کامیاب پروفیشنل ٹرینر کیسے بناجائے۔۔۔
مطلوبہ صلاحیتیں سیکھ کر آپ بھی لوگوں کی زندگی بدل سکتے ہیں
آپ کی اپنی کہانی، علم، پیغام اور تجربہ بے شمار لوگوں کی رہنمائی کرسکتا ہے لیکن ہم اسے عام سا سمجھ رہے ہوتے ہیں۔
زندگی گزارتے ہوئے ہمارے تجربات اور مشاہدات جدا جدا ہوسکتے ہیں اور انفرایت ہمیں کچھ نیا سیکھنے اور دوسروں کو نیا سکھانے پر مجبور کرتی ہے۔ آپ کا ذاتی علم اور ذاتی کہانی کئی لوگوں کا وقت بچاسکتی ہے اور آپ ان کی زندگی میں ایک بڑی انقلابی تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔ نئی بات یہ ہے کہ آپ دوسروں کو گائیڈ کرکے پیسہ بھی کماسکتے ہیں کیونکہ اب دنیا میں ٹرینرز اور ایکسپرٹ لوگوں کی بہت مانگ ہے۔ امریکہ میں اس شعبے کو ایکسپرٹ انڈسٹری کا نام دے دیا گیا ہے اور ہمارے ملک میں بھی پچھلے دس سالوں میں اس شعبے سے کئی لوگ منسلک ہوئے ہیں جن کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بدلی ہیں۔ دنیا میں اس وقت اس شعبے کو سب سے زیادہ پے (Pay) کرنے والا شعبہ مان لیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس کی کوئی باقاعدہ تعلیم اور ڈگری موجود نہیں ہے اور اگر ہم غلط نہیں تو اس شعبے کی رہنمائی کے لیے لکھا جانے والا پہلا آرٹیکل آپ ابھی پڑھ رہے ہیں۔
اس شعبے میں کی جانے والی ریسرچ یہ بتاتی ہے کہ ہر شخص دنیا میں ایک بڑی اور مثبت تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے بشرطیکہ اسے اپنا تجربہ اور اپنی کہانی دوسروں تک پہنچانی آتی ہے۔ اگر وہ ابلاغ کے فن کوجانتا ہے تو کئی لوگ اس کے تجربے کی وجہ سے اپنی زندگی کو ایک نئی سمت دے دیں گے۔ آپ اندازہ لگائیں کہ ایک ٹیچر جتنے پیسے ایک مہینے میں کماتا ہے اسی شعبے کا ٹرینر اتنے پیسے ایک دن میں کمالیتا ہے۔ ٹیچر ایک سال میں ایک کتاب پڑھاتا ہے اور پھر بھی سٹوڈنٹ کا قبلہ درست نہیں ہوتا جبکہ ایک ایکسپرٹ ٹرینر ایک لیکچر میں بے سمت انسان کو ایک واضح سمت ، مستقبل کیلئے خواب اور اس خواب کی تکمیل کا یقین بھی دلا دیتا ہے۔
سب سے پہلے اپنے اندر جھانکیے اور یہ دیکھیے کہ آپ کے اندردوسروں کو تبدیل کرنے کا اور سکھانے کا جذبہ اور شوق موجود ہے۔ اگر موجود ہے تو یہی وہ آگ ہے جس سے آپ اپنے سونے کو کندن بناسکتے ہیں۔ انسانی مزاج اور نفسیات کے ماہرین کے مطابق ایسے لوگ Reformer یا ''تبدیلی کے ایجنٹ'' کہلاتے ہیں۔ ان لوگوں کو تبدیل ہونے کا ''تبدیل کرنے کا'' سیکھنے اور سکھانے کا شوق ہوتا ہے۔ اس شعبے میں آنے کے لیے آپ کو ایک خاص شعبے کی مہارت کے ساتھ ساتھ تبدیل کرنے کے جذبے کی آگ بطور ایندھن درکار ہے۔ سو پہلے اس اصل خزانے کی تلاش کریں۔ اب آتے ہیں ان عملی اقدامات کی طرف جن کو کیئے بغیر کوئی ٹرینر اعلیٰ پائے کا پروفیشنل ٹرینر نہیں بن سکتا۔
