امریکی صدر ٹرمپ کی تحفظات کے باوجود فرانسیسی صدر سے ملاقات
پیرس آمد سے قبل فرانسیسی صدر سے نالاں صدر ٹرمپ نے ملاقات کے دوران مصالحانہ رویہ اختیار کیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے درمیان یورپی دفاع سے متعلق اہم ملاقات ہوئی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں امریکی اور فرانسیسی صدور کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات کا بنیادی ایجنڈا یورپی دفاع جیسے حساس موضوع پر ہم آہنگی پیدا کرنا اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا۔
ملاقات کے دوران دو طرفہ دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں بھی زیر بحث آئیں۔ علاوہ ازیں شام میں بالخصوص ادلب کی صورت حال پر گفت و شنید کی گئی۔ ملاقات سے متعلق تاحال اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مصالحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم' مضبوط یورپ کے خواہاں ہیں اور اس کے لیے دفاعی معاملات پر آنے والی لاگت میں حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ یورپ کے پاس کافی استعداد کی ضرورت ہے اور یورپ کے دفاع کے لیے درکار مزید طاقت کا حامی ہوں۔ دونوں سربراہان نے میڈیا کی موجودگی میں ایک دوسرے پر تنقید نہیں کی۔ بعد ازاں صحافیوں کو رخصت کردیا گیا اور تنہائی میں ملاقات ہوئی۔
دونوں صدور کے درمیان ملاقات تناؤ کا ماحول پیدا ہونے کے فوری بعد ہوئی ہے اور امید کی جاری ہے کہ دونوں رہنما یورپی ممالک کی فوج سے متعلق اپنے اپنے نکتہ نظر میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کرلیں گے۔
امریکی صدر کے پیرس پہنچنے سے قبل فرانسیسی صدر نے روس سے تاریخی جوہری معاہدے سے امریکی انخلا کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یورپی ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا جس پر صدر ٹرمپ نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر کے بیان کو نامناسب اور توہین آمیز قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت فرانس میں جنگ عظیم اول کے خاتمے کے دن کی مناسبت سے منعقد کردہ صد سالہ تقریب میں شرکت کے لیے پیرس میں موجود ہیں جہاں دیگر ممالک کی صدور بھی موجود ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں امریکی اور فرانسیسی صدور کے درمیان اہم ملاقات ہوئی ہے۔ اس ملاقات کا بنیادی ایجنڈا یورپی دفاع جیسے حساس موضوع پر ہم آہنگی پیدا کرنا اور مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا تھا۔
ملاقات کے دوران دو طرفہ دلچسپی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جب کہ ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں بھی زیر بحث آئیں۔ علاوہ ازیں شام میں بالخصوص ادلب کی صورت حال پر گفت و شنید کی گئی۔ ملاقات سے متعلق تاحال اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مصالحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم' مضبوط یورپ کے خواہاں ہیں اور اس کے لیے دفاعی معاملات پر آنے والی لاگت میں حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ یورپ کے پاس کافی استعداد کی ضرورت ہے اور یورپ کے دفاع کے لیے درکار مزید طاقت کا حامی ہوں۔ دونوں سربراہان نے میڈیا کی موجودگی میں ایک دوسرے پر تنقید نہیں کی۔ بعد ازاں صحافیوں کو رخصت کردیا گیا اور تنہائی میں ملاقات ہوئی۔
دونوں صدور کے درمیان ملاقات تناؤ کا ماحول پیدا ہونے کے فوری بعد ہوئی ہے اور امید کی جاری ہے کہ دونوں رہنما یورپی ممالک کی فوج سے متعلق اپنے اپنے نکتہ نظر میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی مشترکہ حکمت عملی پر اتفاق کرلیں گے۔
امریکی صدر کے پیرس پہنچنے سے قبل فرانسیسی صدر نے روس سے تاریخی جوہری معاہدے سے امریکی انخلا کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے یورپی ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا جس پر صدر ٹرمپ نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر کے بیان کو نامناسب اور توہین آمیز قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت فرانس میں جنگ عظیم اول کے خاتمے کے دن کی مناسبت سے منعقد کردہ صد سالہ تقریب میں شرکت کے لیے پیرس میں موجود ہیں جہاں دیگر ممالک کی صدور بھی موجود ہیں۔