ہیپاٹائٹس سی احتیاط اور پرہیز ضروری ہے
عالمی ادارۂ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق لگ بھگ 180ملین افراد ہیپاٹائٹس سی وائرس سے متاثر ہیں۔
ہیپاٹائٹس سی ایک وائرل انفیکشن ہے جو خون میں منتقل ہوکر جگر کو خطرناک طریقے سے نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس کا مطلب ہے جگر کی سوزش یا جلن جو جسمانی ٹشیوز کے زخمی یا انفیکٹڈ ہونے سے ہوتی ہے۔ یہ سوزش اس قدر تکلیف دہ ہوجاتی ہے کہ اس کی وجہ سے جسمانی اعضا صحیح طریقے سے اپنا کام نہیں کرپاتے۔
عالمی ادارۂ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق لگ بھگ 180ملین افراد ہیپاٹائٹس سی وائرس سے متاثر ہیں جن میں سے130ملین نہایت پیچیدہ اور پرانے کیریر ہیں۔
جگر ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہے جو بہت سے اہم کام انجام دیتا ہے۔ یہ خون سے مضر اور خطرناک کیمیکل صاف کرتا ہے، انفیکشن کے خلاف لڑتا ہے، خوراک کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے، یہ نیوٹرینٹس یا غذائی اجزا اور وٹامنز کو ذخیرہ کرنے کے لیے اسٹوریج کا کام کرتا ہے اور توانائی کو جمع کرتا ہے۔
ہیپاٹائٹس سی کا وائرس ہی اس مرض کا سبب بنتا ہے۔ ویسے تو کوئی بھی فرد ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہوسکتا ہے، لیکن درج ذیل لوگوں کے اس میں مبتلا ہونے کا بڑا خطرہ ہے:
وہ بچہ جو ایسی ماں کے ہاں پیدا ہوا ہو جو پہلے سے ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا تھی، غیرمحفوظ تعلقات، متاثرہ خون کی منتقلی، تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا، یورینری (پیشاب کی نالی) ڈائیلاسز کے لیے خون کی بار بار منتقلی، استعمال شدہ اور آلودہ سرنجوں کا استعمال، اس مرض سے متاثر ہونے والے افراد کے استعمال شدہ ریزر، ٹوتھ برش وغیرہ کا استعمال۔ متاثرہ سوئی سے کان یا ناک چھدوانا، آپریشن کے دوران استعمال شدہ یا متاثرہ سرجیکل آلات کا استعمال۔
یاد رکھیے کہ متاثرہ فرد سے ہاتھ ملانے سے آپ کو ہیپاٹائٹس سی نہیں ہوسکتا اور نہ متاثرہ فرد کو گلے لگانے یا اس کے پاس بیٹھنے سے اس مرض کے لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔
٭ہیپاٹائٹس سی کی علامات:
اکثر لوگوں میں اس کی کوئی علامت نظر نہیں آتی، مگر اس کا وائرس جگر کو شدید نقصان پہنچا چکا ہوتا ہے اور اس کے ظاہر ہونے میں دس یا اس سے بھی زیادہ سال لگ سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں درج ذیل علامات دکھائی دیتی ہیں جن کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ بالا فرد اس مرض میں مبتلا ہورہا ہے:
یرقان یا جانڈس جس میں جلد اور آنکھوں کی رنگت زرد ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ خون کے بہاؤ (بلیڈنگ) کو روکنے میں معمول سے زیادہ وقت لگنا، معدے یا ٹخنوں کی سوجن، آسانی سے رگڑ یا خراش پڑجانا، تھکن یا نقاہت، معدے کی خرابی، بخار، بھوک کا کم یا ختم ہونا، اسہال یا ڈائریا (قے دست)، ہلکے رنگ کا پاخانہ، گہرے زرد رنگ کا پیشاب آنا بھی اس کی علامات میں شامل ہیں۔
