بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے چیف جسٹس
نیا پاکستان بن رہا ہے ممکن ہے زیر زمین ٹرین بھی چلانی پڑے، چیف جسٹس کے ریمارکس
بنی گالہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہے کہ تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے جب کہ نیا پاکستان بن رہا ہے اور ممکن ہے زیر زمین ٹرین بھی چلانی پڑے۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالہ کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ زون 4 کے بہت سے علاقوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ علاقے میں سڑک اور سیوریج سسٹم کے لیے زمین حاصل کرنا ہوگی، تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، نیا پاکستان بن رہا ہے ممکن ہے زیر زمین ٹرین بھی چلانی پڑے جب کہ سی ڈی اے کے پاس نہ کوئی منصوبہ بندی ہے اور نہ اہلیت، تمام اقدامات کرنے کے لیے بھاری فنڈز درکار ہوں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے گھر ریگولر کرانے کیلے درخواست اور نقشہ دیدیا ہے، ریگولرائزیشن سے ملنے والی رقم علاقے کی ترقی پر خرچ ہوگی۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ لوگوں نے تعمیرات کی ریگولرائزیشن کے لیے درخواستیں دیدی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ تعمیرات پر ریگولرائزیشن کا جرمانہ دینا پڑے گا، یہ نہیں ہو گاکہ تعمیرات ریگولر ہو لیکن جرمانہ نہ دینا پڑے، کچھ لوگوں کو ریگولرائزیشن کی فیس پر اعتراض ہے، تعمیرات گرائی جا رہی ہیں سی ڈی اے پیسہ بنائے جا رہا ہے، سی ڈی اے اس وقت طاقت کے نشے کے خمار میں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے زمین کے تبادلے کے چارجز 5فیصد سے اڑھائی فیصد کر دیے، سی ڈی اے تبادلے کے چارجز اڑھائی فیصد کر دے سارے علاقے کا فائدہ ہو جائے گا، تعمیرات میں ماحولیاتی ادارے کا کردار اپنی جگہ موجود رہے گا۔
حکام سروے جنرل پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ سروے جنرل کو اسلام آباد کی حدبندی سروے کے 34 لاکھ نہیں ملے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سروے جنرل پاکستان منافع بخش ادارہ نہیں ہے، سروے کے 34 لاکھ روپے بہت زیادہ ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے 23 لاکھ روپے سروے کی مد میں منظور کرلیے ہیں۔
عدالت نے سی ڈی کو 23 لاکھ روپے 10 روز میں سروے جنرل پاکستان کو ادا کرنے کا حکم دیا اور کورنگ نالہ سروے کے اخراجات بھی تمام متعلقہ اداروں کو ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالہ کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ زون 4 کے بہت سے علاقوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ علاقے میں سڑک اور سیوریج سسٹم کے لیے زمین حاصل کرنا ہوگی، تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے، نیا پاکستان بن رہا ہے ممکن ہے زیر زمین ٹرین بھی چلانی پڑے جب کہ سی ڈی اے کے پاس نہ کوئی منصوبہ بندی ہے اور نہ اہلیت، تمام اقدامات کرنے کے لیے بھاری فنڈز درکار ہوں گے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم نے گھر ریگولر کرانے کیلے درخواست اور نقشہ دیدیا ہے، ریگولرائزیشن سے ملنے والی رقم علاقے کی ترقی پر خرچ ہوگی۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ لوگوں نے تعمیرات کی ریگولرائزیشن کے لیے درخواستیں دیدی ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ تعمیرات پر ریگولرائزیشن کا جرمانہ دینا پڑے گا، یہ نہیں ہو گاکہ تعمیرات ریگولر ہو لیکن جرمانہ نہ دینا پڑے، کچھ لوگوں کو ریگولرائزیشن کی فیس پر اعتراض ہے، تعمیرات گرائی جا رہی ہیں سی ڈی اے پیسہ بنائے جا رہا ہے، سی ڈی اے اس وقت طاقت کے نشے کے خمار میں ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے زمین کے تبادلے کے چارجز 5فیصد سے اڑھائی فیصد کر دیے، سی ڈی اے تبادلے کے چارجز اڑھائی فیصد کر دے سارے علاقے کا فائدہ ہو جائے گا، تعمیرات میں ماحولیاتی ادارے کا کردار اپنی جگہ موجود رہے گا۔
حکام سروے جنرل پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ سروے جنرل کو اسلام آباد کی حدبندی سروے کے 34 لاکھ نہیں ملے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سروے جنرل پاکستان منافع بخش ادارہ نہیں ہے، سروے کے 34 لاکھ روپے بہت زیادہ ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سی ڈی اے نے 23 لاکھ روپے سروے کی مد میں منظور کرلیے ہیں۔
عدالت نے سی ڈی کو 23 لاکھ روپے 10 روز میں سروے جنرل پاکستان کو ادا کرنے کا حکم دیا اور کورنگ نالہ سروے کے اخراجات بھی تمام متعلقہ اداروں کو ایک ماہ میں ادا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