انڈونیشیا سے صابن کے خام مال کی درآمد مکمل روکنے کاانتباہ

کلیئرنس و ٹیرف مسائل کے باعث ملائیشیا سے خام مال درآمد کرنے کو ترجیح دی جا رہی ہے

مسائل حل کیے جائیں، سوپ مینوفیکچررز، انڈونیشی قونصل جنرل نے رکاوٹیں ہٹانے کا یقین دلادیا۔ فوٹو فائل

انڈونیشین کسٹمز کی جانب سے صابن سازی کے خام مال کا ایچ ایس کوڈ یکطرفہ بنیادوں پرتبدیل اور ٹیرف بڑھنے کے باعث پاکستان کی سوپ انڈسٹری نے انڈونیشیا کے بجائے ملائیشیا سے خام مال کی درآمدات بڑھا دی ہیں۔

یہ بات پاکستان سوپ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے قائم مقام چیئرمین عبداللہ ذکی اور سابق چیئرمین محمد علی ضیا نے گزشتہ روزایسوسی ایشن کی جانب سے انڈونیشی قونصل جنرل روزیلس آرعدنان کے اعزاز میں دیے گئے ظہرانے کے موقع پرکہی۔ ظہرانے کے دوران ایسوسی ایشن کے اراکین نے پاکستان کے لیے انڈونیشیا سے خام مال کی درآمدات میں حائل دشواریوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں پام ایسڈ آئل/پام سلج آئل سے غریب اور متوسط طبقے کے لیے لانڈری سوپ تیار کیا جاتا ہے جسے مقامی انڈسٹری انڈونیشیا سے درآمد کرتی ہے لیکن گزشتہ طویل دورانیے سے انڈونیشیا کی تمام بندرگاہوں پر کسٹمز کی سطح پر پاکستان کے لیے درآمد ہونے والے پام ایسڈ آئل/پام سلج آئل سمیت دیگرخام مال کی کلیئرنس میں زبردست مشکلات پیش آرہی ہیں جس کے سبب بیشتر پاکستانی درآمد کنندگان نے ملائیشیا کی جانب رخ کرلیا ہے۔




کراچی میں قائم انڈونیشین قونصلیٹ کی جانب سے اس ضمن میں فوری طور پر کوئی کردار ادا نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں انڈونیشیا کے ساتھ پاکستان کی تجارت جمود کا شکار ہوجائے گی، پاکستانی تاجر کی خواہش ہے کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان باہمی تجارت کا حجم دگنا ہو جائے جس کے لیے دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے کے لیے راہیں ہموار کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے، پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان فری ٹریڈ ایگریمنٹ میں پیش رفت اسی صورت میں ممکن ہے جب دونوں ممالک کی حکومتیں اور نجی شعبہ اپنے حصے کا کردار ادا کریں۔

اس موقع پر کراچی میں تعینات انڈونیشیا کے قونصل جنرل روزیلس آر عدنان نے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستانی درآمدکنندگان کی وجہ سے ہی گزشتہ سال انڈونیشیا کی برآمدات کا حجم 1.3 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچااور اس ریکارڈ کے حصول میں پاکستان کی سوپ انڈسٹری نے اہم کردار ادا کیا، انڈونیشیا کی یہ پالیسی ہے کہ اپنے خریداروں کو تمام بائی پراڈکٹس کی سپلائی مناسب قیمتوں پرکی جائے تاکہ عام صارف کو کم قیمت پر مصنوعات کی فراہمی ممکن ہوسکے۔ انہوں نے مقامی سوپ انڈسٹری کو یقین دلایا کہ وہ انڈونیشیا سے پاکستان کی سوپ انڈسٹری کی خام مال کی درآمدات میں حائل رکاوٹیں ختم کرانے کے لیے دونوں ممالک کے بین الوزارتی اجلاس میں کردار ادا کریں گے کیونکہ انڈونیشیا کی خواہش ہے کہ پاکستان کی سوپ انڈسٹری تیزرفتاری کے ساتھ ترقی کرے۔
Load Next Story