سینیٹ نے نظرثانی نہ کی تو کابینہ بھی اپنا لائحہ عمل بنائے گی فواد چوہدری
اگر وفاقی وزراء کے بغیر ایوان چلانا چاہتے ہیں تو کوئی بات نہیں، وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سینیٹ نے اپنے عمل پر نظرثانی نہ کی تو کابینہ بھی اپنا لائحہ عمل بنائے گی۔
کابینہ اجلاس سے متعلق میڈیا بریفنگ کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اصلاحات کے حوالے سے پرعزم ہیں، 100 دنوں میں ہم نے جتنا کام کیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، کوئی اور حکومت اس کے قریب نہیں پہنچی۔ وزیر اعظم 29 نومبر کو 100 روزہ پروگرام سے متعلق عوام کو آگاہ کریں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم دوسرے ممالک کی عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، بیرون ملک قیدیوں کو قانونی معاونت فراہم کریں گے، ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے پر پوری کوشش کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بیوروکریسی کو سیاسی اثرو رسوخ سے آزاد کر رہے ہیں، بیورو کریسی کے حوالے سے کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، تجویز ہے کہ وفاقی سیکرٹریز کو 6 مہینے کے لیے وزارتوں میں تعینات کیا جائے گا۔ حکومت کی 193 کمپنیوں سے سرکاری مداخلت کو ختم کیا جائے گا۔
سینیٹ اجلاس میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ پر کوئی بھی مطمئن نہیں، مشاہد اللہ خان نے ایوان میں میرے لئے غلیظ زبان استعمال کی، ان کی تضحیک آمیز باتوں پر کوئی معافی نہیں مانگنی چاہیے، ہماری جانب سے نشاندہی کرنے پر توہین ہوجاتی ہے، اگر ہم غریب کی بات کریں تو معافی مانگنی چاہیے۔ میں انتخاب لڑ کر آیا ہوں لاکھوں لوگوں نے مجھے ووٹ دئیے ہیں، وزیراعظم نے بھی کہا کہ کسی کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے، اگر سینیٹ نے اس عمل پر نظرثانی نہ کی تو کابینہ بھی اپنا لائحہ عمل بنائے گی۔ اگر وفاقی وزراء کے بغیر ایوان چلانا چاہتے ہیں تو کوئی بات نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اپوزیشن نے انتخابی دھاندلی کے حوالے سے کہا تو ہم نے کمیٹی بنا دی، نواز شریف کے منصوبوں کا آڈٹ کرنا ہمارا حق ہے، نوازشریف کے منصوبوں پر شہباز شریف کو آڈٹ کے لئے لگانے کا مطالبہ غیر اخلاقی ہے۔ ہمارے منصوبے شروع ہوں گے تو شہبازشریف آڈٹ کرلیں۔
کابینہ اجلاس سے متعلق میڈیا بریفنگ کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ ہم اصلاحات کے حوالے سے پرعزم ہیں، 100 دنوں میں ہم نے جتنا کام کیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، کوئی اور حکومت اس کے قریب نہیں پہنچی۔ وزیر اعظم 29 نومبر کو 100 روزہ پروگرام سے متعلق عوام کو آگاہ کریں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم دوسرے ممالک کی عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، بیرون ملک قیدیوں کو قانونی معاونت فراہم کریں گے، ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے پر پوری کوشش کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بیوروکریسی کو سیاسی اثرو رسوخ سے آزاد کر رہے ہیں، بیورو کریسی کے حوالے سے کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، تجویز ہے کہ وفاقی سیکرٹریز کو 6 مہینے کے لیے وزارتوں میں تعینات کیا جائے گا۔ حکومت کی 193 کمپنیوں سے سرکاری مداخلت کو ختم کیا جائے گا۔
سینیٹ اجلاس میں داخلے پر پابندی کے حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی رولنگ پر کوئی بھی مطمئن نہیں، مشاہد اللہ خان نے ایوان میں میرے لئے غلیظ زبان استعمال کی، ان کی تضحیک آمیز باتوں پر کوئی معافی نہیں مانگنی چاہیے، ہماری جانب سے نشاندہی کرنے پر توہین ہوجاتی ہے، اگر ہم غریب کی بات کریں تو معافی مانگنی چاہیے۔ میں انتخاب لڑ کر آیا ہوں لاکھوں لوگوں نے مجھے ووٹ دئیے ہیں، وزیراعظم نے بھی کہا کہ کسی کی تضحیک نہیں ہونی چاہیے، اگر سینیٹ نے اس عمل پر نظرثانی نہ کی تو کابینہ بھی اپنا لائحہ عمل بنائے گی۔ اگر وفاقی وزراء کے بغیر ایوان چلانا چاہتے ہیں تو کوئی بات نہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اپوزیشن نے انتخابی دھاندلی کے حوالے سے کہا تو ہم نے کمیٹی بنا دی، نواز شریف کے منصوبوں کا آڈٹ کرنا ہمارا حق ہے، نوازشریف کے منصوبوں پر شہباز شریف کو آڈٹ کے لئے لگانے کا مطالبہ غیر اخلاقی ہے۔ ہمارے منصوبے شروع ہوں گے تو شہبازشریف آڈٹ کرلیں۔