کراچی 42 دن میں 377 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
زیادہ کیس ’’نامعلوم ملزمان ‘‘ کیخلاف بنے، کوئی قاتل رنگے ہاتھوں نہ پکڑا جاسکا
ملک کے معاشی حب کراچی میں قانون نافذ کرنے والے ادارے امن و امان قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئے جس کی وجہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
اس بات کا اندازہ گزشتہ 42 روز کے دوران 377 افراد کی ہلاکت سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ، اوسطاً روزانہ 9 افراد موت کے گھاٹ اتارے گئے لیکن پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے دہشت گردوں کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ اعلیٰ حکام امن و امان قائم کرنے کے صرف زبانی دعوے کرتے رہے اور نامعلوم قاتل شہریوں کو ابدی نیند سلاتے رہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ کمسن بچے اور خواتین بھی مسلح افراد کے نشانے پر رہیں لیکن پولیس کی بے حسی برقرار ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں 9 جون کو ہوئیں جب قاتلوں نے 20 افراد کی جان لے لی۔ دہشت گردی کے کئی واقعات میں ایسا بھی ہوا کہ ایک ہی واقعے میں 2 سے 3 افراد ہلاک ہوئے، پولیس نے واقعات کے مقدمات زیادہ تر نامعلوم افراد کے خلاف درج کیے۔ نامزد ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی شرح انتہائی کم ہے۔
شہر میں جاری دہشت گردی کے واقعات کے بعد پولیس و رینجرز نے درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار اور حراست میں لیا لیکن کوئی قاتل رنگے ہاتھوں گرفتار نہ کیا جاسکا، بیشتر افراد کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ خود پولیس اہلکار بھی نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنے، ایک واقعے میں ملوث ملزم کو جناح اسپتال سے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ لیاری کا علاقہ 4 روز تک فائرنگ اور دھماکوں سے گونجتا رہا لیکن پولیس دہشت گردی میں ملوث کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔ حکام کئی افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کرتے رہے لیکن صورتحال اس کے برعکس تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد میں 11 مئی سے 21 جون تک فائرنگ و پرتشدد واقعات میں 377 افراد ہلاک ہوگئے لیکن انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ 11 مئی کو عام انتخابات کے روز فائرنگ و پرتشدد واقعات میں 14 افراد ہلاک کیے گئے۔ 12 مئی کو 13 افراد، 13 مئی کو 3 ، 14 مئی کو 8 افراد ، 15 مئی کو 5 افراد ، 16 مئی کو ایک شخص ، 17 مئی کو 10 افراد ، 18 مئی کو 8 افراد ، 19 مئی کو 17 ، 20 مئی کو 9 ، 21 مئی کو 8 افراد ، 22 مئی کو 6 افراد ، 23 مئی کو 5 ، 24 مئی کو 10 افراد ، 25 مئی کو 6 ، 26 مئی کو 7 ، 27 مئی کو 4 افراد ، 28 مئی کو 14 افراد ، 29 مئی کو 11 افراد ، 30 مئی کو 6 افراد ، 31 مئی کو 16 افراد قاتلوں کا نشانہ بنے۔ یکم جون کو 4 افراد ، 2 جون کو 11 افراد ، 3 جون کو 7 افراد ، 4 جون کو 9 افراد ، 5 جون کو 9 افراد ، 6 جون کو 2 افراد ، 7 جون کو 3 افراد ، 8 جون کو 6 افراد ، 9 جون کو 20 افراد ، 10 جون کو 15 افراد ، 11 جون کو 7 افراد ، 12 جون کو 9 افراد ، 13 جون کو 13 افراد ، 14 جون کو 5 افراد ، 15 جون کو 17 افراد ، 16 جون کو 6 افراد ، 17 جون کو 5 افراد ، 18 جون کو 8 افراد ، 19 جون کو 9 افراد ، 20 جون کو 13 افراد جبکہ 21 جون کو 18 افراد کو جینے کے حق سے محروم کیا گیا ۔