٭ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص:
ڈاکٹر ہیپاٹائٹس سی کی علامات اور نشانیوں کی بنیاد پر متاثرہ فرد کا ٹیسٹ کرتے ہیں اور یہ بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص ہوتا ہے۔
٭ہیپاٹائٹس سی بچائو:
خود کو ہیپاٹائٹس سی سے محفوظ رکھنے کے لیے درج ذیل چیزوں کا خیال رکھیں:
ہمیشہ اسٹرلائزڈ سرنجیں استعمال کریں یعنی انہیں جراثیم اور بیکٹیریا سے اچھی طرح صاف اور محفوظ کیا گیا ہو۔ ہمیشہ اسکرین شدہ اور محفوظ خون ہی چڑھوائیے۔ اگر آپ کو کسی فرد کے خون کو چھونا ہو تو ہمیشہ دستانے (گلوز) پہنیں۔
کبھی کسی دوسرے فرد کا ٹوتھ برش، ریزر یا کوئی ایسی چیز استعمال نہ کریں جس پر مذکورہ فرد کا خون لگ سکتا ہو۔ اگر آپ کے ڈاکٹر یا دندان ساز کو کوئی سرجیکل یا جراحتی کام کرنا ہو تو ہمیشہ اس سے اسٹرلائزڈ (جراثیم سے پاک) آلات و اوزار استعمال کرنے کو کہیں۔ ناک، کان چھدوانے ہوں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ کام اسٹرلائزڈ (جراثیم سے پاک) آلات سے کیے جائیں۔ اگر آپ ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا ہیں تو اپنا خون دوسروں کو نہ دیں۔ شیو کراتے وقت اپنے باربر (حجام) سے کہیں کہ وہ نیا بلیڈ استعمال کرے۔
٭ ہیپاٹائٹس سی کا علاج:
ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کے لیے اچھی صحت کی عادات بہت ضروری ہیں، خاص طور سے الکوحل اور دیگر نشہ آور دوائوں اور منشیات سے پرہیز لازم ہے جو جگر پر دباؤ ڈالتی ہیں۔ ابھی تک ہیپاٹائٹس سی کے لیے کوئی ثابت شدہ علاج تو نہیں ہے، لیکن قابل ذکر بات یہ ہے کہ چھ ماہ سے ایک سال تک دوائیں لینے کے بعد لوگوں کی ایک خاصی بڑی تعداد (45سے75فیصد تک) کو ہیپاٹائٹس سی کے باعث زیادہ مشکلات پیش نہیں آئیں۔ اگر آپ ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا ہیں تو اس کے علاج کے لیے کسی ڈاکٹر سے تفصیلی بات کریں۔
عالمی ادارۂ صحت کے اعداد وشمار کے مطابق لگ بھگ 180ملین افراد ہیپاٹائٹس سی وائرس سے متاثر ہیں جن میں سے130ملین نہایت پیچیدہ اور پرانے کیریر ہیں۔
جگر ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہے جو بہت سے اہم کام انجام دیتا ہے۔ یہ خون سے مضر اور خطرناک کیمیکل صاف کرتا ہے، انفیکشن کے خلاف لڑتا ہے، خوراک کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے، یہ نیوٹرینٹس یا غذائی اجزا اور وٹامنز کو ذخیرہ کرنے کے لیے اسٹوریج کا کام کرتا ہے اور توانائی کو جمع کرتا ہے۔
ہیپاٹائٹس سی کا وائرس ہی اس مرض کا سبب بنتا ہے۔ ویسے تو کوئی بھی فرد ہیپاٹائٹس سی کا شکار ہوسکتا ہے، لیکن درج ذیل لوگوں کے اس میں مبتلا ہونے کا بڑا خطرہ ہے:
وہ بچہ جو ایسی ماں کے ہاں پیدا ہوا ہو جو پہلے سے ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا تھی، غیرمحفوظ تعلقات، متاثرہ خون کی منتقلی، تھیلیسیمیا، ہیموفیلیا، یورینری (پیشاب کی نالی) ڈائیلاسز کے لیے خون کی بار بار منتقلی، استعمال شدہ اور آلودہ سرنجوں کا استعمال، اس مرض سے متاثر ہونے والے افراد کے استعمال شدہ ریزر، ٹوتھ برش وغیرہ کا استعمال۔ متاثرہ سوئی سے کان یا ناک چھدوانا، آپریشن کے دوران استعمال شدہ یا متاثرہ سرجیکل آلات کا استعمال۔
