فورسزکو بلوچستان میں قانون کے دائرے میں رہنا ہو گا انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان
سیکیورٹی فورسزنے غیر قانونی کارروائیاں جاری رکھیں تو صورتحال میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے، عاصمہ جہانگیر
BAHAWALPUR:
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں قانون اور آئین کے اندر رہ کراپنے فرائض سر انجام دیں۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے وفد نے بلوچستان کے دورے کے بعد وہاں کی سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں عوام کی اکثریت نے نئی حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے آنے سے صوبے کی سیکیورٹی پالیسی اور امن و امان کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
رپورٹ میں حکومت کو انسانی حقوق کے حوالے سے ایک مشیر مقرر کرنے کی تجویز بھی دی گئی جو بلوچستان کی صورتحال پر وہاں کے وزیراعلیٰ اور صوبائی اسمبلی کو صوبے کے حالات سے متعلق آگاہ رکھے اور اہم فیصلوں میں اپنی رائے بھی دے، رپورٹ میں مرکزی حکومت پر صوبائی حکومت کے معاملات میں بہتری لانے کے لئے ہر طرح کی مدد فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا،رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے میں اغوا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث شہری خاص کر عورتیں اور اقلیتیں ڈر اور خوف کی فضا میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی رکن عاصہ جہانگیر نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی ٹيم کی صوبے میں موجودگی کے دوران ہی ڈیرہ بگٹی سے 7 نوجوانوں کو اغوا کر کے انہیں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اگرکارروائیاں جاری رکھنے دی گئیں تو بلوچستان کی صورتحال میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور وہاں کے لوگ ملک اور جمہوریت سے مزید بدزن ہو جائیں گے۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں سے کہا ہے کہ وہ بلوچستان میں قانون اور آئین کے اندر رہ کراپنے فرائض سر انجام دیں۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے وفد نے بلوچستان کے دورے کے بعد وہاں کی سیکیورٹی اور امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں عوام کی اکثریت نے نئی حکومت پر اعتماد کا اظہار کیا لیکن ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے آنے سے صوبے کی سیکیورٹی پالیسی اور امن و امان کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
رپورٹ میں حکومت کو انسانی حقوق کے حوالے سے ایک مشیر مقرر کرنے کی تجویز بھی دی گئی جو بلوچستان کی صورتحال پر وہاں کے وزیراعلیٰ اور صوبائی اسمبلی کو صوبے کے حالات سے متعلق آگاہ رکھے اور اہم فیصلوں میں اپنی رائے بھی دے، رپورٹ میں مرکزی حکومت پر صوبائی حکومت کے معاملات میں بہتری لانے کے لئے ہر طرح کی مدد فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا،رپورٹ میں کہا گیا کہ صوبے میں اغوا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث شہری خاص کر عورتیں اور اقلیتیں ڈر اور خوف کی فضا میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی رکن عاصہ جہانگیر نے کہا کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی ٹيم کی صوبے میں موجودگی کے دوران ہی ڈیرہ بگٹی سے 7 نوجوانوں کو اغوا کر کے انہیں بے دردی سے قتل کردیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اگرکارروائیاں جاری رکھنے دی گئیں تو بلوچستان کی صورتحال میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور وہاں کے لوگ ملک اور جمہوریت سے مزید بدزن ہو جائیں گے۔