1- آپ کو ایک موضوع کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ یہ موضوع آپ کی ذاتی دلچسپی کا ہونا چاہیے۔ آپ کو اگر یہ تلاش کرنے میں دقت ہو تو یہ دیکھیے کہ کس شعبے کی انفارمیشن اور ڈیٹا آپ کے پاس زیادہ ہے۔ اگر یہ سارا نالج آپ نے فقط اپنے شوق اور تسکین کے لیے اکٹھا کیا ہوا ہے تو بہت آئیڈیل ہے کیونکہ یہ علامت ہے کہ خدا کی طرف سے ایک خاص موضوع اور شعبے کا رجحان اور پیاس آپ میں موجود ہے۔ ایک وقت میں ایک موضوع کا انتخاب کریں، بے شمار موضوعات پر تھوڑی تھوڑی کمانڈ سے بہتر ہے کہ آپ ایک موضوع میں ایکسپرٹ ہو جائیں۔ آپ کا رجحان کامیابی کے بارے میں پڑھانے اور سکھانے کا بھی ہوسکتا ہے اور آپ دوسروں کو لیڈرشپ کے راز بھی سکھا سکتے ہیں۔ بے شمار ایسے موضوعات ہیں جن کی طرف ہمارا دھیان نہیں جاتا مگر ان کی مارکیٹ میں بہت مانگ ہے۔ لوگ موٹیویشن، تقریر کرنے کا فن، اپنے تعلقات بہتر بنانے کا فن، اپنے رویئے کو بہتر بنانا، جذباتی پختگی، یادداشت بہتر بنانا، امتحانات میں نمبر کیسے لیے جائیں، ایک اچھا طالب علم، ایک اچھا شہری، ایک اچھا باپ یا ماں کیسے بنا جائے، جیسے بے شمار موضوعات کو سیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ آپ ان کو یہ بھی گائیڈ کرسکتے ہیں کہ اپنی پرفارمنس کیسے بہتر کی جائے۔ دوسروں کو جینے کا فن سکھانا ہی اصل جینا ہے۔
2- آپ میں تلاش، جستجو، ریسرچ کرنے کا اور جاننے کا جذبہ موجود ہونا چاہیے۔ ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص اپنی زندگی کے دس ہزار گھنٹے کسی خاص موضوع (Topic) کو دے دیتا ہے تو وہ اس موضوع کا ایکسپرٹ بن جاتا ہے۔ آپ بھی اپنے پسندیدہ موضوع پر ریسرچ شروع کیجئے۔ آج کی ایڈوانس دنیا میں علم اور علم کی تلاش کا کام بہت آسان ہوگیا ہے۔ کتاب آسانی سے دستیاب ہے اور ساتھ ہی ساتھ انٹرنیٹ نے انفارمیشن کی دنیا میں ایک طوفانی انقلاب برپا کردیا ہے۔ آپ گوگل (Google) پر ایک لفظ لکھیں اور سینکڑوں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں لنک آپ کے سامنے آجاتے ہیں۔ اپنے شعبے میں مہارت کیلئے کم از کم 100 کتابیں پڑھیں۔ یاد رکھیں کہ تعلیم تو شاید آپ کی مجبوری تھی لیکن علم آپ کا اپنا انتخاب ہونا چاہیے۔ سو ایک موضوع پر اتنی ریسرچ کریں کہ عام شخص کے تصور میں بھی اتنی انفارمیشن نہ ہو۔
