ڈوبنے والے تینوں نوجوان طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق ہوئے

سہیل اور افراہیم کو جب پانی سے نکالا تو انکی سانسیں چل رہی تھی،قریبی اسپتال کے دروازے پر تالے لگے ہوئے تھے، اہلخانہ

راستے میں پولیس والے پیسے لینے کے لیے تو کھڑے ہوئے ہیں لیکن کینجھر جھیل پر غوطہ خور اور حفاظتی انتظامات نہیں ہوتے . فوٹو : ایکسپریس

کینجھر جھیل میں ڈوبنے والے ایک ہی خاندان کے3افراد بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے۔

تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن سے کینجھر جھیل پکنک پر جانے والے ایک ہی خاندان کے3افراد جن میں افراہیم، ابراہیم اور سہیل بروقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث دم توڑ گئے،افراہیم اور براہیم سگے بھائی تھے اور سہیل2بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا، متاثرہ اہلخانہ نے نمائندہ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کینجھر جھیل کیلیے گھر سے روانہ ہوئے تھے اور ان کے ہمراہ30سے35افراد تھے جو ایک ہی گاڑی میں سوار تھے،سب سے پہلے ان لوگوں نے ٹھٹھہ کے مزار پر حاضری دی اور اتوار کی صبح9بجے کے قریب وہ لوگ کینجھر جھیل پہنچ گئے تھے اور ناشتہ کرنے کے بعد تمام لوگ کینجھر جھیل میں نہانے چلے گئے جس کے20سے25 منٹ بعد ہی ان کا بھانجا18سالہ سہیل ولد مر سلین نہاتے ہوئے ڈوب گیا۔

جسے بچانے کے لیے ابراہیم بھی کود گیاجنھیں مقامی افراد نے5سے10منٹ میں پانی سے نکال لیا تھا اور اس وقت سہیل اور افراہیم کی سانس چل رہی تھیں اور وہ زندہ تھے جس کے فوری بعد وہ لوگ سہیل اور افراہیم کو طبی امداد دلوانے کیلیے دوڑے لیکن کینجھر جھیل کے قریب واقع اسپتال کے دروازے پر تالے لگے ہوئے تھے جس کے بعد وہ لوگ سہیل اور افراہم کو لیکر ٹھٹھہ کے نجی کلینک پر پہنچے لیکن وہاں بھی کچھ نہ ہوا اور اس کے بعد وہ مکلی میں واقع اسپتال پہنچے تو40سے45منٹ گرز چکے تھے اور اس دوران سہیل اور افراہیم دم توڑ گئے تھے۔




انھوں نے بتایا کہ افرائیم کے جسم پر بیلیں لپٹی ہوئی تھیں، انھوں نے بتایا کہ جب وہ لوگ اسپتال سے کراچی روانہ ہو رہے تھے کہ اچانک سب نے پوچھا کہ ابراہیم کہاں ہے اس کے بعد سب حیران اور پریشان ہو گئے اور اس کی تلاش شروع کردی اور جب ابراہیم نہ ملا تو وہ لوگ دوبارہ کینجھر جھیل گئے اور ابراہیم کی تلاش کرنے شروع کردی اور اسی دوران کھینجر جھیل پرایک جانب لوگوں کو رش لگا ہوا تھا اور پتہ چلا کہ کوئی ڈوب کر ہلاک ہو گیا اور جب قریب جا کر دیکھا تو وہ ابراہیم کی لاش تھی،انھوں نے بتایا کہ ابراہیم بھی اپنے بھائی افراہیم کے ہی پیچھے سہیل کو بچانے کیلیے کود گیا تھا او اس دوران اس کی طبیعت خراب ہو گئی تھی جس کے بعد وہاں لوگوں نے اسے نکال کر ایک جھونپڑی میں لیٹا دیا تھا اور وہ نیم بے ہوشی کے حالت میں تھا۔

انھوں نے جب ان کے اہلخانہ سہیل اور افراہیم کو اسپتال روانہ ہو گئے تھے تو وہ ابراہیم کو ہوش آیا وہ پھر اپنے بھائی اور بھانجے کو تلاش کرنے کینجھر جھیل میں کود پڑا اور ڈوب کر ہلاک ہو گیا، انھوں نے بتایا کہ اگر ان کے بھائیوں کو فوری طبی امداد دی جاتی تو شاید آج ان کے بھائی ان کے درمیان ہوتے، انھوں نے کہا کینجھر جھیل جاتے ہوئے راستے میں پولیس والے پیسے لینے کے لیے تو کھڑے ہوئے ہیں لیکن کینجھر جھیل پر غوطہ خور اور حفاظتی انتظامات نہیں ہوتے، انھوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ سب سے پہلے کینجھر جھیل کی صفائی کرائی جائے کیوں کہ سب سے زیادہ واقعات صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پیش آتے ہیں اور کینجھر جھیل پر ایسے ا نتظامات کیے جائیں اگر کوئی حادثہ رو نما ہوتا ہے اسے فوری طبی امداد دی جا سکے۔
Load Next Story