روہنگیا مسلمانوں کو جبراً واپس نہیں بھیجا جائے گا بنگلادیش
امید ہے میانمار کی حکومت روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کے معاہدے پر قائم رہے گی، بنگلادیشی کمشنر برائے امدادو بحالی
بنگلادیش کے کمشنر برائے امدادو بحالی عبدالکلام کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو جبراً میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے لیے بنگلادیش کے کمشنر برائے امداد وبحالی عبدالکلام نے ایک انٹریو میں کہا کہ بنگلادیشی کیمپوں میں موجود کسی بھی روہنگیا مسلمان کو زبردستی میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا، یہ واپسی میانمار حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ہی عمل میں لائی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عبدالکلام کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں مظالم کا سامنا کرنا پڑا لہذا ان کے لیے واپسی کا عمل آسان نہیں ہوگا تاہم ہمیں امید ہے کہ میانمار کی حکومت معاہدے پر قائم رہتے ہوئے ان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائے گی۔
اس سے قبل بنگلا دیش اور میانمار کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ابتدائی طور پر 2 ہزار 260 مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجا جائے گا تاہم اقوام متحدہ نے اس جبری بے دخلی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی کا عمل روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7 لاکھ سے زائد مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلادیش میں پناہ اختیار کرلی تھی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے لیے بنگلادیش کے کمشنر برائے امداد وبحالی عبدالکلام نے ایک انٹریو میں کہا کہ بنگلادیشی کیمپوں میں موجود کسی بھی روہنگیا مسلمان کو زبردستی میانمار واپس نہیں بھیجا جائے گا، یہ واپسی میانمار حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد ہی عمل میں لائی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں عبدالکلام کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں مظالم کا سامنا کرنا پڑا لہذا ان کے لیے واپسی کا عمل آسان نہیں ہوگا تاہم ہمیں امید ہے کہ میانمار کی حکومت معاہدے پر قائم رہتے ہوئے ان کی محفوظ واپسی کو یقینی بنائے گی۔
اس سے قبل بنگلا دیش اور میانمار کی حکومتوں کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت ابتدائی طور پر 2 ہزار 260 مسلمانوں کو واپس میانمار بھیجا جائے گا تاہم اقوام متحدہ نے اس جبری بے دخلی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کی میانمار واپسی کا عمل روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کے بعد 7 لاکھ سے زائد مسلمان ملک چھوڑ کر بنگلادیش میں پناہ اختیار کرلی تھی۔