سانگھڑ پی ایس 81 میں آج دوبارہ انتخابی دنگل سجے گا
تمام تیاریاں مکمل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات، رینجرز اور فوج کے جوان بھی تعینات
ضلع سانگھڑ میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 81 میں آج دوبارہ انتخابی دنگل سجے گا، جس کی تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، پولنگ صبح8 بجے شروع ہو کربغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔
دوبارہ پولنگ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے رینجرز اور پولیس کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات ہے جبکہ انتخابی حلقے میں شامل تعلقہ جام نواز علی اور سندھڑی میں سرکاری سطح پر عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس نشت پر 11 مئی کو کامیاب ہونے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد خان جونیجو کو جعلی ڈگری کیس میں سپریم کورٹ نے تاحیات نا اہل قرار دیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ 11 مئی کو پی پی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے محمد خان جونیجو مشرف دور حکومت میں فنکشنل لیگ کیایم این اے تھے، اُس وقت پیپلزپارٹی کے امیدوار فدا حسین ڈیرو نے ان کے خلاف جعلی ڈگری کا کیس داخل کیا تھا، جس پر سندھ ہائی کورٹ نے 2004 میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں 10سال کے لیے انتخابات لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا اوریہ نااہلی 2014 میں ختم ہونی تھی لیکن اس سے قبل ہی 11 مئی2013 کے الیکشن میں وہ پی پی کے ٹکٹ پر کھڑے ہو گئے۔
11 مئی کے الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدوار میر خان کھوسو نے دوبارہ سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا، عدالت عالیہ نے الیکشن سے دو روز قبل 9 مئی کو فیصلہ سناتے ہوئے 2004 کا نا اہلی کا فیصلہ برقرار رکھا تاہم محمد خان جونیجو کو مشروط الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے 16 مئی 2013تک سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔ محمد خان جونیجو نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں انہیں تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں دوبارہ پولنگ کرانے کا اعلان کیا تھا۔
اس حلقے میں اب مجموعی طورپر 17 امیدوار مدمقابل ہیں، جن میں پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ اصغر علی جونیجو عرف جنید جونیجو، مسلم لیگ فنکشنل کے جام مدد علی، متحدہ قومی موومنٹ کے محمد الیاس مغل، اسلامی تحریک کے شاہد حسین کے علاوہ 13 آزاد امیدوار شامل ہیں لیکن اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور فنکشنل لیگ میں متوقع ہے۔
تعلقہ سندھڑی اور تعلقہ جام نواز علی کی مختلف یونین کونسلوں پر مشتمل پر سندھ اسمبلی کے اس حلقے میں ووٹروں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 72 ہزار 88 ہے، ری پولنگ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جس کے تحت فوج کے 820 جوان، رینجرز کے 400 اور پولیس کے 600 سے زائد اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ایس پی منیر احمد کھوڑو نے بتایاکہ انتخابی حلقے میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، خواتین کے ہر پولنگ بوتھ پر دو خواتین پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ دوسری طرف ڈپٹی کمشنر سانگھڑ سکندر علی خشک نے پولنگ میں بھرپور عوامی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے تعلقہ جام نواز علی اور تعلقہ سندھڑی میں سرکاری سطح پر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔
دوبارہ پولنگ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کرتے ہوئے رینجرز اور پولیس کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات ہے جبکہ انتخابی حلقے میں شامل تعلقہ جام نواز علی اور سندھڑی میں سرکاری سطح پر عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اس نشت پر 11 مئی کو کامیاب ہونے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد خان جونیجو کو جعلی ڈگری کیس میں سپریم کورٹ نے تاحیات نا اہل قرار دیا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ 11 مئی کو پی پی کے ٹکٹ پر کامیاب ہونے والے محمد خان جونیجو مشرف دور حکومت میں فنکشنل لیگ کیایم این اے تھے، اُس وقت پیپلزپارٹی کے امیدوار فدا حسین ڈیرو نے ان کے خلاف جعلی ڈگری کا کیس داخل کیا تھا، جس پر سندھ ہائی کورٹ نے 2004 میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں 10سال کے لیے انتخابات لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا اوریہ نااہلی 2014 میں ختم ہونی تھی لیکن اس سے قبل ہی 11 مئی2013 کے الیکشن میں وہ پی پی کے ٹکٹ پر کھڑے ہو گئے۔
11 مئی کے الیکشن میں حصہ لینے والے آزاد امیدوار میر خان کھوسو نے دوبارہ سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا، عدالت عالیہ نے الیکشن سے دو روز قبل 9 مئی کو فیصلہ سناتے ہوئے 2004 کا نا اہلی کا فیصلہ برقرار رکھا تاہم محمد خان جونیجو کو مشروط الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے 16 مئی 2013تک سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیا تھا۔ محمد خان جونیجو نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں انہیں تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا ۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں دوبارہ پولنگ کرانے کا اعلان کیا تھا۔
اس حلقے میں اب مجموعی طورپر 17 امیدوار مدمقابل ہیں، جن میں پیپلز پارٹی کے حمایت یافتہ اصغر علی جونیجو عرف جنید جونیجو، مسلم لیگ فنکشنل کے جام مدد علی، متحدہ قومی موومنٹ کے محمد الیاس مغل، اسلامی تحریک کے شاہد حسین کے علاوہ 13 آزاد امیدوار شامل ہیں لیکن اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور فنکشنل لیگ میں متوقع ہے۔
تعلقہ سندھڑی اور تعلقہ جام نواز علی کی مختلف یونین کونسلوں پر مشتمل پر سندھ اسمبلی کے اس حلقے میں ووٹروں کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 72 ہزار 88 ہے، ری پولنگ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، جس کے تحت فوج کے 820 جوان، رینجرز کے 400 اور پولیس کے 600 سے زائد اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ایس ایس پی منیر احمد کھوڑو نے بتایاکہ انتخابی حلقے میں سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں، خواتین کے ہر پولنگ بوتھ پر دو خواتین پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔ دوسری طرف ڈپٹی کمشنر سانگھڑ سکندر علی خشک نے پولنگ میں بھرپور عوامی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے تعلقہ جام نواز علی اور تعلقہ سندھڑی میں سرکاری سطح پر عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