ڈاؤیونیورسٹی میں اینٹی ربیز ویکسین تیاری کی جائے گی
اوجھا کیمپس میں سگ گزیدگی سے بچائو کیلیے اینٹی باڈیز کیلیے تحقیق شروع ہوگئی
ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے سگ گزیدگی(پاگل کتے کے کاٹے کے علاج) کی ویکسین اوراینٹی باڈیزکی تیاری کاکام شروع کردیا ہے۔
کتے کے کاٹے کی اینٹی ربیز ویکسین (اے آر وی) اور اینٹی باڈیزکی تیاری کیلیے تحقیق شروع کردی گئی ہے جو ڈاؤیونیورسٹی کے اوجھاکیمپس میں قائم کی جانے والی لیبارٹری میں ماہرین ویٹنری ڈاکٹروں کی نگرانی میں کی جارہی ہے، اسسٹنٹ پروفیسر ڈپارٹمنٹ آف لیبارٹری اینیمل سائنسز ڈاکٹر ضمیر احمد نے بتایا کہ ڈاؤیونیورسٹی نے پاگل کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ افراد کی جانیں بچانے کیلیے اینٹی ربیز ویکسین اور اینٹی باڈیزکی تیاری کے لیے تحقیق شروع کردی ہے، پاگل کتوں کے ربیز وائرس کے نمونے حاصل کرکے اس وائرس کو مرغیوں انڈوں یا ٹشوکلچر پر ان کی نشوونماکی جائے گی ۔
اس کے بعد ربیز وائرس کوغیر فعال کیا جائے گا ،انھوں نے بتایا کہ کسی بھی حفاظتی ویکسین یا علاج کیلیے استعمال کی جانے والی ویکسین کی تیاری میں کم از کم ایک سال لگتا ہے ،ربیز وائرس پاگل کتوں کے دماغ اوراس کے خون سے نکالاجاتا ہے جبکہ ربیز وائرس متاثرہ افرادکے جسم سے بھی نکالا جاسکتا ہے، پاکستان میں سگ گزیدگی سے متاثرہ افراد کے علاج کیلیے سالانہ 8 لاکھ اینٹی ربیز ویکسین کی ضرورت پڑتی ہے۔
ڈاؤیونیورسٹی میں تیار کی جانے والی اینٹی ربیز ویکسین کی تیاری کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کو فوری علاج مہیا ہوسکے گا، انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید کا ویژن ہے کہ پاکستان میں ہر قسم کی ویکسین تیار کی جائے اس سلسلے میں ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر اہتمام مستقبل میں ہیپا ٹائٹس، تشنج، انفلوئنزا سمیت دیگر ویکسین بھی تیار کی جائے گی۔
کتے کے کاٹے کی اینٹی ربیز ویکسین (اے آر وی) اور اینٹی باڈیزکی تیاری کیلیے تحقیق شروع کردی گئی ہے جو ڈاؤیونیورسٹی کے اوجھاکیمپس میں قائم کی جانے والی لیبارٹری میں ماہرین ویٹنری ڈاکٹروں کی نگرانی میں کی جارہی ہے، اسسٹنٹ پروفیسر ڈپارٹمنٹ آف لیبارٹری اینیمل سائنسز ڈاکٹر ضمیر احمد نے بتایا کہ ڈاؤیونیورسٹی نے پاگل کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ افراد کی جانیں بچانے کیلیے اینٹی ربیز ویکسین اور اینٹی باڈیزکی تیاری کے لیے تحقیق شروع کردی ہے، پاگل کتوں کے ربیز وائرس کے نمونے حاصل کرکے اس وائرس کو مرغیوں انڈوں یا ٹشوکلچر پر ان کی نشوونماکی جائے گی ۔
اس کے بعد ربیز وائرس کوغیر فعال کیا جائے گا ،انھوں نے بتایا کہ کسی بھی حفاظتی ویکسین یا علاج کیلیے استعمال کی جانے والی ویکسین کی تیاری میں کم از کم ایک سال لگتا ہے ،ربیز وائرس پاگل کتوں کے دماغ اوراس کے خون سے نکالاجاتا ہے جبکہ ربیز وائرس متاثرہ افرادکے جسم سے بھی نکالا جاسکتا ہے، پاکستان میں سگ گزیدگی سے متاثرہ افراد کے علاج کیلیے سالانہ 8 لاکھ اینٹی ربیز ویکسین کی ضرورت پڑتی ہے۔
ڈاؤیونیورسٹی میں تیار کی جانے والی اینٹی ربیز ویکسین کی تیاری کے بعد ملک میں متاثرہ افراد کو فوری علاج مہیا ہوسکے گا، انھوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر مسعود حمید کا ویژن ہے کہ پاکستان میں ہر قسم کی ویکسین تیار کی جائے اس سلسلے میں ڈاؤ یونیورسٹی کے زیر اہتمام مستقبل میں ہیپا ٹائٹس، تشنج، انفلوئنزا سمیت دیگر ویکسین بھی تیار کی جائے گی۔