ایم کیوایم پاکستان میں اختلافات رہنماؤں کی ایک دوسرے پر الزام تراشی
فاروق ستار کا رہنماؤں سے اثاثے ظاہر کرنے کا مطالبہ، خواجہ اظہار نے خالد مقبول کو ایم کیو ایم کا سپہ سالار قرار دے دیا
ایم کیو ایم پاکستان میں اندرونی اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں اور اب جماعت کے رہنما کھلم کھلا ایک دوسرے پر الزام عائد کررہے ہیں۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اشتعال انگیز تقریر کے 26 مقدمات کی سماعت ہوئی، فاروق ستار، خواجہ اظہار، شاہد پاشا اور دیگر پارٹی رہنما عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے 21 مقدمات میں ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی۔ سماعت کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزام عائد کئے۔
فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی اور رابطہ کمیٹی میں کچھ لوگوں کا قبضہ ہے، ہم سیاسی و جمہوری طریقے سے پارٹی چلانا چاہتے ہیں اور وہ لوگوں کو ڈرا دھمکا کر پارٹی چلانا چاہتے ہیں، کارکنوں کی بڑی تعداد یہ سمجھ رہی ہے کہ اس سے تنظیم کو نقصان ہو رہا ہے، مجھے تنظیم کی بنیادی رکنیت سے ہٹانے کے فیصلے کو ہزاروں کارکنوں نے مسترد کیا ہے، یہ فیصلے پارٹی کے کچھ انا پرست لوگ کرر ہے ہیں، یہ رابطہ کمیٹی اپنے فیصلوں سے کارکنوں میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے، اب پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن ہونے چاہیے، کارکنوں کو ذمہ داروں کو 5 فروری کی پوزیشن پر بحال کیا جائے۔
فاروق ستار نے کہا کہ 23 اگست کے بعد سربراہی سنبھالی تو پتہ چلا کہ پارٹی میں کیا کچھ ہو رہا ہے، سب کو بارہا سمجھایا کہ آپ لوگ انسان بن جائیں، میں نے کسی کی دم پر پاؤں نہیں رکھا جو لوگ تلملا اور بلبلا رہے ہیں، مجھ سمیت تمام لوگ اپنے اثاثوں کے تفصیلات کارکنوں کی عدالت میں پیش کردیں، اگر یہ لوگ آج ایف بی آر میں اپنے اثاثے بتا رہے ہیں تو یہ بھی بتائیں کہ وہ 1986 میں کیا تھے، اگر یہ لوگ اثاثے ظاہر نہیں کریں گے تو میں بہت جلد ان کے اثاثوں سے پردہ اٹھاؤں گا۔
خواجہ اظہار الحسن
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم کے سپہ سالار ہیں لیکن دو ٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کے بانی کے طاقت کسی کو نہیں ملے گی، جسے میرا اور ایم کیو ایم کا احتساب کرنا ہے وہ عدالت میں چیلنج کرے اور نوٹس بھجوائے، میڈیا پر آکر سستی شہرت کے لیے اعلانات نہ کیے جائیں،ہمارے گوشواروں کی بات کرنے والے اپنے گوشوارے آن لائن لے آئے، فاروق ستار2017 میں جمع کروایا گیا انکم ٹیکس گوشوارہ انٹرنِیٹ پر آن لائن کردیں، میں نے حساب دینا شروع کیا تو بہت مشکل ہو جائے گی۔ 22 اگست کی رات کا ہی حساب دیا تو بہت مشکل ہو جائے گی، ایم کیو ایم نہ میں نے اور نہ فاروق ستار نے بچائی ہے بلکہ کارکنان نے بچائی ہے۔
شاہد پاشا
ایم کیو ایم نظریاتی کے نام سے اپنا دھڑا بنانے والے شاہد پاشا نے کہا کہ جو باتیں میں نے شروع میں کہیں آج فاروق ستار کر رہے ہیں، ہم نے ایم کیو ایم رہنماؤں سے اثاثے ڈکلیئر کرنے کی بات کی تو کیا غلط کیا، جو لوگ نائن زیرو پرانی چپلوں میں آتے تھے آج بڑی بڑی گاڑیوں میں آرہے ہیں، جو لوگ ایم کیو ایم چھوڑ کر حقیقی گئے اور کارکنان کے قتل کروائے وہ کیسے فاروق ستار پر انگلیاں اٹھا سکتے ہیں۔
محفوظ یار خان
