نیشنل اسٹیڈیم کی تعمیر اور تزئین و آرائش کا کام بروقت مکمل کرنا چیلنج
چیئرمین اور میڈیا باکسز مکمل توڑ دیے گئے،انکلوژر میں کرسیوں کی تنصیب باقی، چھت بھی تاحال نہیں ڈالی جا سکی۔
وقت کم مقابلہ سخت ہوگیا، پی ایس ایل میچز کی میزبانی کیلیے نیشنل اسٹیڈیم میں تیاریاں زور شور سے جاری ہیں جب کہ تعمیر اور تزیئن و آرائش کا کام بروقت مکمل کرنا ایک چیلنج بن گیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی کرکٹ ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کراچی میں نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا منصوبہ سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے دور میں شروع کیا گیا تھا، ابتدائی طور پر اس کیلیے ڈیڑھ ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا، منصوبہ کے پایہ تکمیل تک پہنچتے اس میں اضافے کا قوی امکان ہے۔
اسٹیڈیم میں جاری کام کی وجہ سے رواں سیزن قائد اعظم ٹرافی کے میچز منتقل کرنا پڑے، قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی میزبانی بھی ملتان کو دے دی گئی،اس وقت چیئرمین اور میڈیا باکسز مکمل توڑ دیے گئے ہیں،کئی انکلوژر میں کرسیوں کی تنصیب باقی ہے، چھت بھی تاحال نہیں ڈالی جا سکی ہے، البتہ ہاسپلٹی باکسز تقریباً ہیں،مین بلڈنگ اور اندر جانے کے راستے اور چیئرمین باکسز کی تکمیل کیلیے کارکن سرگرم ہیں۔
ڈریسنگ روم کی خاصی تزئین و آرائش ہوچکی اور تھوڑا بہت کام باقی ہے، جاوید میانداد انکوژرز میں بھی ملبہ نظر آرہا ہے، پی ایس ایل کے گزشتہ ایڈیشن کا فائنل اسٹینڈز پر چھت کے بغیر ہی ہوا تھا، فی الحال بھی نشستیں کھلے آسمان کے نیچے نظر آ رہی ہیں۔
دوسری طرف میدان کی حالت خاصی بہتر ہوگئی اور دلکش ہریالی نظر آ رہی ہے، آئندہ سال پی ایس ایل میچز کے انعقاد سے قبل وینیو کو ہر لحاظ سے تیار کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے نیسپاک کے ریذیڈنٹ انجینئر عمران زبیری نے بتایا کہ ڈریسنگ روم میں صرف تزئین و آرائش کو حتمی شکل دینا باقی ہے جو چند دنوں میں مکمل ہوجائے گی، راستوں سمیت بیشتر جگہوں پر ٹائلز کی تنصیب بھی ہوچکی، جاوید میانداد اور حنیف محمد انکلوژرز میں تعمیراتی کام مکمل ہوگیا صرف کرسیاں لگنا باقی ہیں۔
انجینئر عمران زبیری نے بتایا کہ چھتوں کیلیے خاص قسم کی فیبرک جرمنی میں تیار ہوتی ہے، فیفا ورلڈکپ کے وینیوز میں بھی اسی کا استعمال کیا گیا تھا، ٹفلون نامی فیبرک کی سلائی وغیرہ ملائیشیا میں کرائی جا رہی ہے، تنصیب کیلیے ماہرین بھی ملائشین ہی آئیں گے، اس کا مٹیریل آنے کے بعد دسمبر میں تنصیب مکمل کرلی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ مجھے100 فیصد یقین ہے کہ پی ایس ایل کے میچز کی میزبانی سے قبل کوئی کام ادھورا نہیں رہے گا، تماشائی اس بار کھلے آسمان تلے نہیں بلکہ چھت کے نیچے ایک خوبصورت ماحول میں میچز سے لطف اندوز ہوں گے۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی کرکٹ ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pk کے سلیم خالق کی خصوصی رپورٹ کے مطابق کراچی میں نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کا منصوبہ سابق چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کے دور میں شروع کیا گیا تھا، ابتدائی طور پر اس کیلیے ڈیڑھ ارب روپے کا بجٹ رکھا گیا تھا، منصوبہ کے پایہ تکمیل تک پہنچتے اس میں اضافے کا قوی امکان ہے۔
اسٹیڈیم میں جاری کام کی وجہ سے رواں سیزن قائد اعظم ٹرافی کے میچز منتقل کرنا پڑے، قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی میزبانی بھی ملتان کو دے دی گئی،اس وقت چیئرمین اور میڈیا باکسز مکمل توڑ دیے گئے ہیں،کئی انکلوژر میں کرسیوں کی تنصیب باقی ہے، چھت بھی تاحال نہیں ڈالی جا سکی ہے، البتہ ہاسپلٹی باکسز تقریباً ہیں،مین بلڈنگ اور اندر جانے کے راستے اور چیئرمین باکسز کی تکمیل کیلیے کارکن سرگرم ہیں۔
ڈریسنگ روم کی خاصی تزئین و آرائش ہوچکی اور تھوڑا بہت کام باقی ہے، جاوید میانداد انکوژرز میں بھی ملبہ نظر آرہا ہے، پی ایس ایل کے گزشتہ ایڈیشن کا فائنل اسٹینڈز پر چھت کے بغیر ہی ہوا تھا، فی الحال بھی نشستیں کھلے آسمان کے نیچے نظر آ رہی ہیں۔
دوسری طرف میدان کی حالت خاصی بہتر ہوگئی اور دلکش ہریالی نظر آ رہی ہے، آئندہ سال پی ایس ایل میچز کے انعقاد سے قبل وینیو کو ہر لحاظ سے تیار کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا۔
اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے نیسپاک کے ریذیڈنٹ انجینئر عمران زبیری نے بتایا کہ ڈریسنگ روم میں صرف تزئین و آرائش کو حتمی شکل دینا باقی ہے جو چند دنوں میں مکمل ہوجائے گی، راستوں سمیت بیشتر جگہوں پر ٹائلز کی تنصیب بھی ہوچکی، جاوید میانداد اور حنیف محمد انکلوژرز میں تعمیراتی کام مکمل ہوگیا صرف کرسیاں لگنا باقی ہیں۔
انجینئر عمران زبیری نے بتایا کہ چھتوں کیلیے خاص قسم کی فیبرک جرمنی میں تیار ہوتی ہے، فیفا ورلڈکپ کے وینیوز میں بھی اسی کا استعمال کیا گیا تھا، ٹفلون نامی فیبرک کی سلائی وغیرہ ملائیشیا میں کرائی جا رہی ہے، تنصیب کیلیے ماہرین بھی ملائشین ہی آئیں گے، اس کا مٹیریل آنے کے بعد دسمبر میں تنصیب مکمل کرلی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ مجھے100 فیصد یقین ہے کہ پی ایس ایل کے میچز کی میزبانی سے قبل کوئی کام ادھورا نہیں رہے گا، تماشائی اس بار کھلے آسمان تلے نہیں بلکہ چھت کے نیچے ایک خوبصورت ماحول میں میچز سے لطف اندوز ہوں گے۔