اس بات کا اندازہ گزشتہ 42 روز کے دوران 377 افراد کی ہلاکت سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے ، اوسطاً روزانہ 9 افراد موت کے گھاٹ اتارے گئے لیکن پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے دہشت گردوں کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ اعلیٰ حکام امن و امان قائم کرنے کے صرف زبانی دعوے کرتے رہے اور نامعلوم قاتل شہریوں کو ابدی نیند سلاتے رہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ کمسن بچے اور خواتین بھی مسلح افراد کے نشانے پر رہیں لیکن پولیس کی بے حسی برقرار ہے۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں 9 جون کو ہوئیں جب قاتلوں نے 20 افراد کی جان لے لی۔ دہشت گردی کے کئی واقعات میں ایسا بھی ہوا کہ ایک ہی واقعے میں 2 سے 3 افراد ہلاک ہوئے، پولیس نے واقعات کے مقدمات زیادہ تر نامعلوم افراد کے خلاف درج کیے۔ نامزد ملزمان کے خلاف درج مقدمات کی شرح انتہائی کم ہے۔
شہر میں جاری دہشت گردی کے واقعات کے بعد پولیس و رینجرز نے درجنوں مشتبہ افراد کو گرفتار اور حراست میں لیا لیکن کوئی قاتل رنگے ہاتھوں گرفتار نہ کیا جاسکا، بیشتر افراد کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ خود پولیس اہلکار بھی نامعلوم افراد کی فائرنگ کا نشانہ بنے، ایک واقعے میں ملوث ملزم کو جناح اسپتال سے زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا۔ لیاری کا علاقہ 4 روز تک فائرنگ اور دھماکوں سے گونجتا رہا لیکن پولیس دہشت گردی میں ملوث کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔ حکام کئی افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کرتے رہے لیکن صورتحال اس کے برعکس تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق شہر قائد میں 11 مئی سے 21 جون تک فائرنگ و پرتشدد واقعات میں 377 افراد ہلاک ہوگئے لیکن انتظامیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ 11 مئی کو عام انتخابات کے روز فائرنگ و پرتشدد واقعات میں 14 افراد ہلاک کیے گئے۔ 12 مئی کو 13 افراد، 13 مئی کو 3 ، 14 مئی کو 8 افراد ، 15 مئی کو 5 افراد ، 16 مئی کو ایک شخص ، 17 مئی کو 10 افراد ، 18 مئی کو 8 افراد ، 19 مئی کو 17 ، 20 مئی کو 9 ، 21 مئی کو 8 افراد ، 22 مئی کو 6 افراد ، 23 مئی کو 5 ، 24 مئی کو 10 افراد ، 25 مئی کو 6 ، 26 مئی کو 7 ، 27 مئی کو 4 افراد ، 28 مئی کو 14 افراد ، 29 مئی کو 11 افراد ، 30 مئی کو 6 افراد ، 31 مئی کو 16 افراد قاتلوں کا نشانہ بنے۔ یکم جون کو 4 افراد ، 2 جون کو 11 افراد ، 3 جون کو 7 افراد ، 4 جون کو 9 افراد ، 5 جون کو 9 افراد ، 6 جون کو 2 افراد ، 7 جون کو 3 افراد ، 8 جون کو 6 افراد ، 9 جون کو 20 افراد ، 10 جون کو 15 افراد ، 11 جون کو 7 افراد ، 12 جون کو 9 افراد ، 13 جون کو 13 افراد ، 14 جون کو 5 افراد ، 15 جون کو 17 افراد ، 16 جون کو 6 افراد ، 17 جون کو 5 افراد ، 18 جون کو 8 افراد ، 19 جون کو 9 افراد ، 20 جون کو 13 افراد جبکہ 21 جون کو 18 افراد کو جینے کے حق سے محروم کیا گیا ۔