پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ چلنے سے کوئی پنڈورا بکس نہیں کھلے گا اعتزاز احسن
وزیر اعظم نواز شریف کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کے کچھ ساتھی ماضی میں پرویز مشرف کے حامی تھے۔ اعتزاز احسن
پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر قانون بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ ضرور چلنا چاہئے اس سے کوئی پنڈورا بکس نہیں کھلے گا ۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنے طور پر ملک میں ایک عبوری آئین چلایا، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت کئی اعلی عدلیہ کے ججوں کو بچوں سمیت پانچ ماہ تک نظر بند رکھا، غیر آئینی اقدامات پر ان کے خلاف مقدمہ ضرور چلنا چاہئے اس سے مستقبل میں کسی بھی طالع آزما کو روکنے میں مدد ملے گی تاہم انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا مکمل موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کے کچھ ساتھی ماضی میں پرویز مشرف کے حامی تھے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایک مشہور مقولہ ہے کہ جج خود نہیں بولتے ان کے فیصلے بولتے ہیں، اس لئے اعلیٰ عدلیہ کے فاضل ججوں کو کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دینے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ ان کے ریمارکس کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ بعض موقعوں پر ججز کے ریمارکس ان کے فیصلوں سے الگ ہوتے ہیں جو عوام میں کئی سوالات کو جنم دیتے ہیں، اس لئے فاضل ججوں کو چاہئے کہ وہ ریمارکس دیتے وقت احتیاط سے کام لیں۔
ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پرویز مشرف نے اپنے طور پر ملک میں ایک عبوری آئین چلایا، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سمیت کئی اعلی عدلیہ کے ججوں کو بچوں سمیت پانچ ماہ تک نظر بند رکھا، غیر آئینی اقدامات پر ان کے خلاف مقدمہ ضرور چلنا چاہئے اس سے مستقبل میں کسی بھی طالع آزما کو روکنے میں مدد ملے گی تاہم انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا مکمل موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کے کچھ ساتھی ماضی میں پرویز مشرف کے حامی تھے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایک مشہور مقولہ ہے کہ جج خود نہیں بولتے ان کے فیصلے بولتے ہیں، اس لئے اعلیٰ عدلیہ کے فاضل ججوں کو کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دینے سے گریز کرنا چاہئے کیونکہ ان کے ریمارکس کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ بعض موقعوں پر ججز کے ریمارکس ان کے فیصلوں سے الگ ہوتے ہیں جو عوام میں کئی سوالات کو جنم دیتے ہیں، اس لئے فاضل ججوں کو چاہئے کہ وہ ریمارکس دیتے وقت احتیاط سے کام لیں۔