دہشتگردی کے خاتمے کے لئے وفاقی حکومت قومی پالیسی بنائے عمران خان

خیبرپختونخوا میں ایسا بلدیاتی نظام لایا جارہا ہے جو ملک بھر کے لئے مثال ہوگا، عمران خان


ویب ڈیسک June 24, 2013
صوبائی وزرا،مشیر اور اعلیٰ سرکاری افسران کے اثاثوں کی تفصیل حکومتی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا، عمران خان۔ فوٹو : آئی این پی

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کے خاتمے کے لئے وفاقی حکومت کو قومی سطح پر پالیسی بنانا ہوگی۔

پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے سب سے پہلے پاکستان کو امریکا کی جنگ سے باہر نکلنا ہوگا، وزیراعظم دہشتگردی کے خلاف قومی پالیسی بنائیں، اس سلسلے میں سیاسی قیادت کا اجلاس بلایا جائے جس میں آرمی چیف ملک کی موجودہ صورت حال اور مشکلات کے بارے میں بریفنگ دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خیبر پختوانخوا کے عوام کے مشکور ہیں جنہوں نے انتخابات میں تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا اور وہ عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔ تحریک انصاف کا کوئی بھی رکن اسمبلی یا وزیر اپنے لوگوں کو نوکریاں نہیں دے گا، تمام حکومتی اداروں میں کام کرنے والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا، کوئی غیر قانونی تقرریاں اور تبادلے نہیں ہوں گے۔ خیبر پختونخوا میں اب نوکریاں فروخت نہیں ہوں گی بلکہ میرٹ کا بول بالا ہوگا۔

عمران خان نے کہا کہ صوبائی وزرا، مشیر اور اعلیٰ سرکاری افسران اپنے اپنے اثاثے ظاہر کریں گے اور جنہیں حکومتی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا، اس کے علاوہ صوبے میں آزاد احتساب سیل بنائیں گے۔ کسی بھی رکن کو ترقیاتی فنڈز نہیں دیئے جائیں گے ۔ خیبرپختونخوا میں ایسا بلدیاتی نظام لایا جارہا ہے جو ملک بھر کے لئے مثال ہوگا اور سارے ترقیاتی فنڈر اسی بلدیاتی نظام کے ذریعے خرچ کریں گے، صوبے کی ہر تحصیل میں کھیلوں کے میدان قائم کئے جائیں گے۔ کرکٹ ، ہاکی اور والی بال کی ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی۔ کرکٹ میں نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے لئے نیا نظام بنایا جائے گا جو مستقبل میں قومی ٹیم کو صلاحیتوں سے بھرپور کھلاڑی فراہم کرے گا۔ صوبے میں کوہاٹ اور کرک اپنے تیل اور گیس کی وجہ سے کافی اہم ہیں ، ان علاقوں میں ترقی کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے، صوبائی حکومت کی جانب سے خصوصی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز تشکیل دی جائیں گی جو ان علاقوں میں ترقیاتی فنڈز کو عوام کی بہبود کے لئے استعمال کریں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