عوام کو ریلیف دیجیے
ان کے اس بیان کے تناظر میں یہی کہا جاسکتا ہے کہ جی ایس ٹی سے براہ راست متاثر ہونے والے عوام کس کے پاس جائیں، کس سے فریاد کریں، کس سے منصفی چاہیے۔ قومی خزانہ خالی ہے اور تمام مسائل ہمیں ورثے میں ملے ہیں جیسے بیانات تو ہر نئی برسراقتدار حکومت کی روایت ہے اور عوام یہ رٹے رٹائے بیانات سننے کے عادی ہیں۔عوام کو امید تھی کہ نئی حکومت انھیں ریلیف فراہم کرے گی لیکن جی ایس ٹی کے نفاذ نے مہنگائی میں اضافہ کیا جس عام آدمی کی مشکلات پہلے سے بھی بڑھ گئیں ۔ طبقہ امراء، جاگیرداروں، صنعت کاروں اور اراکین اسمبلی کا طرززندگی شاہانہ ہے، یہ طبقہ اپنی حیثیت کے مطابق ٹیکس ادا نہیں کرتا۔ کیا اس ایلیٹ کلاس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا جرات مندانہ فیصلہ حکومت کرسکتی ہے؟
مزیدبرآں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کے اکائونٹس کی تفصیلات حاصل کی ہیں، ہم بھی اس بارے میں پیش رفت کریں گے۔ سوئس اکائونٹس کی بیل کب منڈھے چڑھے کسی کو نہیں معلوم البتہ سچائی یہ ہے کہ رواں ماہ کے تیسرے ہفتے میں مہنگائی کی شرح کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 1.03فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔حکومت کو ایسی پالیسی اختیار کرنی چاہیے جس سے معاشی استحکام پیدا ہو اور عوام کے مصائب میں کمی آئے۔