’’مصنوعی لبلبہ‘‘ پاکستان میں بھی متعارف کرا دیا گیا
خود کار طریقے سے انسولین پمپ کر سکے گا، بغیر سوئی گلوکومیٹر بھی مارکیٹ میں دستیاب
ذیابیطیس کے مریضوں کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ دنیا میں کہیں پر ہوں ان کی شوگربیک وقت 6 اسمارٹ فونز پر چیک کی جاسکتی ہے جبکہ شوگرکے وہ مریض جوانسولین لیتے ہیں اب خودکار انسولین پمپ کے ذریعے جسم میں ضرورت کے مطابق انسولین حاصل کرسکیں گے۔
آج دنیا بھر میں منائے جانے والے ذیابیطیس کے عالمی دن کے موقع سرسید انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹک اینڈ اینڈوکرائنالوجی کے سربراہ پروفیسر زمان شیخ نے ایکسپریس کو بتایاکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابیطیس کے مریضوں کیلیے انسولین لینے کیلیے مکمل خود کار انسولین پمپ مارکیٹ میں متعارف کرادیا گیا ہے جس کا نام مصنوعی لبلبہ رکھاگیا ہے، یہ مخصوص آلہ (ڈیوائس) 24گھنٹے جسم کی شوگرچیک کرے گی جسم سے منسلک کی جانے والی ڈیوائس جو وائرلیس سے منسلک ہوگی، انسولین پمپ کو انفارمیشن دیتی رہے گی، خودکار پمپ 24گھنٹے جسم کی شوگرکوخودکار طریقہ سے مانیٹر کرے گا اور جسم کو ضرورت کے مطابق خود بخود انسولین فراہم کرے گا۔
پروفیسر زمان شیخ نے بتایاکہ مکمل خودکار ڈیوائس کا وزن نہ ہونے کے برابر ہوگا، جب بھی جسم میں انسولین کی مقدارکم ہوگی، یہ ڈیوائس ایک جدید سسٹم کے تحت انسولین فراہم کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن امریکا کی منظوری سے ایک ایسے گلوکومیٹرکی منظوری دیدی گئی ہے جو جسم میں سوئی لگائے بغیر شوگر مانیٹر کرے گا۔ یہ جدیدگلوکومیٹر جوایک ڈیوائس کی طرح ہوگا جسم کے ساتھ لگا دیا جائے گا۔
ایک مخصوص کارڈکو مس (Tuch) کرکے خون میں شوگر کی مقدار معلوم کی جاسکے گی۔ اس جدیدگلوکومیٹرکی مدد سے 24گھنٹے میں کسی بھی لمحے کارڈ کو مس کرکے شوگرکا ریکارڈ معلوم کیاجاسکتا ہے جبکہ دنیا بھر میں شوگر کو چیک کرنے کا ایک اور طریقہ متعارف کرا دیا گیا ہے جس میں 6 افراد یا اہلخانہ بیک وقت گھر کے فردکی شوگر معلوم کرسکتے ہیں۔
پلاسٹک کے اس مخصوص آلے (ڈیوائس)کو جسم سے نصب کردیاجاتا ہے اورمذکورہ ڈیوائس سے ایک کارڈ کو ٹچ کرکے بیک وقت 6 افراد اپنے اسمارٹ فون پرمتاثرہ فردکی شوگر چیک کرسکتے ہیں۔
پروفیسرزمان شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی ذیابیطیس کے مریضوں کیلیے انجکشن دستیاب ہے جو ذیابیطیس ٹائپ ٹو کے مریض ہفتے میں ایک بار لگا کراپنی شوگر کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ شوگر کا مرض ایک بار لاحق ہونے کی صورت میں یہ مرض ساری زندگی رہتا ہے تاہم اس مرض کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہنے کیلیے طرززندگی کو بہتر بنانا ہوگا، سادہ خوراک اورچہل قدمی کو اپنانا ہو گا۔
آج دنیا بھر میں منائے جانے والے ذیابیطیس کے عالمی دن کے موقع سرسید انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹک اینڈ اینڈوکرائنالوجی کے سربراہ پروفیسر زمان شیخ نے ایکسپریس کو بتایاکہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیابیطیس کے مریضوں کیلیے انسولین لینے کیلیے مکمل خود کار انسولین پمپ مارکیٹ میں متعارف کرادیا گیا ہے جس کا نام مصنوعی لبلبہ رکھاگیا ہے، یہ مخصوص آلہ (ڈیوائس) 24گھنٹے جسم کی شوگرچیک کرے گی جسم سے منسلک کی جانے والی ڈیوائس جو وائرلیس سے منسلک ہوگی، انسولین پمپ کو انفارمیشن دیتی رہے گی، خودکار پمپ 24گھنٹے جسم کی شوگرکوخودکار طریقہ سے مانیٹر کرے گا اور جسم کو ضرورت کے مطابق خود بخود انسولین فراہم کرے گا۔
پروفیسر زمان شیخ نے بتایاکہ مکمل خودکار ڈیوائس کا وزن نہ ہونے کے برابر ہوگا، جب بھی جسم میں انسولین کی مقدارکم ہوگی، یہ ڈیوائس ایک جدید سسٹم کے تحت انسولین فراہم کرتی رہے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن امریکا کی منظوری سے ایک ایسے گلوکومیٹرکی منظوری دیدی گئی ہے جو جسم میں سوئی لگائے بغیر شوگر مانیٹر کرے گا۔ یہ جدیدگلوکومیٹر جوایک ڈیوائس کی طرح ہوگا جسم کے ساتھ لگا دیا جائے گا۔
ایک مخصوص کارڈکو مس (Tuch) کرکے خون میں شوگر کی مقدار معلوم کی جاسکے گی۔ اس جدیدگلوکومیٹرکی مدد سے 24گھنٹے میں کسی بھی لمحے کارڈ کو مس کرکے شوگرکا ریکارڈ معلوم کیاجاسکتا ہے جبکہ دنیا بھر میں شوگر کو چیک کرنے کا ایک اور طریقہ متعارف کرا دیا گیا ہے جس میں 6 افراد یا اہلخانہ بیک وقت گھر کے فردکی شوگر معلوم کرسکتے ہیں۔
پلاسٹک کے اس مخصوص آلے (ڈیوائس)کو جسم سے نصب کردیاجاتا ہے اورمذکورہ ڈیوائس سے ایک کارڈ کو ٹچ کرکے بیک وقت 6 افراد اپنے اسمارٹ فون پرمتاثرہ فردکی شوگر چیک کرسکتے ہیں۔
پروفیسرزمان شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی ذیابیطیس کے مریضوں کیلیے انجکشن دستیاب ہے جو ذیابیطیس ٹائپ ٹو کے مریض ہفتے میں ایک بار لگا کراپنی شوگر کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ شوگر کا مرض ایک بار لاحق ہونے کی صورت میں یہ مرض ساری زندگی رہتا ہے تاہم اس مرض کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہنے کیلیے طرززندگی کو بہتر بنانا ہوگا، سادہ خوراک اورچہل قدمی کو اپنانا ہو گا۔