دل کی بیماریوں سے تحفظ صرف کم چکنائی والی خوراک کام نہیں کرےگی
ریسرچ کرنے والے ماہرین نے 1990کے عشرے کے وسط میں رضاکاروں کے خون کے نمونے لیے تھے۔
STOCKHOLM:
صرف کم چکنائی والی خوراک دل کے امراض سے تحفظ کے لیے کافی نہیں ہے۔ اگر آپ واقعی اپنے آپ دل کو ہر طرح کی بیماریوں سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی غذا میں اچھی چکنائیاںGood Cholestrol) (بھی شامل کریں۔
عام طور سے لوگ دل کی ہر طرح کی بیماریوں سے تحفظ کے لیے یہ حکمت عملی اختیار کرتے ہیں کہ وہ کم چکنائی والی خوراک استعمال کرتے ہیں اور پھر بے فکر ہوجاتے ہیں کہ اب دل کی بیماری ان کے قریب بھی نہیں آئے گی۔ مگر ایسا نہیں ہے۔
حال ہی میں ایک اسٹڈی کے نتیجے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کم چکنائی کی حامل غذا صرف اسی صورت میں آپ کو دل کی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے جب آپ اس کے ساتھ اچھی چکنائیاں بھی استعمال کریں ورنہ آپ کی ساری محنت اور جستجو اکارت چلی جائے گی۔
اس اسٹڈی کا اہتمام یونی ورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں نے کیا تھا۔ یہ اب تک دل کی بیماریوں پر کی جانے والی چند بڑی اسٹڈیز میں سے ایک ہے۔ اس اسٹڈی کے دوران 25,000 ایسے برطانیوں کی خوراک کا مکمل طور پر جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 40اور 79سال کے درمیان تھیں۔ اس میں ماہرین نے یہ دیکھا کہ جن افراد نے اومیگا6سے بھرپور غذائیں استعمال کی تھیں، وہ اس خطرے سے محفوظ رہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان خوراکوں میں سبزیوں کے تیل، بیجوں، مغز (گری) وغیرہ میں موجود چکنے تیزاب نے بڑی عمدگی کے ساتھ دل کی بیماریوں کے خطرات کم کردیے۔
لیکن جن افراد نے صرف یہ کیا تھا کہ غیرصحت بخش سیر شدہ چکنائی (سیچوریٹڈ فیٹ) کا استعمال کم کردیا تھا، ان میں مذکورہ بالا خطرے میں اس حد تک کمی نہیں ہوئی۔
اس کے بعد ریسرچ کرنے والے ماہرین نے یہ مشورہ دیا کہ ہماری خوراک میں چکنائیوں کا توازن دل کی رگوں اور نسوں کی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کی بنیادی کنجی ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا مسئلے کی وجہ سے برطانیہ میں سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔
ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہماری خوراکوں یا غذائوں میں سیرشدہ چکنائی کا مشورہ صحیح تو ہے، مگر یہ ادھورا یا نامکمل مشورہ ہے، کیوں کہ اس میں لوگوں کو یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اس کی جگہ کیا لیا جائے۔
اس اسٹڈی میں وہ لوگ دل کی بیماری کے سب سے زیادہ خطرے میں تھے جنہوں نے سیرشدہ چکنائی یا سیچوریٹڈ فیٹ تو خوب کھائی، لیکن اومیگا6بہت کم استعمال کیا۔ ایسے لوگ دل کی بیماریوں کے خطرے میں ان لوگوں کے مقابلے میں 50فیصد زیادہ مبتلا ہوئے جو اس کے کم خطرے میں تھے۔ یہ خطرہ، دیگر بڑے خطرات جیسے مٹاپا اور تمباکو نوشی جیسے خطرات کے علاوہ تھا۔
ریسرچ کرنے والے ماہرین نے 1990کے عشرے کے وسط میں رضاکاروں کے خون کے نمونے لیے تھے جس کے بعد اوسطاً 13سال تک ان کو فالو کیا، ان کے خون میں موجود چکنائیوں پر نظر رکھی اور ان کا دل کے مریضوں کے ساتھ موازنہ کیا۔
اس اسٹڈی کے لیڈ آتھر پروفیسر کے ٹی کھاہ تھے۔ ان کا کہنا ہے:''یہ اتنی سادہ بات نہیں ہے کہ فیٹ یا چکنائی دل کی بیماری کے لیے مضر ہے۔ ہم نے یہ دیکھا کہ آپ کو سیچوریٹڈ فیٹ (سیرشدہ چکنائی) کی جگہ پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز لینے ہوں گے، تاکہ یہ خطرہ واقعی کم ہوسکے۔ ہم نے خون میں بیس اقسام کے فیٹی ایسڈز کی پیمائش کی۔ یہ کام کرنا ماضی میں ممکن نہیں تھا کہ لوگوں کی خوراک کی بالکل صحیح اور درست تصویر حاصل کی جاسلکے۔ بہرحال ہم نے دل کی رگوں یا نسوں کی بیماریوں اور بعض فیٹی ایسڈز کے درمیان تعلق تلاش کیا، لیکن یہ تعلق اس وقت زیادہ مضبوط نظر آیا جب ہم نے مختلف چکنائیوں کے درمیان ربط اور تعلق کو بھی جانچا۔''
