کے ای ایس سی بد مست ہاتھی بن چکا معاہدے غیر قانونی ہیں سینیٹ کمیٹی

قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کی ذیلی کمیٹی نے گھپلوں میں ملوث افراد،گروہ اوراعلیٰ افسران کی تفصیلات فراہم کرنیکی ہدایت

قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، گھپلوں میں ملوث افراد، گروہ اور اعلیٰ افسران کی تفصیلات بھی فراہم کرنیکی ہدایت فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی وبجلی کی ذیلی کمیٹی نے وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی (کے ای ایس سی) کے معاہدوں کو ماورائے ائین قرار دیا ہے اور کے ای ایس سی و ابراج کے ساتھ بالا بالا معاہدے کرنیوالوں کیخلاف اقدمات کرنیکی ہدایت بھی کی ہے۔

اجلاس میں کچھ ارکان نے کہا کہ حکومت کے ای ایس سی کو بھاری رقوم بھی ادا کرتی ہے لیکن عوام کو سہولتیں نہیں دی جاتیں۔ کے ای ایس سی حکومت کے شیئرز ہونے کے باوجود بد مست ہاتھی بن چکا ہے جس کوقابو میں کرنیکی ضرورت ہے۔ سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس کنوینر سینیٹر شاہی سید کی زیر صدارت منگل کو ہوا جس میں سینیٹر ہمایوں مندوخیل، سینیٹر نثار خان کے علاوہ ایڈیشنل سیکریٹری واپڈا،جوائنٹ سیکریٹری پرائیوٹائزیشن کمیشن، چیئر مین نیپرا، ایڈیشنل سیکریٹری کیبنٹ اور فنانس کے علاوہ متعلقہ محکمہ جات کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ کمیٹی کے کنوینر سینیٹر شاہی سید نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)کے فیصلوں کے حوالے سے کے ای ایس سی اور ایراج کمپنی کے بارے میں کہا کہ بیوروکریسی قوم کو پورے سچ سے اگاہ کر کے اپنے فرائض اور ذمے داریوں کا حق ادا کرے۔




کے ای ایس سی کی نجکاری، مبینہ گھپلوں، بھاری تنخواہوں پر اعلیٰ عہدوں پر تعیناتیوں اور سسٹم میں950میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کو650میگا واٹ بتا کر قوم و ملک کے ساتھ غداری اور آئین کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ 2005کے بعد سیاسی بھرتیوں کی تفصیلات سے اسٹینڈنگ کمیٹی کو اگاہ کیا جائے اور گھپلوں میں ملوث افراد، گروہ اور اعلیٰ افسران کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔شاہی سیدنے کہا کہ ملٹی ٹیرف ایوارڈ کے باوجود نکالے گئے ہزاروں افراد کی تفصیلات سے اگاہ کیا جائیاور کے ای ایس سی میں جنریشن ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کے اقدامات کی بھی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

سینیٹر نثارمحمد خان نے ابراج کے کل قرضہ جات کی تفصیلات پیش کرنے کو کہا تو کمیٹی نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں ابراج اور کے ای ایس سی کے بین الاقوامی اور اندرونی قرضہ جات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔کمیٹی نے بار بار کی یاد دہانیوں کے باوجود کے ای ایس سی کی انتظامیہ کی اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں عدم شرکت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کا اگلا اجلاس کراچی میں منعقد ہو گا جس میں کے ای ایس سی کی انتظامیہ کو آخری موقع دیا جائیگا۔کمیٹی نے کے ای ایس سی کی جانب سے سوئی سدرن ، پی ایس او اور دوسرے سرکاری و پرائیویٹ محکموں کے بقایا جات کی عدم فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ این ٹی ڈی سی، وزارت خزانہ، کیبنٹ ڈویژن اور نیپرا سے 2002سے 2013تک کے وفاقی کابینہ کے فیصلوں اور معاہدوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
Load Next Story