بس سے اغوا کے بعد3نوجوانوں کا قتل 20روز گزر جانے کے باوجود قاتل پکڑے نہیں جا سکے
5جون کو ملزمان نے بس سے 4نوجوانوں کو اغوا کرکے زخمی حالت میں پھینک دیا تھا، ایک زندہ بچ سکا، باقی دم توڑ گئے
ملیر سٹی کے علاقے میں بس سے اتار کر ہلاک کیے جانے والے 3 نوجوانوں کے قاتل لیاری گینگ وار کے کارندے 20 روز گزر جانے کے بعد بھی گرفتار نہیں کیے جاسکے۔
چوتھا شدید زخمی نوجوان صحت یاب ہوکر اسپتال سے گھر منتقل ہوگیا ، زخمی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ بس میں سیٹ کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا جس کا بدلہ اتنے سنگین انداز میں لیا گیا، تفصیلات کے مطابق 5 جون کو نیشنل ہائی وے پر ملیر سٹی تھانے کے قریب بس رجسٹریشن نمبر T-0316 کو ملزمان نے اسلحے کے زور پر روکا اور شناخت کے بعد بس میں سوار 4 افراد 32 سالہ محمد فرحان ولد محمد فیضان ، 30 سالہ مہتاب ولد عبدالوحید ، 25 سالہ توصیف ولد محمد فاروق اور 28 سالہ فرحان ولد محمد ادریس کو اتارا اور اغوا کرکے لے گئے۔
کچھ دیر بعد چاروں شدید زخمی حالت میں ملے جن میں سے صرف فرحان ولد ادریس زندہ بچ سکا باقی تینوں دم توڑ گئے، ملیر سٹی تھانے کے اسٹیشن انویسٹی گیشن افسر (ایس آئی او) آفتاب رند نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے میں لیاری گینگ وار کے کارندے سہیل ڈاڈا اور اکبر ملیری اپنے ساتھیوں سمیت ملوث ہیں جوکہ واقعے کے بعد لیاری میں ہیں۔
ملزمان اپنے ٹھکانے تبدیل کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے پولیس ابھی تک انھیں پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، آفتاب رند نے مزید بتایا کہ پولیس نے ملیر سٹی کے مختلف گوٹھوں میں بھی چھاپے مارے تاہم واقعے میں مزید کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
، واقعے کے دوسرے روز ایک ملزم رحمت خاصخیلی گرفتار ہواتھا ، ایس آئی او کا کہنا تھا کہ واقعے میں زندہ بچ جانے والے 28 سالہ فرحان ولد محمد ادریس صحت یاب ہوکر گھر منتقل ہوگیا ہے ، پولیس نے جب اس سے بیان لیا تو اس نے بھی تصدیق کی کہ واقعہ بس میں سیٹ کے معاملے پر جھگڑے کا نتیجہ ہے ، اس نے بتایا کہ مہتاب اور توصیف کا رحمت خاصخیلی سے ایک روز قبل جھگڑا ہوا تھا ، جھگڑے کے دوان مقتول فرحان اور مضروب نے بیچ بچاؤ کرایا تھا ، جھگڑے کے اگلے ہی روز یہ واقعہ پیش آگیا ، فرحان کا کہنا ہے کہ اسے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ سیٹ کے معاملے پر لڑائی کا اتنے سنگین انداز میں بدلہ لیا جائے گا ، ایس آئی او آفتاب رند نے کہا کہ پولیس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے۔
چوتھا شدید زخمی نوجوان صحت یاب ہوکر اسپتال سے گھر منتقل ہوگیا ، زخمی نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ بس میں سیٹ کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا جس کا بدلہ اتنے سنگین انداز میں لیا گیا، تفصیلات کے مطابق 5 جون کو نیشنل ہائی وے پر ملیر سٹی تھانے کے قریب بس رجسٹریشن نمبر T-0316 کو ملزمان نے اسلحے کے زور پر روکا اور شناخت کے بعد بس میں سوار 4 افراد 32 سالہ محمد فرحان ولد محمد فیضان ، 30 سالہ مہتاب ولد عبدالوحید ، 25 سالہ توصیف ولد محمد فاروق اور 28 سالہ فرحان ولد محمد ادریس کو اتارا اور اغوا کرکے لے گئے۔
کچھ دیر بعد چاروں شدید زخمی حالت میں ملے جن میں سے صرف فرحان ولد ادریس زندہ بچ سکا باقی تینوں دم توڑ گئے، ملیر سٹی تھانے کے اسٹیشن انویسٹی گیشن افسر (ایس آئی او) آفتاب رند نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے میں لیاری گینگ وار کے کارندے سہیل ڈاڈا اور اکبر ملیری اپنے ساتھیوں سمیت ملوث ہیں جوکہ واقعے کے بعد لیاری میں ہیں۔
ملزمان اپنے ٹھکانے تبدیل کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے پولیس ابھی تک انھیں پکڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکی، آفتاب رند نے مزید بتایا کہ پولیس نے ملیر سٹی کے مختلف گوٹھوں میں بھی چھاپے مارے تاہم واقعے میں مزید کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
، واقعے کے دوسرے روز ایک ملزم رحمت خاصخیلی گرفتار ہواتھا ، ایس آئی او کا کہنا تھا کہ واقعے میں زندہ بچ جانے والے 28 سالہ فرحان ولد محمد ادریس صحت یاب ہوکر گھر منتقل ہوگیا ہے ، پولیس نے جب اس سے بیان لیا تو اس نے بھی تصدیق کی کہ واقعہ بس میں سیٹ کے معاملے پر جھگڑے کا نتیجہ ہے ، اس نے بتایا کہ مہتاب اور توصیف کا رحمت خاصخیلی سے ایک روز قبل جھگڑا ہوا تھا ، جھگڑے کے دوان مقتول فرحان اور مضروب نے بیچ بچاؤ کرایا تھا ، جھگڑے کے اگلے ہی روز یہ واقعہ پیش آگیا ، فرحان کا کہنا ہے کہ اسے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ سیٹ کے معاملے پر لڑائی کا اتنے سنگین انداز میں بدلہ لیا جائے گا ، ایس آئی او آفتاب رند نے کہا کہ پولیس واقعے کی مزید تفتیش کررہی ہے۔