سیچوریٹڈ فیٹس یا سیر شدہ چکنائیاں پنیر، مختلف اقسام کے کیک اور بسکٹوں میں پائی جاتی ہیں۔ اسی لیے ان کا بہت زیادہ استعمال خون میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا سکتا ہے جس کی وجہ سے دل کی بیماری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
برطانیہ کا قومی صحت کا ادارہ NHS (نیشنل ہیلتھ سروس) یہ مشورہ دیتا ہے کہ ایک مرد کو 30گرام یومیہ سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے اور ایک خاتون کو 20گرام یومیہ سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ہم میں سے اکثر 20فیصد یومیہ کے لگ بھگ کھاتے ہیں جو بہت زیادہ ہے۔
پروفیسر کھاہ نے مزید کہا:''ان کے نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر سیچوریٹڈ فیٹ یعنی سیر شدہ چکنائی کی جگہ اومیگا 6لیا جائے تو اس سے دل کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ناشپاتی، انڈے اور پولٹری کی مصنوعات میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سورج مکھی اور مکئی کے تیل میں بھی ہوتا ہے۔
اس اسٹڈی میں پروفیسر تھاہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں اس حقیقت کو جاننا اور سمجھنا چاہیے کہ اس ضمن میں جینیاتی عناصر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ کہ وہ کونسا طریقہ ہے جس میں مختلف چکنائیوں کا میٹابولزم یا توڑ پھوڑ ہوتی ہے۔
برطانیہ کے صحت کے شعبے کے ایک ترجمان نے کہا:''سیچوریٹڈ فیٹ یعنی سیر شدہ چکنائیوں، کولیسٹرول اور دل کی بیماری کے درمیان تعلق پہلے ہی سے تسلیم کیا جاچکا ہے۔ تاہم یہ اسٹڈی عوامی صحت کے یے تازہ مشورے کی توثیق کرتی ہے کہ دل کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ سیچوریٹڈ فیٹ یا سیرشدہ چکنائی کے استعمال میں کمی کی جائے۔''
صرف کم چکنائی والی خوراک دل کے امراض سے تحفظ کے لیے کافی نہیں ہے۔ اگر آپ واقعی اپنے آپ دل کو ہر طرح کی بیماریوں سے بچانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی غذا میں اچھی چکنائیاںGood Cholestrol) (بھی شامل کریں۔
عام طور سے لوگ دل کی ہر طرح کی بیماریوں سے تحفظ کے لیے یہ حکمت عملی اختیار کرتے ہیں کہ وہ کم چکنائی والی خوراک استعمال کرتے ہیں اور پھر بے فکر ہوجاتے ہیں کہ اب دل کی بیماری ان کے قریب بھی نہیں آئے گی۔ مگر ایسا نہیں ہے۔
حال ہی میں ایک اسٹڈی کے نتیجے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کم چکنائی کی حامل غذا صرف اسی صورت میں آپ کو دل کی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے جب آپ اس کے ساتھ اچھی چکنائیاں بھی استعمال کریں ورنہ آپ کی ساری محنت اور جستجو اکارت چلی جائے گی۔
اس اسٹڈی کا اہتمام یونی ورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں نے کیا تھا۔ یہ اب تک دل کی بیماریوں پر کی جانے والی چند بڑی اسٹڈیز میں سے ایک ہے۔ اس اسٹڈی کے دوران 25,000 ایسے برطانیوں کی خوراک کا مکمل طور پر جائزہ لیا گیا جن کی عمریں 40اور 79سال کے درمیان تھیں۔ اس میں ماہرین نے یہ دیکھا کہ جن افراد نے اومیگا6سے بھرپور غذائیں استعمال کی تھیں، وہ اس خطرے سے محفوظ رہے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان خوراکوں میں سبزیوں کے تیل، بیجوں، مغز (گری) وغیرہ میں موجود چکنے تیزاب نے بڑی عمدگی کے ساتھ دل کی بیماریوں کے خطرات کم کردیے۔
لیکن جن افراد نے صرف یہ کیا تھا کہ غیرصحت بخش سیر شدہ چکنائی (سیچوریٹڈ فیٹ) کا استعمال کم کردیا تھا، ان میں مذکورہ بالا خطرے میں اس حد تک کمی نہیں ہوئی۔