فاروق ستار کے خلاف قرارداد پیش کرنے والے رہنما ایم کیو ایم محفوظ یار خان نے کہا کہ میرے پاس فاروق ستار کے کرپشن کے ثبوت ہیں، فاروق ستار کے بچے بیرون ملک کیسے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، انہوں نے دو بار پارٹی کا بیڑہ غرق کیا اور تیسری بار کرنے کی تیاری میں تھے، عام انتخابات کے موقع پر فاروق ستار پی ایس پی کی گود میں بیٹھ گئے، 22 اگست کو فاروق ستار نے نہیں بلکہ پارٹی کے اہم رہنماؤں نے پارٹی سنبھالی، فاروق ستار کو نظریاتی نہیں ضروریاتی گروپ بنانا چاہیے، وہ چندہ لیں اور کھا جائیں۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اشتعال انگیز تقریر کے 26 مقدمات کی سماعت ہوئی، فاروق ستار، خواجہ اظہار، شاہد پاشا اور دیگر پارٹی رہنما عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے 21 مقدمات میں ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کردی۔ سماعت کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزام عائد کئے۔
فاروق ستار
ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر فاروق ستار نے کہا کہ پارٹی اور رابطہ کمیٹی میں کچھ لوگوں کا قبضہ ہے، ہم سیاسی و جمہوری طریقے سے پارٹی چلانا چاہتے ہیں اور وہ لوگوں کو ڈرا دھمکا کر پارٹی چلانا چاہتے ہیں، کارکنوں کی بڑی تعداد یہ سمجھ رہی ہے کہ اس سے تنظیم کو نقصان ہو رہا ہے، مجھے تنظیم کی بنیادی رکنیت سے ہٹانے کے فیصلے کو ہزاروں کارکنوں نے مسترد کیا ہے، یہ فیصلے پارٹی کے کچھ انا پرست لوگ کرر ہے ہیں، یہ رابطہ کمیٹی اپنے فیصلوں سے کارکنوں میں اپنا اعتماد کھو چکی ہے، اب پارٹی میں انٹرا پارٹی الیکشن ہونے چاہیے، کارکنوں کو ذمہ داروں کو 5 فروری کی پوزیشن پر بحال کیا جائے۔
فاروق ستار نے کہا کہ 23 اگست کے بعد سربراہی سنبھالی تو پتہ چلا کہ پارٹی میں کیا کچھ ہو رہا ہے، سب کو بارہا سمجھایا کہ آپ لوگ انسان بن جائیں، میں نے کسی کی دم پر پاؤں نہیں رکھا جو لوگ تلملا اور بلبلا رہے ہیں، مجھ سمیت تمام لوگ اپنے اثاثوں کے تفصیلات کارکنوں کی عدالت میں پیش کردیں، اگر یہ لوگ آج ایف بی آر میں اپنے اثاثے بتا رہے ہیں تو یہ بھی بتائیں کہ وہ 1986 میں کیا تھے، اگر یہ لوگ اثاثے ظاہر نہیں کریں گے تو میں بہت جلد ان کے اثاثوں سے پردہ اٹھاؤں گا۔
خواجہ اظہار الحسن
خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم کے سپہ سالار ہیں لیکن دو ٹوک الفاظ میں کہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کے بانی کے طاقت کسی کو نہیں ملے گی، جسے میرا اور ایم کیو ایم کا احتساب کرنا ہے وہ عدالت میں چیلنج کرے اور نوٹس بھجوائے، میڈیا پر آکر سستی شہرت کے لیے اعلانات نہ کیے جائیں،ہمارے گوشواروں کی بات کرنے والے اپنے گوشوارے آن لائن لے آئے، فاروق ستار2017 میں جمع کروایا گیا انکم ٹیکس گوشوارہ انٹرنِیٹ پر آن لائن کردیں، میں نے حساب دینا شروع کیا تو بہت مشکل ہو جائے گی۔ 22 اگست کی رات کا ہی حساب دیا تو بہت مشکل ہو جائے گی، ایم کیو ایم نہ میں نے اور نہ فاروق ستار نے بچائی ہے بلکہ کارکنان نے بچائی ہے۔
شاہد پاشا
ایم کیو ایم نظریاتی کے نام سے اپنا دھڑا بنانے والے شاہد پاشا نے کہا کہ جو باتیں میں نے شروع میں کہیں آج فاروق ستار کر رہے ہیں، ہم نے ایم کیو ایم رہنماؤں سے اثاثے ڈکلیئر کرنے کی بات کی تو کیا غلط کیا، جو لوگ نائن زیرو پرانی چپلوں میں آتے تھے آج بڑی بڑی گاڑیوں میں آرہے ہیں، جو لوگ ایم کیو ایم چھوڑ کر حقیقی گئے اور کارکنان کے قتل کروائے وہ کیسے فاروق ستار پر انگلیاں اٹھا سکتے ہیں۔
محفوظ یار خان
فاروق ستار کے خلاف قرارداد پیش کرنے والے رہنما ایم کیو ایم محفوظ یار خان نے کہا کہ میرے پاس فاروق ستار کے کرپشن کے ثبوت ہیں، فاروق ستار کے بچے بیرون ملک کیسے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، انہوں نے دو بار پارٹی کا بیڑہ غرق کیا اور تیسری بار کرنے کی تیاری میں تھے، عام انتخابات کے موقع پر فاروق ستار پی ایس پی کی گود میں بیٹھ گئے، 22 اگست کو فاروق ستار نے نہیں بلکہ پارٹی کے اہم رہنماؤں نے پارٹی سنبھالی، فاروق ستار کو نظریاتی نہیں ضروریاتی گروپ بنانا چاہیے، وہ چندہ لیں اور کھا جائیں۔