فیض انٹرنیشنل فیسٹول میں اپوزیشن رہنماؤں کی حکومت پر کڑی تنقید

ملک سیکیورٹی اسٹیٹ بن چکا ہے اور غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، اپوزیشن رہنما


آصف محمود November 18, 2018
ملک سیکیورٹی اسٹیٹ بن چکا ہے اور غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، اپوزیشن رہنما فوٹو:ٹوئٹر

فیض انٹرنیشنل فیسٹول کے تیسرے اور آخری روز جہاں علمی اور ادبی نشستوں کا اہتمام ہوا وہیں حکومتی اور اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر بحث کی۔

اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ ملک سیکیورٹی اسٹیٹ بن چکا ہے اور غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے جبکہ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ پر الزامات کی بجائے ملک کو ترقی کی طرف لے جانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

الحمرا میں ہونے والے بین الاقوامی فیض میلہ میں 'پاکستان دی وے فارورڈ' کے موضوع پر ہونیوالی نشست میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو، پیپلز پارٹی کے رہنما چوہدری منظور، بشری گوہر اور سینیٹر نذہت صادق نے ملک کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر کھل کر بات کی۔

سینئر صحافی اور اینکر پرسن فہد حسین کی میزبانی میں ہونیوالی اس نشت میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے، حکومت عوامی مینڈیٹ سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آئی ہے۔ نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے خود کچھ کرنے کی پابندی ہے، ملک ایک خاموش مارشل لاء کی طرف جارہا ہے، اس وقت کنٹرولڈ جمہوریت ہے، جب ملک سیکیورٹی اسٹیٹ ہو تو پھر ترجیحات تعلیم اور صحت نہیں ہوتیں، آج وقت تک ملک میں جتنی بھی حکومتیں آئیں کوئی بھی آزادی سے نہیں آئیں۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہمیں اسٹیبلشمنٹ پر الزامات لگانے کی بجائے ملک کو ترقی کی طرف لیکر جانا ہے، عدالتیں ہوں یا پارلیمنٹ سب کی اہمیت ہے، ہم ایک طرف تو لاہور میں بیٹھ کر فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کررہے ہیں دوسری طرف مارشل لا کی بات کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ رکشے والوں کے اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے نکل رہے ہیں جب کہ سیاسی اشرافیہ کا ایک حصہ جنہوں نے کھل کر لوٹ مار کی ان کو احتساب سے بہت تکلیف ہے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور حسین نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی پر ایک طرح کی پابندیاں عائد ہیں، ملک میں ادارے اپنا کام کرنے کی بجائے دوسروں کا کام کررہے ہیں، کسی میں ہمت ہے کہ دفاعی بجٹ کم کرے ، 18 ویں ترمیم سے ملک میں سب سے بڑا ظلم کیا گیا، خیبرپختون خوا میں 11 انکوائریاں چل رہی ہیں اور احتساب کمیشن ہی ختم کردیا گیا ہے، یہ بھی بتائیں علیمہ خان کے پاس پیسہ کہاں سے آیا ہے۔

اے این پی کی سینئر رہنما بشری گوہر کا کہنا تھا جب بھی ملک میں مارشل لا آتا ہے بڑے بڑے لوگوں کو کرپشن کے نام پر پکڑا جاتا ہے اور اب بھی ایسا ہی ہورہا ہے جب کہ ملک میں غیراعلانیہ آمریت ہے، حکومت عوامی مینڈیٹ سے نہیں بلکہ کوئی لیکر آیا ہے اس لیے یہ ریت کی بوریاں ہیں، ملک تین دن سے یوٹرن پر لگا ہے جب کہ سیاسی جماعتیں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی بجائے پیچھے ہٹ رہی ہیں اور دباؤ میں ہیں۔

مسلم لیگ ن کی سینیٹر نذہت صادق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کو جو چیلنجز درپیش ہیں، اس سے نکالنے کے لیے ہم حکومت سے تعاون کرنے کو تیار ہیں جب کہ سب کو متحد ہونا پڑے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