3- جس شعبے اور موضوع کو آپ دوسروں کو سکھانے جارہے ہیں اس میں آپ کو خود ایک مثال بننا ہوگا۔ کبھی نہ بھولیے کہ لوگ اس کی بات سننا پسند کرتے ہیں جو خود ایک رول ماڈل ہو۔ اندازہ لگائیں کہ آپ کامیابی سکھارہے ہوں اور خود ایک ناکام شخص ہوں، کوئی آپ کی بات کو اہمیت نہیں دے گا۔ آپ کی نصیحت اور مشورہ دوسروں کیلئے اہم نہیں ہوگا۔ یاد رکھیے اس شعبے میں لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ کیا کہا جارہا ہے بلکہ یہ دیکھتے ہیں کہ کہنے والا کون ہے؟ اگر سکھانے والا خود ایک رول ماڈل ہے تو اس کی ہر بات کو لوگوں نے سونے کے حروف سے لکھنا ہے۔ آپ کے بولے ہوئے الفاظ سے زیادہ آپ کا کیا ہوا عمل بولتا ہے۔ ایک اچھا ٹرینر بننے کیلئے آپ کو ایک پریکٹیکل انسان بننا پڑے گا۔ اگر آپ ہوا میں قلعے بنانے کے ماہر ہیں تو آپ کیلئے یہ شعبہ مشکل ہے۔ لوگ آپ کی بات سے کامیابی تبھی سیکھیں گے اگر آپ کی اپنی ذات کامیاب ہے۔ مجھے وہ یونیورسٹی کی کلاس نہیں بھولتی جس کو پڑھانے والا خود بولنا نہیں جانتا تھا اور اس کا اس دن کا موضوع ''اچھی بول چال کا فن'' تھا۔
4- ایک اچھا ٹرینر بننے کیلئے آپ کو بات چیت کے فن (Communication Skill) پر مکمل کمانڈ ہونی چاہیے، ساتھ ہی ساتھ آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ کوئی بات تب زیادہ مؤثر ہوتی ہے جب اس میں چہرے کے تاثرات شامل کیے جائیں۔ ایک اچھا مقرر اور اچھا ٹیچر تھوڑی سی محنت سے ایک کامیاب ٹرینر بن سکتا ہے۔ اس فن کو سیکھنے کیلئے آپ ایسے لوگوں کی تلاش کریں جن کی یہ صلاحیت بہتر ہے۔ ان کے اسٹائل کو کاپی کریں، تین چار لوگوں کے اسٹائل کو کاپی کرکے آپ اپنا نیا اسٹائل بنالیں گے۔ کسی بات کو شروع کیسے کرنا ہے اور اس کوختم کہاں کرنا ہے، کسی آئیڈیئے کیلئے لوگوں کو قائل کیسے کیا جائے اور موضوع کو دلچسپ (Intresting) کیسے بنایا جائے۔ یہ سب کچھ ملحوظ خاطر رکھ کر ہی ایک اچھا ٹرینٹر بناجاسکتا ہے۔
5- مارکیٹ میں ہمیشہ پروڈکٹس کی ڈیمانڈ ہوتی ہے۔ آپ کو بھی اپنی ٹرینگ کے حوالے سے مختلف پروڈکٹس بنانے ہوں گے۔ ان میں فری لیکچرز، معاوضے کے ساتھ ورکشاپس و اخبارات اور رسالوں میں آرٹیکل لکھنا، Blogs، اپنے موضوع اور شعبے کے حوالے سے کتابیں لکھنا، آڈیو اور ویڈیو سی ڈیز اور شارٹ کورس شامل ہیں۔ آپ اپنے شعبے کے حوالے سے کونسلنگ بھی فراہم کرسکتے ہیں اور اس سے اچھے پیسے بھی بناسکتے ہیں۔ جب آپ پوری تیاری اور اپنے پروڈکٹس کے ساتھ مارکیٹ میں داخل ہوتے ہیں تو بہت جلدی اپنی جگہ بنالیتے ہیں۔
6- دنیا کی بہترین چیز بھی کسی کام کی نہیں اگر لوگوں کو اس کی خبر ہی نہیں۔ ٹرینرز کو بھی شہرت اور اپنی پروڈکٹس کو مارکیٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ اس کے لیے فیس بک، ٹیوٹر، یوٹیوب اور اپنی ویب سائیٹ کا سہارا لے سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے متعلق اور اپنے موضوع کے متعلق ایڈورٹائز نہیں کرتے تو ایک اچھا ٹرینر ہونے کے باوجود بھی آپ بہت کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ میرے ذاتی تجربے کے مطابق سکولز، کالجز اور یونیورسٹیوں میں فری لیکچرز دینے سے یہ کام آسان ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ آپ کی پریکٹس بھی ہوجاتی ہے۔ سب سے بڑی مارکیٹنگ آپ سے ٹریننگ لینے والے لوگ ہیں، اگر ان کو آپ سے فائدہ ہورہا ہے تو آپ کی مارکیٹ خود بخود بنتی جائے گی۔
