تاج محل کی مسجد میں زبردستی داخل ہو کر ہندو انتہا پسند خواتین کی پوجا پاٹ

ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ ہے کہ تاج محل دراصل ’تیجو مہالیہ‘ مندر تھا


ویب ڈیسک November 18, 2018
ہندو انتہا پسندوں کا دعویٰ ہے کہ تاج محل دراصل ’تیجو مہالیہ‘ مندر تھا فوٹو : فائل

بھارت کی تاریخی عمارت تاج محل سے متعصل مسجد میں ہندو انتہا پسند خواتین نے زبردستی داخل ہوکر پوجا پاٹ کی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی شدت پسند خواتین نے تاج محل سے متصل مسجد میں داخل ہوکر پوجا کی اور مسجد کو مندر میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

تاج محل کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے مسجد میں ہندو خواتین کے داخلے اور پوجا پاٹ کی خبروں کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے واقعے سے سراسر انکار کردیا ہے جب کہ امام مسجد نے شواہد کے ساتھ عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔

بابری مسجد کی طرح ہندو انتہا پسند تاریخی عمارت تاج محل کو بھی ہتھیانے کے لیے بے سروپا کہانیاں گڑھ رہے ہیں، دائیں بازو کی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ تاج محل دراصل 'تیجو مہالیہ' کی مقدس عمارت تھی جسے مسلمان حکمرانوں نے تاج محل میں تبدیل کیا۔

اسی طرح ہندو انتہا پسندوں کا یہ بھی مضحکہ خیز مطالبہ ہے کہ 'تیجو مہالیہ' میں ایک مندر بھی تھا جسے اس وقت کے مسلمان حکمرانوں نے مسجد بنا دیا تھا اس لیے مندر کو دوبارہ بحال کیا جائے۔

قبل ازیں مقامی انتظامیہ کی درخواست پر عدالت نے تاج محل کی مسجد میں ضلع سے باہر کے لوگوں پر نماز پڑھنے کی پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد نماز جمعہ کے لیے صرف آگرہ کے اسی ضلع کے شہریوں کو جانے دیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا نے تاج محل کو نقصان پہنچنے کے خدشے کے پیش نظر مسجد میں نماز پنجگانہ پر پابندی عائد کردی تھی تاہم ہندو پجاریوں کو نہیں روکا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