اس کے بعد ریسرچ کرنے والے ماہرین نے یہ مشورہ دیا کہ ہماری خوراک میں چکنائیوں کا توازن دل کی رگوں اور نسوں کی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرنے کی بنیادی کنجی ہوسکتا ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا مسئلے کی وجہ سے برطانیہ میں سب سے زیادہ اموات ہوتی ہیں۔
ان ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہماری خوراکوں یا غذائوں میں سیرشدہ چکنائی کا مشورہ صحیح تو ہے، مگر یہ ادھورا یا نامکمل مشورہ ہے، کیوں کہ اس میں لوگوں کو یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ اس کی جگہ کیا لیا جائے۔
اس اسٹڈی میں وہ لوگ دل کی بیماری کے سب سے زیادہ خطرے میں تھے جنہوں نے سیرشدہ چکنائی یا سیچوریٹڈ فیٹ تو خوب کھائی، لیکن اومیگا6بہت کم استعمال کیا۔ ایسے لوگ دل کی بیماریوں کے خطرے میں ان لوگوں کے مقابلے میں 50فیصد زیادہ مبتلا ہوئے جو اس کے کم خطرے میں تھے۔ یہ خطرہ، دیگر بڑے خطرات جیسے مٹاپا اور تمباکو نوشی جیسے خطرات کے علاوہ تھا۔
ریسرچ کرنے والے ماہرین نے 1990کے عشرے کے وسط میں رضاکاروں کے خون کے نمونے لیے تھے جس کے بعد اوسطاً 13سال تک ان کو فالو کیا، ان کے خون میں موجود چکنائیوں پر نظر رکھی اور ان کا دل کے مریضوں کے ساتھ موازنہ کیا۔
اس اسٹڈی کے لیڈ آتھر پروفیسر کے ٹی کھاہ تھے۔ ان کا کہنا ہے:''یہ اتنی سادہ بات نہیں ہے کہ فیٹ یا چکنائی دل کی بیماری کے لیے مضر ہے۔ ہم نے یہ دیکھا کہ آپ کو سیچوریٹڈ فیٹ (سیرشدہ چکنائی) کی جگہ پولی ان سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز لینے ہوں گے، تاکہ یہ خطرہ واقعی کم ہوسکے۔ ہم نے خون میں بیس اقسام کے فیٹی ایسڈز کی پیمائش کی۔ یہ کام کرنا ماضی میں ممکن نہیں تھا کہ لوگوں کی خوراک کی بالکل صحیح اور درست تصویر حاصل کی جاسلکے۔ بہرحال ہم نے دل کی رگوں یا نسوں کی بیماریوں اور بعض فیٹی ایسڈز کے درمیان تعلق تلاش کیا، لیکن یہ تعلق اس وقت زیادہ مضبوط نظر آیا جب ہم نے مختلف چکنائیوں کے درمیان ربط اور تعلق کو بھی جانچا۔''
سیچوریٹڈ فیٹس یا سیر شدہ چکنائیاں پنیر، مختلف اقسام کے کیک اور بسکٹوں میں پائی جاتی ہیں۔ اسی لیے ان کا بہت زیادہ استعمال خون میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھا سکتا ہے جس کی وجہ سے دل کی بیماری کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
برطانیہ کا قومی صحت کا ادارہ NHS (نیشنل ہیلتھ سروس) یہ مشورہ دیتا ہے کہ ایک مرد کو 30گرام یومیہ سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے اور ایک خاتون کو 20گرام یومیہ سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ہم میں سے اکثر 20فیصد یومیہ کے لگ بھگ کھاتے ہیں جو بہت زیادہ ہے۔
پروفیسر کھاہ نے مزید کہا:''ان کے نتائج اس بات کا ثبوت ہیں کہ اگر سیچوریٹڈ فیٹ یعنی سیر شدہ چکنائی کی جگہ اومیگا 6لیا جائے تو اس سے دل کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔ یہ ناشپاتی، انڈے اور پولٹری کی مصنوعات میں پایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سورج مکھی اور مکئی کے تیل میں بھی ہوتا ہے۔
اس اسٹڈی میں پروفیسر تھاہ نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں اس حقیقت کو جاننا اور سمجھنا چاہیے کہ اس ضمن میں جینیاتی عناصر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں اور یہ کہ وہ کونسا طریقہ ہے جس میں مختلف چکنائیوں کا میٹابولزم یا توڑ پھوڑ ہوتی ہے۔
برطانیہ کے صحت کے شعبے کے ایک ترجمان نے کہا:''سیچوریٹڈ فیٹ یعنی سیر شدہ چکنائیوں، کولیسٹرول اور دل کی بیماری کے درمیان تعلق پہلے ہی سے تسلیم کیا جاچکا ہے۔ تاہم یہ اسٹڈی عوامی صحت کے یے تازہ مشورے کی توثیق کرتی ہے کہ دل کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ سیچوریٹڈ فیٹ یا سیرشدہ چکنائی کے استعمال میں کمی کی جائے۔''