7- اگر آپ اچھے ٹرینر ہیں تو آپ کو ان لوگوں تک ضرور پہنچنا چاہیے جو آپ کے ٹریننگ کے پروڈکٹ کو خرید سکتے ہیں۔ آپ کو سستے اور مہنگے دونوں طرح کے پروڈکٹس بنانے چاہیں تاکہ لوگ اپنی ضرورت اور حیثیت کے مطابق آپ کو پے (Pay) کرسکیں۔ پاکستان میں کم از کم 1000 روپے اور زیادہ سے زیادہ 40000 روپے فی شخص چارج کیا جاتا ہے اور معروف ٹرینرز ایک دن میں تین سے چار لاکھ روپے کمالیتے ہیں۔ سیلرز اور مارکیٹنگ کی کمپنیاں ایک دن کی ٹریننگ کا ایک عام ٹرینٹر کو تیس سے چالیس ہزار روپے دیتی ہیں۔ آپ پے کرنے والے کلائنٹس کو کسی اچھے مارکیٹر کے ذریعے بھی تلاش کرسکتے ہیں۔ آج کل ٹریننگ کی بے شمار کمپنیاں موجود ہیں جواپنا شیئر رکھ کے آپ کو کلائنٹس تک پہنچا دیتی ہیں۔ یہ کبھی نہ بھولیں کہ اگر آپ کے ٹریننگ پروڈکٹ میں جان ہے تو لوگ خوشی خوشی آپ کو اچھا پے کریں گے۔
8- اگر آپ کی ٹریننگ اور لیکچر میں آپ کی اپنی کہانی اور آپ کی ذاتی فلاسفی شامل نہیں ہوتی تو بھی یہ ایک ناکام تجربہ رہے گا۔ لوگ واقعات کو آپ کی نظر سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ زندگی میں ہونے والے واقعات سب کیلئے ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن ان واقعات کا ردعمل سب کا جدا جدا ہوتا ہے۔ اگر آپ کی آبزرویشن اچھی ہے تو آپ کو زندگی کے نئے نئے اسباق سمجھ آئیں گے۔ اسی طرح آپ کی شخصیت کی گہرائی بڑھے گی اور آپ کی ٹریننگ دلچسپ بھی بنے گی۔ زندگی کے ہر شعبے میں آپ کی اپنی ذاتی اپروچ ضرور ہونی چاہیے۔ آپ کے سوچنے کا انداز آپ کے انداز بیاں کو بھی تبدیل کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ آپ کومنفرد بھی بنا دیتا ہے۔
جب تاریخ لکھنے والے تاریخ لکھ رہے ہوتے ہیں، اسی وقت کچھ لوگ تاریخ بنا رہے ہوتے ہیں۔ دنیا کی دس ہزار سال کی ریکارڈ تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کو تبدیل کرنے والے ہمیشہ استاد، عالم، مبلغ اور آج کے ماڈرن الفاظ میں ٹرینر ہی رہے ہیں۔ کیونکہ یہ لوگ، لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے والے اور زمانے کو سمت دینے والے افراد ہوتے ہیں۔ آپ کی زندگی کے اختتام پر آپ کے اندر ہی یہ سوال ضرور سر اٹھائے گا کہ ''تم زندہ بھی تھے یا نہیں'' کیونکہ زندہ زندگی بانٹتا ہے اور تبدیل کرنے کے جنون کے ساتھ مرتا ہے۔
