العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کا 342 کا بیان ریکارڈ نہ ہوسکا

ہمارے پچھلے بیان پر کچھ اعتراضات ہیں وہ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، خواجہ حارث


ویب ڈیسک November 12, 2018
ہمارے پچھلے بیان پر کچھ اعتراضات ہیں وہ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں، خواجہ حارث فوٹو:فائل

العزیزیہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کا 342 کا بیان قلمبند نہ ہوسکا۔

احتساب عدالت اسلام آباد میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی تو نواز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنما مریم اورنگزیب، سینیٹر سلیم ضیاء، طارق فاطمی، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجہ ظفرالحق بھی احتساب عدالت پہنچے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب کے گواہ اور تفتیشی افسر محمد کامران پر جرح کی جس کے بعد جج ارشد ملک نے استفسار کیا کہ نواز شریف کا 342 کا بیان شروع کر لیں؟۔ تاہم خواجہ حارث نے کہا کہ ہمارے پچھلے بیان پر کچھ اعتراضات ہیں وہ ریکارڈ پر لانا چاہتے ہیں۔

جج ارشد ملک نے کہا کہ اعتراضات لکھے ہوئے ہیں تو دے دیں، علیحدہ سے لکھوا کر حصہ بنالیتے ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا کہ دو تین چیزیں ہیں وہ لکھوا دیتے ہیں، ابھی جرح شروع کر لیتے ہیں، بعد میں سپریم کورٹ بھی جانا ہے۔

تفتیشی افسر محمد کامران نے دوران جرح بتایا کہ حسن نواز کے بیان کے مطابق سولیسٹر ان کی کمپنیوں کے معاملات دیکھتے تھے، ایم ایل اے میں نیلسن ،نیسکال اور کومبر گروپ سے متعلق بھی معلومات مانگی گئی، یہ بات درست ہے کہ یہ تینوں کمپنیاں حسن نواز کی ملکیت نہیں اور ایم ایل اے میں حسن نواز کی کمپنیوں کا نام درج نہیں۔

العزیزیہ ریفرنس کی سماعت میں آج نواز شریف کا 342 کا بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا اور عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