بجلی کی قیمت میں اضافہ

فرنس آئل والے پلانٹس کو کوئلے پر چلایا جاتا تو فی یونٹ 59 پیسے کمی ہو سکتی تھی۔

فرنس آئل والے پلانٹس کو کوئلے پر چلایا جاتا تو فی یونٹ 59 پیسے کمی ہو سکتی تھی۔ فوٹو: فائل

ارباب اختیار کی خدمت میں بار ہا یہ عرضداشت کی جا چکی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات اور بجلی کی قیمت میں اضافہ حتی الوسع نہ کیا جائے کیونکہ اس طرح تمام کی تمام اشیا کی قیمت میں اضافہ ہو جاتا ہے حتی کہ ان اشیا کی قیمتوں میں بھی جن کا پٹرول یا بجلی سے دور دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا علاوہ ازیں اگر حکومت ایک پیسہ بھی بڑھاتی ہے تو ٹرانسپورٹر اور تاجر سو پیسے بڑھا دیتے ہیں جب کہ حکومت کے پاس انھیں کنٹرول کرنے کا کوئی طریقہ نہیں ہوتا اور وہ من مانی کرتے ہیں جس کا عوام پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔


اب تازہ خبر ہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی بجلی کے نرخ میں 64 پیسے اضافے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے41 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دیدی۔ اتھارٹی نے فرنس آئل سے بجلی پیدا کرنے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور ریمارکس دیے کہ اگرفرنس آئل کے بجائے مقامی کوئلے اور گیس کو بجلی کی پیداوار کے لیے ترجیح دی جائے تو درآمدی بل اور پیداواری لاگت میں کمی آ سکتی ہے۔

چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ فرنس آئل والے پلانٹس کو کوئلے پر چلایا جاتا تو فی یونٹ 59 پیسے کمی ہو سکتی تھی۔ بجلی کی قیمت میں اضافہ ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ماہ اکتوبر کے لیے کیا گیا ہے جس کا اطلاق کے الیکٹرک کے علاوہ بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں کے صارفین پر ہو گا اور آیندہ بلوں میں صارفین کو مجموعی طور پر 3 ارب 80 کروڑ روپے اضافی ادا کرنا ہوں گے۔
Load Next Story