(مضمون نگار معروف ٹیچر اور ٹرینر ہیں۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو ٹرینڈ کرچکے ہیں اور ہزاروں لوگ ان کی ویڈیوز سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔)
زندگی گزارتے ہوئے ہمارے تجربات اور مشاہدات جدا جدا ہوسکتے ہیں اور انفرایت ہمیں کچھ نیا سیکھنے اور دوسروں کو نیا سکھانے پر مجبور کرتی ہے۔ آپ کا ذاتی علم اور ذاتی کہانی کئی لوگوں کا وقت بچاسکتی ہے اور آپ ان کی زندگی میں ایک بڑی انقلابی تبدیلی کا سبب بن سکتے ہیں۔ نئی بات یہ ہے کہ آپ دوسروں کو گائیڈ کرکے پیسہ بھی کماسکتے ہیں کیونکہ اب دنیا میں ٹرینرز اور ایکسپرٹ لوگوں کی بہت مانگ ہے۔ امریکہ میں اس شعبے کو ایکسپرٹ انڈسٹری کا نام دے دیا گیا ہے اور ہمارے ملک میں بھی پچھلے دس سالوں میں اس شعبے سے کئی لوگ منسلک ہوئے ہیں جن کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی زندگیاں بدلی ہیں۔ دنیا میں اس وقت اس شعبے کو سب سے زیادہ پے (Pay) کرنے والا شعبہ مان لیا گیا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں اس کی کوئی باقاعدہ تعلیم اور ڈگری موجود نہیں ہے اور اگر ہم غلط نہیں تو اس شعبے کی رہنمائی کے لیے لکھا جانے والا پہلا آرٹیکل آپ ابھی پڑھ رہے ہیں۔
اس شعبے میں کی جانے والی ریسرچ یہ بتاتی ہے کہ ہر شخص دنیا میں ایک بڑی اور مثبت تبدیلی کا ذریعہ بن سکتا ہے بشرطیکہ اسے اپنا تجربہ اور اپنی کہانی دوسروں تک پہنچانی آتی ہے۔ اگر وہ ابلاغ کے فن کوجانتا ہے تو کئی لوگ اس کے تجربے کی وجہ سے اپنی زندگی کو ایک نئی سمت دے دیں گے۔ آپ اندازہ لگائیں کہ ایک ٹیچر جتنے پیسے ایک مہینے میں کماتا ہے اسی شعبے کا ٹرینر اتنے پیسے ایک دن میں کمالیتا ہے۔ ٹیچر ایک سال میں ایک کتاب پڑھاتا ہے اور پھر بھی سٹوڈنٹ کا قبلہ درست نہیں ہوتا جبکہ ایک ایکسپرٹ ٹرینر ایک لیکچر میں بے سمت انسان کو ایک واضح سمت ، مستقبل کیلئے خواب اور اس خواب کی تکمیل کا یقین بھی دلا دیتا ہے۔
سب سے پہلے اپنے اندر جھانکیے اور یہ دیکھیے کہ آپ کے اندردوسروں کو تبدیل کرنے کا اور سکھانے کا جذبہ اور شوق موجود ہے۔ اگر موجود ہے تو یہی وہ آگ ہے جس سے آپ اپنے سونے کو کندن بناسکتے ہیں۔ انسانی مزاج اور نفسیات کے ماہرین کے مطابق ایسے لوگ Reformer یا ''تبدیلی کے ایجنٹ'' کہلاتے ہیں۔ ان لوگوں کو تبدیل ہونے کا ''تبدیل کرنے کا'' سیکھنے اور سکھانے کا شوق ہوتا ہے۔ اس شعبے میں آنے کے لیے آپ کو ایک خاص شعبے کی مہارت کے ساتھ ساتھ تبدیل کرنے کے جذبے کی آگ بطور ایندھن درکار ہے۔ سو پہلے اس اصل خزانے کی تلاش کریں۔ اب آتے ہیں ان عملی اقدامات کی طرف جن کو کیئے بغیر کوئی ٹرینر اعلیٰ پائے کا پروفیشنل ٹرینر نہیں بن سکتا۔
