بدین رانی کھت پر قابو نہ پایا جا سکا موروں کی نسل ختم ہونے کا خدشہ
محکمہ وائلڈ لائف غافل، مقامی لوگوں کی جانب سے دیسی علاج بھی بے اثر،درجنوں مور ہلاک،سیکڑوں بیمار
GUJRANWALA:
بدین اور تھرپارکر اضلاع میں خوبصورت پرندے موروں میں پھیلنے والی بیماری رانی کھیت پر قابو نہ پایا جا سکا۔
مقامی لوگوں کی جانب سے دیسی علاج نے بھی اپنا اثر نہیں دکھایا۔ موروں میں لگنے والی بیماری سے اب تک درجنوں مور ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ سیکڑوں مور اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ حکومت سندھ اور محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے کوئی اقدامات نہ ہونے کے سبب مقامی لوگ موروں کی نسل بچانے کیلیے اپنی مدد آپ کے تحت نجی اسپتالوں میں علاج کیلیے موروں کو لا رہے ہیں۔
دیہاتیوں نے بتایا کہ بدین اور تھرپارکر اضلاع میں نایاب موروں کو بیماری سے بچانے کیلیے سندھ حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف نے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے ۔ اگر فوری طور اس طرف توجہ نہیں دی گئی تو موروں کی نسل ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مور ہمارے رکھوالے اور محافظ ہیں کسی بھی صورت ہم انہیں مرنے نہیں دینگے اور انکا علاج اپنی مدد آپ کے تحت کروائینگے۔
دوسری طرف سندھ کی سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر کے نایاب نسل موروں کی زندگیاں بچائی جائیں۔
بدین اور تھرپارکر اضلاع میں خوبصورت پرندے موروں میں پھیلنے والی بیماری رانی کھیت پر قابو نہ پایا جا سکا۔
مقامی لوگوں کی جانب سے دیسی علاج نے بھی اپنا اثر نہیں دکھایا۔ موروں میں لگنے والی بیماری سے اب تک درجنوں مور ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ سیکڑوں مور اس بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔ حکومت سندھ اور محکمہ وائلڈ لائف کی جانب سے کوئی اقدامات نہ ہونے کے سبب مقامی لوگ موروں کی نسل بچانے کیلیے اپنی مدد آپ کے تحت نجی اسپتالوں میں علاج کیلیے موروں کو لا رہے ہیں۔
دیہاتیوں نے بتایا کہ بدین اور تھرپارکر اضلاع میں نایاب موروں کو بیماری سے بچانے کیلیے سندھ حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف نے کوئی بھی اقدامات نہیں کیے ۔ اگر فوری طور اس طرف توجہ نہیں دی گئی تو موروں کی نسل ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مور ہمارے رکھوالے اور محافظ ہیں کسی بھی صورت ہم انہیں مرنے نہیں دینگے اور انکا علاج اپنی مدد آپ کے تحت کروائینگے۔
دوسری طرف سندھ کی سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے حکومت سندھ سے اپیل کی ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر کے نایاب نسل موروں کی زندگیاں بچائی جائیں۔