
سینیٹ میں ایس پی طاہر داوڑ سے متعلق پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیرمملکت داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ طاہرداوڑ پاکستان کے وہ غیرت مند بیٹے تھےجن پردو دفعہ حملے ہوئے،ان کے بھائی اور بھابھی کو بھی شہید کیا گیا اور طاہرداوڑکو دھمکیاں بھی موصول ہوتی تھیں جب کہ طاہر داوڑ کا اہلخانہ کو آخری پیغام تھا کہ میں محفوظ ہوں، آپ پریشان مت ہوں اور پھر 28 اکتوبرکوطاہرداوڑ کے لاپتہ ہونے کی ایف آئی آردرج کی گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ وزیراعظم نے ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقات کا حکم دیدیا
شہریار آفریدی نے کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ کا قتل تکلیف دہ واقعہ ہے اور یہ واقعہ پولیس کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے تاہم ریاست کا وعدہ ہے جو واقعے کے ذمہ دار ہیں انہیں کیفرکردارتک پہنچائیں گے جب کہ وزیراعظم نے بھی اس واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں لگنے والے سیکیورٹی کیمرے غیرمعیاری اورناکارہ ہیں، ان کیمروں پر قوم کا پیسہ ضائع کیا گیا، ان کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
علاوہ ازیں صوبائی وزیر خیبرپختونخوا شوکت یوسفزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہریا آفریدی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بڑی بے دردی سے ہمارے بہادرسپوت کو شہید کیا گیا جب کہ شہید کا جسدِ خاکی وصول کرنے کے لیے طورخم بارڈر پر ازیت ناک صورت حال کا سامنا رہا، سرحدپر ہمیں ڈھائی گھنٹے انتظار کرایا گیا جس کا مقصد شہید کی لاش پر پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ شہید کی لاش کو جلال آباد میں ہمارے قونصل خانے کو حوالے نہیں کیا گیا جو کہ افسوسناک ہے، شہید کی میت کی پاکستان حوالگی سے متعلق افغان حکومت کے رویے پر دکھ ہوا،اس پورے معاملے پر وزیراعظم کو بریفنگ دیں گے۔
واضح رہے اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے خیبرپختونخوا کے پولیس افسر طاہر خان داوڑ کی لاش افغانستان سے ملی تھی جب کہ افغان وزارت خارجہ نے بھی ایس پی طاہر خان کی لاش اور سروس کارڈ ملنے کی تصدیق کردی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