یاد رکھیے کہ متاثرہ فرد سے ہاتھ ملانے سے آپ کو ہیپاٹائٹس سی نہیں ہوسکتا اور نہ متاثرہ فرد کو گلے لگانے یا اس کے پاس بیٹھنے سے اس مرض کے لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔
٭ہیپاٹائٹس سی کی علامات:
اکثر لوگوں میں اس کی کوئی علامت نظر نہیں آتی، مگر اس کا وائرس جگر کو شدید نقصان پہنچا چکا ہوتا ہے اور اس کے ظاہر ہونے میں دس یا اس سے بھی زیادہ سال لگ سکتے ہیں۔ کچھ لوگوں میں درج ذیل علامات دکھائی دیتی ہیں جن کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ مذکورہ بالا فرد اس مرض میں مبتلا ہورہا ہے:
یرقان یا جانڈس جس میں جلد اور آنکھوں کی رنگت زرد ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ خون کے بہاؤ (بلیڈنگ) کو روکنے میں معمول سے زیادہ وقت لگنا، معدے یا ٹخنوں کی سوجن، آسانی سے رگڑ یا خراش پڑجانا، تھکن یا نقاہت، معدے کی خرابی، بخار، بھوک کا کم یا ختم ہونا، اسہال یا ڈائریا (قے دست)، ہلکے رنگ کا پاخانہ، گہرے زرد رنگ کا پیشاب آنا بھی اس کی علامات میں شامل ہیں۔
٭ہیپاٹائٹس سی کی تشخیص:
ڈاکٹر ہیپاٹائٹس سی کی علامات اور نشانیوں کی بنیاد پر متاثرہ فرد کا ٹیسٹ کرتے ہیں اور یہ بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص ہوتا ہے۔
٭ہیپاٹائٹس سی بچائو:
خود کو ہیپاٹائٹس سی سے محفوظ رکھنے کے لیے درج ذیل چیزوں کا خیال رکھیں:
ہمیشہ اسٹرلائزڈ سرنجیں استعمال کریں یعنی انہیں جراثیم اور بیکٹیریا سے اچھی طرح صاف اور محفوظ کیا گیا ہو۔ ہمیشہ اسکرین شدہ اور محفوظ خون ہی چڑھوائیے۔ اگر آپ کو کسی فرد کے خون کو چھونا ہو تو ہمیشہ دستانے (گلوز) پہنیں۔
کبھی کسی دوسرے فرد کا ٹوتھ برش، ریزر یا کوئی ایسی چیز استعمال نہ کریں جس پر مذکورہ فرد کا خون لگ سکتا ہو۔ اگر آپ کے ڈاکٹر یا دندان ساز کو کوئی سرجیکل یا جراحتی کام کرنا ہو تو ہمیشہ اس سے اسٹرلائزڈ (جراثیم سے پاک) آلات و اوزار استعمال کرنے کو کہیں۔ ناک، کان چھدوانے ہوں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ کام اسٹرلائزڈ (جراثیم سے پاک) آلات سے کیے جائیں۔ اگر آپ ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا ہیں تو اپنا خون دوسروں کو نہ دیں۔ شیو کراتے وقت اپنے باربر (حجام) سے کہیں کہ وہ نیا بلیڈ استعمال کرے۔
٭ ہیپاٹائٹس سی کا علاج:
ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کے لیے اچھی صحت کی عادات بہت ضروری ہیں، خاص طور سے الکوحل اور دیگر نشہ آور دوائوں اور منشیات سے پرہیز لازم ہے جو جگر پر دباؤ ڈالتی ہیں۔ ابھی تک ہیپاٹائٹس سی کے لیے کوئی ثابت شدہ علاج تو نہیں ہے، لیکن قابل ذکر بات یہ ہے کہ چھ ماہ سے ایک سال تک دوائیں لینے کے بعد لوگوں کی ایک خاصی بڑی تعداد (45سے75فیصد تک) کو ہیپاٹائٹس سی کے باعث زیادہ مشکلات پیش نہیں آئیں۔ اگر آپ ہیپاٹائٹس سی کے مرض میں مبتلا ہیں تو اس کے علاج کے لیے کسی ڈاکٹر سے تفصیلی بات کریں۔