1- آپ کو ایک موضوع کا انتخاب کرنا پڑے گا۔ یہ موضوع آپ کی ذاتی دلچسپی کا ہونا چاہیے۔ آپ کو اگر یہ تلاش کرنے میں دقت ہو تو یہ دیکھیے کہ کس شعبے کی انفارمیشن اور ڈیٹا آپ کے پاس زیادہ ہے۔ اگر یہ سارا نالج آپ نے فقط اپنے شوق اور تسکین کے لیے اکٹھا کیا ہوا ہے تو بہت آئیڈیل ہے کیونکہ یہ علامت ہے کہ خدا کی طرف سے ایک خاص موضوع اور شعبے کا رجحان اور پیاس آپ میں موجود ہے۔ ایک وقت میں ایک موضوع کا انتخاب کریں، بے شمار موضوعات پر تھوڑی تھوڑی کمانڈ سے بہتر ہے کہ آپ ایک موضوع میں ایکسپرٹ ہو جائیں۔ آپ کا رجحان کامیابی کے بارے میں پڑھانے اور سکھانے کا بھی ہوسکتا ہے اور آپ دوسروں کو لیڈرشپ کے راز بھی سکھا سکتے ہیں۔ بے شمار ایسے موضوعات ہیں جن کی طرف ہمارا دھیان نہیں جاتا مگر ان کی مارکیٹ میں بہت مانگ ہے۔ لوگ موٹیویشن، تقریر کرنے کا فن، اپنے تعلقات بہتر بنانے کا فن، اپنے رویئے کو بہتر بنانا، جذباتی پختگی، یادداشت بہتر بنانا، امتحانات میں نمبر کیسے لیے جائیں، ایک اچھا طالب علم، ایک اچھا شہری، ایک اچھا باپ یا ماں کیسے بنا جائے، جیسے بے شمار موضوعات کو سیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ آپ ان کو یہ بھی گائیڈ کرسکتے ہیں کہ اپنی پرفارمنس کیسے بہتر کی جائے۔ دوسروں کو جینے کا فن سکھانا ہی اصل جینا ہے۔
2- آپ میں تلاش، جستجو، ریسرچ کرنے کا اور جاننے کا جذبہ موجود ہونا چاہیے۔ ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص اپنی زندگی کے دس ہزار گھنٹے کسی خاص موضوع (Topic) کو دے دیتا ہے تو وہ اس موضوع کا ایکسپرٹ بن جاتا ہے۔ آپ بھی اپنے پسندیدہ موضوع پر ریسرچ شروع کیجئے۔ آج کی ایڈوانس دنیا میں علم اور علم کی تلاش کا کام بہت آسان ہوگیا ہے۔ کتاب آسانی سے دستیاب ہے اور ساتھ ہی ساتھ انٹرنیٹ نے انفارمیشن کی دنیا میں ایک طوفانی انقلاب برپا کردیا ہے۔ آپ گوگل (Google) پر ایک لفظ لکھیں اور سینکڑوں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کروڑوں لنک آپ کے سامنے آجاتے ہیں۔ اپنے شعبے میں مہارت کیلئے کم از کم 100 کتابیں پڑھیں۔ یاد رکھیں کہ تعلیم تو شاید آپ کی مجبوری تھی لیکن علم آپ کا اپنا انتخاب ہونا چاہیے۔ سو ایک موضوع پر اتنی ریسرچ کریں کہ عام شخص کے تصور میں بھی اتنی انفارمیشن نہ ہو۔
3- جس شعبے اور موضوع کو آپ دوسروں کو سکھانے جارہے ہیں اس میں آپ کو خود ایک مثال بننا ہوگا۔ کبھی نہ بھولیے کہ لوگ اس کی بات سننا پسند کرتے ہیں جو خود ایک رول ماڈل ہو۔ اندازہ لگائیں کہ آپ کامیابی سکھارہے ہوں اور خود ایک ناکام شخص ہوں، کوئی آپ کی بات کو اہمیت نہیں دے گا۔ آپ کی نصیحت اور مشورہ دوسروں کیلئے اہم نہیں ہوگا۔ یاد رکھیے اس شعبے میں لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ کیا کہا جارہا ہے بلکہ یہ دیکھتے ہیں کہ کہنے والا کون ہے؟ اگر سکھانے والا خود ایک رول ماڈل ہے تو اس کی ہر بات کو لوگوں نے سونے کے حروف سے لکھنا ہے۔ آپ کے بولے ہوئے الفاظ سے زیادہ آپ کا کیا ہوا عمل بولتا ہے۔ ایک اچھا ٹرینر بننے کیلئے آپ کو ایک پریکٹیکل انسان بننا پڑے گا۔ اگر آپ ہوا میں قلعے بنانے کے ماہر ہیں تو آپ کیلئے یہ شعبہ مشکل ہے۔ لوگ آپ کی بات سے کامیابی تبھی سیکھیں گے اگر آپ کی اپنی ذات کامیاب ہے۔ مجھے وہ یونیورسٹی کی کلاس نہیں بھولتی جس کو پڑھانے والا خود بولنا نہیں جانتا تھا اور اس کا اس دن کا موضوع ''اچھی بول چال کا فن'' تھا۔
4- ایک اچھا ٹرینر بننے کیلئے آپ کو بات چیت کے فن (Communication Skill) پر مکمل کمانڈ ہونی چاہیے، ساتھ ہی ساتھ آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ کوئی بات تب زیادہ مؤثر ہوتی ہے جب اس میں چہرے کے تاثرات شامل کیے جائیں۔ ایک اچھا مقرر اور اچھا ٹیچر تھوڑی سی محنت سے ایک کامیاب ٹرینر بن سکتا ہے۔ اس فن کو سیکھنے کیلئے آپ ایسے لوگوں کی تلاش کریں جن کی یہ صلاحیت بہتر ہے۔ ان کے اسٹائل کو کاپی کریں، تین چار لوگوں کے اسٹائل کو کاپی کرکے آپ اپنا نیا اسٹائل بنالیں گے۔ کسی بات کو شروع کیسے کرنا ہے اور اس کوختم کہاں کرنا ہے، کسی آئیڈیئے کیلئے لوگوں کو قائل کیسے کیا جائے اور موضوع کو دلچسپ (Intresting) کیسے بنایا جائے۔ یہ سب کچھ ملحوظ خاطر رکھ کر ہی ایک اچھا ٹرینٹر بناجاسکتا ہے۔
5- مارکیٹ میں ہمیشہ پروڈکٹس کی ڈیمانڈ ہوتی ہے۔ آپ کو بھی اپنی ٹرینگ کے حوالے سے مختلف پروڈکٹس بنانے ہوں گے۔ ان میں فری لیکچرز، معاوضے کے ساتھ ورکشاپس و اخبارات اور رسالوں میں آرٹیکل لکھنا، Blogs، اپنے موضوع اور شعبے کے حوالے سے کتابیں لکھنا، آڈیو اور ویڈیو سی ڈیز اور شارٹ کورس شامل ہیں۔ آپ اپنے شعبے کے حوالے سے کونسلنگ بھی فراہم کرسکتے ہیں اور اس سے اچھے پیسے بھی بناسکتے ہیں۔ جب آپ پوری تیاری اور اپنے پروڈکٹس کے ساتھ مارکیٹ میں داخل ہوتے ہیں تو بہت جلدی اپنی جگہ بنالیتے ہیں۔
6- دنیا کی بہترین چیز بھی کسی کام کی نہیں اگر لوگوں کو اس کی خبر ہی نہیں۔ ٹرینرز کو بھی شہرت اور اپنی پروڈکٹس کو مارکیٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ اس کے لیے فیس بک، ٹیوٹر، یوٹیوب اور اپنی ویب سائیٹ کا سہارا لے سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے متعلق اور اپنے موضوع کے متعلق ایڈورٹائز نہیں کرتے تو ایک اچھا ٹرینر ہونے کے باوجود بھی آپ بہت کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ میرے ذاتی تجربے کے مطابق سکولز، کالجز اور یونیورسٹیوں میں فری لیکچرز دینے سے یہ کام آسان ہوجاتا ہے۔ اس کے ساتھ آپ کی پریکٹس بھی ہوجاتی ہے۔ سب سے بڑی مارکیٹنگ آپ سے ٹریننگ لینے والے لوگ ہیں، اگر ان کو آپ سے فائدہ ہورہا ہے تو آپ کی مارکیٹ خود بخود بنتی جائے گی۔
