بھارت میں سیکیورٹی کی ذمے داری میزبان پر ہے چیف کوچ
ہم پر کوئی دباؤ نہیں، پلیئرز کو ورلڈ کپ سے قبل ذہنی طور پر پُرسکون کیا ہے، توقیر ڈار
قومی ہاکی ٹیم کے چیف کوچ توقیر ڈار کا کہنا ہے کہ بھارت میں اگرپاکستانی ہاکی ٹیم کو سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ ہوا تو انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن اور میزبان ملک ذمے دار ہوگا۔
چیف کوچ توقیر ڈار نے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی حفاظت کو کس طرح یقینی بنانا ہے، یہ ان کا مسئلہ ہے، ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہے، 21 نومبر کو قومی ٹیم لاہور سے دہلی کی اڑان بھرے گی، وہاں سے بھوبینیشور کی فلائٹ شیڈول ہے۔ایک ہفتے پہلے جانے کا مقصد وہاں کے ماحول اور موسم سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہے۔
توقیر ڈار نے بتایا کہ ورلڈکپ کے آغاز سے پہلے 25 نومبر کو فرانس اور 28 نومبر کو آئرلینڈ کی ٹیموں کے ساتھ 2 پریکٹس میچز بھی رکھے گئے ہیں۔ورلڈکپ میں چونکہ پاکستان کے تمام میچز فلڈ لائٹس میں ہیں، اس لیے لائٹس میں ٹرائلز لینے کے بعد اب ٹریننگ بھی شام کو ہی مصنوعی روشنیوں میں کرائی جارہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جانے سے پہلے تیاری میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔
چیف کوچ کا کہنا تھا کہ اسپانسرز کا آگے آنا خوش آئند ہے، قومی کھیل سے سب پیار کرتے ہیں اور تمام لوگ ساتھ دینے کے لیے تیارہیں، اس ٹیم میں بہت ٹیلنٹ ہے، کوچنگ کی خاص ضرورت نہیں، ان کا بس حوصلہ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں،ہم نے ہی ان کو معاشی اور ذہنی طورپر پرسکون کرکے ورلڈکپ میں بھیجنا ہے، یہ ہمارے ہی ملک کے لیے کھیلنے جارہے ہیں، باہر سے تو آکر کسی نہیں اس ٹیم کو سپورٹ نہیں کرنا۔
چیف کوچ توقیر ڈار نے کہا ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی حفاظت کو کس طرح یقینی بنانا ہے، یہ ان کا مسئلہ ہے، ہم پر کوئی دباؤ نہیں ہے، 21 نومبر کو قومی ٹیم لاہور سے دہلی کی اڑان بھرے گی، وہاں سے بھوبینیشور کی فلائٹ شیڈول ہے۔ایک ہفتے پہلے جانے کا مقصد وہاں کے ماحول اور موسم سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہے۔
توقیر ڈار نے بتایا کہ ورلڈکپ کے آغاز سے پہلے 25 نومبر کو فرانس اور 28 نومبر کو آئرلینڈ کی ٹیموں کے ساتھ 2 پریکٹس میچز بھی رکھے گئے ہیں۔ورلڈکپ میں چونکہ پاکستان کے تمام میچز فلڈ لائٹس میں ہیں، اس لیے لائٹس میں ٹرائلز لینے کے بعد اب ٹریننگ بھی شام کو ہی مصنوعی روشنیوں میں کرائی جارہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جانے سے پہلے تیاری میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔
چیف کوچ کا کہنا تھا کہ اسپانسرز کا آگے آنا خوش آئند ہے، قومی کھیل سے سب پیار کرتے ہیں اور تمام لوگ ساتھ دینے کے لیے تیارہیں، اس ٹیم میں بہت ٹیلنٹ ہے، کوچنگ کی خاص ضرورت نہیں، ان کا بس حوصلہ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں،ہم نے ہی ان کو معاشی اور ذہنی طورپر پرسکون کرکے ورلڈکپ میں بھیجنا ہے، یہ ہمارے ہی ملک کے لیے کھیلنے جارہے ہیں، باہر سے تو آکر کسی نہیں اس ٹیم کو سپورٹ نہیں کرنا۔