ایک ہی جگہ رہنا پسند کرتے ہیں مگر وہ اس وقت حیران رہ گئیں جب گھر واپسی کی پرواز کے دوران انہوں نے اپنے محبوب 'بھوت' کی موجودگی طیارے میں محسوس کی۔ وہ کہتی ہیں،''مجھے یقین ہی نہیں آیا، مگر اس کے ساتھ میں خوش اور پُرجوش بھی تھی۔'' اب یہ جوڑا اپنے لیے ایک انگوٹھی کا انتخاب کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ شادی باقاعدہ تقریب میں کی جائے گی، جہاں یہ بی بی اور بھوت صاحب ایک دوسرے کے میاں بیوی بن جائیں گے۔
تصویر بتارہی ہے کہ محترمہ خوب صورت ہیں، اب ایسی خوش شکل کا کسی بھوت سے محبت اور اس کی بیوی بن جانا آدمی قبیلے کے لیے صدمہ ہی نہیں یہ کاروکاری کا معاملہ بھی ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ بھوت کو کارا قرار دے کر مارا نہیں جاسکتا اور خاتون کو کاری ہونے کے الزام میں مارڈالا گیا تو وہ خود بھوتنی بن کر بھوت کے ساتھ ہنسی خوشی روانہ ہوجائیں گی۔ چناںچہ غیرت کے نام پر کچھ کر دکھانے سے بہتر ہے مٹی پاؤ۔ البتہ اتنی دل کش خاتون کے بھوت سے بیاہ کا سُن کر بعض حضرات یہ سوچنے میں حق بہ جانب ہوں گے۔۔۔۔کیا پایا انساں ہوکے۔ پتا نہیں یہ خبر سُن کر بھوتنیوں پر کیا گزر رہی ہوگی۔
ہم نے یہ تو اکثر سُنا کہ لوگ چڑیلوں سے شادی کرلیتے ہیں، اس راز سے اکثر ایسے حضرات کی مائیں پردہ اٹھاتی ہیں کہ ان کے سپوت نے ایک چڑیل سے شادی کی ہے، تاہم کسی خاتون کی بھوت سے شادی کا پہلی بار سُننے میں آیا ہے۔ ہم فکرمند ہیں کہ اگر خربوزوں کی طرح بھوت کو دیکھ کر بھوت نے رنگ پکڑا اور وہ ہماری خواتین سے شادی کرنے لگے تو کنوارے مردوں کا کیا بنے گا، اب ہر ایک تو شیخ رشید صاحب کی طرح بیگم کی جگہ سیاست کا غم پال کر نہیں جی سکتا ناں۔ یہ چلن عام ہوگیا تو شادی بیاہ کے گیت اس طرح کے ہوا کریں گے:
ڈولی سجا کے رکھنا
منہدی لگا کے رکھنا
لینے تجھے او گوری
آئے گا تیرا بُھتنا
دوسری طرف بھوتوں کی بستی میں دلہا بھوت کی بہنیں لہک لہک کے گارہی ہوں گی:
نی بھوت میرا گھوڑی چڑھیا