7- اگر آپ اچھے ٹرینر ہیں تو آپ کو ان لوگوں تک ضرور پہنچنا چاہیے جو آپ کے ٹریننگ کے پروڈکٹ کو خرید سکتے ہیں۔ آپ کو سستے اور مہنگے دونوں طرح کے پروڈکٹس بنانے چاہیں تاکہ لوگ اپنی ضرورت اور حیثیت کے مطابق آپ کو پے (Pay) کرسکیں۔ پاکستان میں کم از کم 1000 روپے اور زیادہ سے زیادہ 40000 روپے فی شخص چارج کیا جاتا ہے اور معروف ٹرینرز ایک دن میں تین سے چار لاکھ روپے کمالیتے ہیں۔ سیلرز اور مارکیٹنگ کی کمپنیاں ایک دن کی ٹریننگ کا ایک عام ٹرینٹر کو تیس سے چالیس ہزار روپے دیتی ہیں۔ آپ پے کرنے والے کلائنٹس کو کسی اچھے مارکیٹر کے ذریعے بھی تلاش کرسکتے ہیں۔ آج کل ٹریننگ کی بے شمار کمپنیاں موجود ہیں جواپنا شیئر رکھ کے آپ کو کلائنٹس تک پہنچا دیتی ہیں۔ یہ کبھی نہ بھولیں کہ اگر آپ کے ٹریننگ پروڈکٹ میں جان ہے تو لوگ خوشی خوشی آپ کو اچھا پے کریں گے۔
8- اگر آپ کی ٹریننگ اور لیکچر میں آپ کی اپنی کہانی اور آپ کی ذاتی فلاسفی شامل نہیں ہوتی تو بھی یہ ایک ناکام تجربہ رہے گا۔ لوگ واقعات کو آپ کی نظر سے دیکھنا چاہتے ہیں۔ زندگی میں ہونے والے واقعات سب کیلئے ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن ان واقعات کا ردعمل سب کا جدا جدا ہوتا ہے۔ اگر آپ کی آبزرویشن اچھی ہے تو آپ کو زندگی کے نئے نئے اسباق سمجھ آئیں گے۔ اسی طرح آپ کی شخصیت کی گہرائی بڑھے گی اور آپ کی ٹریننگ دلچسپ بھی بنے گی۔ زندگی کے ہر شعبے میں آپ کی اپنی ذاتی اپروچ ضرور ہونی چاہیے۔ آپ کے سوچنے کا انداز آپ کے انداز بیاں کو بھی تبدیل کرتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ آپ کومنفرد بھی بنا دیتا ہے۔
جب تاریخ لکھنے والے تاریخ لکھ رہے ہوتے ہیں، اسی وقت کچھ لوگ تاریخ بنا رہے ہوتے ہیں۔ دنیا کی دس ہزار سال کی ریکارڈ تاریخ گواہ ہے کہ دنیا کو تبدیل کرنے والے ہمیشہ استاد، عالم، مبلغ اور آج کے ماڈرن الفاظ میں ٹرینر ہی رہے ہیں۔ کیونکہ یہ لوگ، لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے والے اور زمانے کو سمت دینے والے افراد ہوتے ہیں۔ آپ کی زندگی کے اختتام پر آپ کے اندر ہی یہ سوال ضرور سر اٹھائے گا کہ ''تم زندہ بھی تھے یا نہیں'' کیونکہ زندہ زندگی بانٹتا ہے اور تبدیل کرنے کے جنون کے ساتھ مرتا ہے۔
(مضمون نگار معروف ٹیچر اور ٹرینر ہیں۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی کے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو ٹرینڈ کرچکے ہیں اور ہزاروں لوگ ان کی ویڈیوز سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔)