ایف بی آر نے لاکھوں ٹیکس نادہندگان کا ڈیٹا حاصل کرلیا
موٹروہیکل رجسٹریشن اتھارٹیزسے7 لاکھ 48 ہزار541افرادکاریکارڈ حاصل کیاگیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لاکھوں ٹیکس نادہندگان اور قابل ٹیکس آمدنی حاصل کرنے کے باوجود ٹیکس نہ دینے والوں کا ڈیٹاحاصل کرلیا ہے۔
ایف بی آر کے افسر نے بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے ایک جامع مضبوط ڈیٹا بینک قائم کرنے جارہا ہے اور اس ڈیٹا بینک کیلیے مختلف ذرائع سے ڈیٹا اکھٹا کررہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ڈیٹا ویئر ہاؤس کی تیاری کیلیے ایف بی آر نے ابتدائی کام کرلیا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ادارے براڈننگ آف ٹیکس بیس ملک کے بڑے شہروں کی موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز سے 7 لاکھ 48 ہزار 541لوگوں کا نہ صرف ریکارڈ حاصل کر بھی چْکا ہے جنہوں نے1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیاں خرید کر رجسٹرڈ کرائی ہیں مگر وہ ٹیکس نہیں دے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ نان ٹیکس پیئرز کی گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی لاہور میں رجسٹرڈ ہوئی ہیں، موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کراچی کی جانب سے دو لاکھ 97 ہزار 950 گاڑیوں کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے جبکہ موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی اسلام آباد کی جانب سے ایک لاکھ 27 ہزار201،موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی فیصل آباد کی جانب سے تیرہ ہزار523، موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی گوجرانوالہ کی جانب سے تین ہزار 805 گاڑیوں کا،موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی راولپنڈی کی جانب سے ایک ہزار 490اور موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی لاہور کی جانب سے تین لاکھ چار ہزار472 گاڑیوں کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے جبکہ کار مینوفیکچررز کی جانب سے دو لاکھ 71ہزار سات سو 46 نئی گاڑیاں خریدنے والوں کا ڈیٹا اور ریکارڈ فراہم کیا ہے جس میں سے انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے73 ہزار108، پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے ایک لاکھ53 ہزار 660 اور ہْنڈا اٹلس موٹر لمیٹڈ کی جانب سے 44 ہزار 978 گاڑیوں کے خریداروں کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کی صرف 3 بڑی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے 10 لاکھ 3 ہزار 949 کمرشل و صنعتی صارفین کا ریکارڈ فراہم کیا ہے جس میں سے کے الیکٹرک کی جانب سے 4 لاکھ 41 ہزار، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے 3 لاکھ 34 ہزار 202 اور گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے 2 لاکھ 28 ہزار 747 صارفین کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے جبکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کی جانب سے دو ہزار323 کمرشل و صنعتی کنکشن رکھنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے جبکہ جائیداد کی رجسٹری کرنے والی 2 اتھارٹیز سے 4 لاکھ84 ہزار لوگوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے جس میں 4 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا لاہور اتھارٹی سے جبکہ84ہزار کا ریکارڈ ڈی ایچ اے، بلدیہ کراچی و دیگر سے حاصل کیا گیا ہے۔
پلاٹس خریدنے والوں کا بھی ریکارڈ حاصل کیا گیس ہے جس میں سے بحریہ ٹاون راولپنڈی نے 5 ہزار 620 لوگوں کا ریکارڈ فراہم کیا ہے اور کراچی کی نجی کمپنیوں نے 118جبکہ گلبرگ گرینز اسلام آباد کے فارم ہاؤسز کے حوالے سے 595 لوگوں کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل سے ایک لاکھ86 ہزار408 ڈاکٹروں کا ریکارڈ لیا گیا ہے اور پاکستان بار سے تین ہزار 697 وکلاکا ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے۔ ییلو پیجز پاکستان سے ساڑھے 4 ہزار لوگوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔
اسی طرح انڈیپنڈنٹ کالج فیصل آباد سے 413 لوگوں کا ریکارڈ لیا گیا ہے جبکہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)سے 6 لاکھ 8 ہزار 801 تاجروں و وائنڈرز کا ڈیٹا حاصل کیا جاچکا ہے اور ڈیٹا ویئر ہاوس ایف بی آرکے پاس ایک مستقل ریکارڈ ہوگا جسے تسلسل کے ساتھ اپ گریڈ اور اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ اس ڈیٹا ویئر ہاؤس کی مدد سے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائیگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب پرال کی جانب سے اس بارے جامع پریزنٹیشن دی گئی ہے اور توقع ہے کہ اب اس پر کام کی رفتار تیز کی جائیگی۔
ایف بی آر کے افسر نے بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کیلیے ایک جامع مضبوط ڈیٹا بینک قائم کرنے جارہا ہے اور اس ڈیٹا بینک کیلیے مختلف ذرائع سے ڈیٹا اکھٹا کررہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ڈیٹا ویئر ہاؤس کی تیاری کیلیے ایف بی آر نے ابتدائی کام کرلیا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ادارے براڈننگ آف ٹیکس بیس ملک کے بڑے شہروں کی موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹیز سے 7 لاکھ 48 ہزار 541لوگوں کا نہ صرف ریکارڈ حاصل کر بھی چْکا ہے جنہوں نے1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیاں خرید کر رجسٹرڈ کرائی ہیں مگر وہ ٹیکس نہیں دے رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سب سے زیادہ نان ٹیکس پیئرز کی گاڑیاں موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی لاہور میں رجسٹرڈ ہوئی ہیں، موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی کراچی کی جانب سے دو لاکھ 97 ہزار 950 گاڑیوں کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے جبکہ موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی اسلام آباد کی جانب سے ایک لاکھ 27 ہزار201،موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی فیصل آباد کی جانب سے تیرہ ہزار523، موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی گوجرانوالہ کی جانب سے تین ہزار 805 گاڑیوں کا،موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی راولپنڈی کی جانب سے ایک ہزار 490اور موٹر وہیکل رجسٹریشن اتھارٹی لاہور کی جانب سے تین لاکھ چار ہزار472 گاڑیوں کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے جبکہ کار مینوفیکچررز کی جانب سے دو لاکھ 71ہزار سات سو 46 نئی گاڑیاں خریدنے والوں کا ڈیٹا اور ریکارڈ فراہم کیا ہے جس میں سے انڈس موٹر کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے73 ہزار108، پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے ایک لاکھ53 ہزار 660 اور ہْنڈا اٹلس موٹر لمیٹڈ کی جانب سے 44 ہزار 978 گاڑیوں کے خریداروں کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بجلی کی صرف 3 بڑی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے 10 لاکھ 3 ہزار 949 کمرشل و صنعتی صارفین کا ریکارڈ فراہم کیا ہے جس میں سے کے الیکٹرک کی جانب سے 4 لاکھ 41 ہزار، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے 3 لاکھ 34 ہزار 202 اور گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی جانب سے 2 لاکھ 28 ہزار 747 صارفین کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے جبکہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کی جانب سے دو ہزار323 کمرشل و صنعتی کنکشن رکھنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے جبکہ جائیداد کی رجسٹری کرنے والی 2 اتھارٹیز سے 4 لاکھ84 ہزار لوگوں کا ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے جس میں 4 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا لاہور اتھارٹی سے جبکہ84ہزار کا ریکارڈ ڈی ایچ اے، بلدیہ کراچی و دیگر سے حاصل کیا گیا ہے۔
پلاٹس خریدنے والوں کا بھی ریکارڈ حاصل کیا گیس ہے جس میں سے بحریہ ٹاون راولپنڈی نے 5 ہزار 620 لوگوں کا ریکارڈ فراہم کیا ہے اور کراچی کی نجی کمپنیوں نے 118جبکہ گلبرگ گرینز اسلام آباد کے فارم ہاؤسز کے حوالے سے 595 لوگوں کا ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل سے ایک لاکھ86 ہزار408 ڈاکٹروں کا ریکارڈ لیا گیا ہے اور پاکستان بار سے تین ہزار 697 وکلاکا ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے۔ ییلو پیجز پاکستان سے ساڑھے 4 ہزار لوگوں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کیا گیا ہے۔
اسی طرح انڈیپنڈنٹ کالج فیصل آباد سے 413 لوگوں کا ریکارڈ لیا گیا ہے جبکہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)سے 6 لاکھ 8 ہزار 801 تاجروں و وائنڈرز کا ڈیٹا حاصل کیا جاچکا ہے اور ڈیٹا ویئر ہاوس ایف بی آرکے پاس ایک مستقل ریکارڈ ہوگا جسے تسلسل کے ساتھ اپ گریڈ اور اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔ اس ڈیٹا ویئر ہاؤس کی مدد سے نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائیگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اب پرال کی جانب سے اس بارے جامع پریزنٹیشن دی گئی ہے اور توقع ہے کہ اب اس پر کام کی رفتار تیز کی جائیگی۔