مارچ تا مئی سندھ کے 14اضلاع میں تشدد کے36 واقعات
سیکڑوں افرادکو تشدد کا بنایا گیا، دیہات میں چھاپوں اور پولیس تشدد سے3افراد ہلاک
کراچی کے علاوہ سندھ کے14 اضلاع میں مارچ سے مئی تک 36 مختلف واقعات میں سیکڑوں افرادکو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
جبکہ پولیس کے مختلف دیہات میں چھاپوں کے دوران تشدد سے 2 خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق اور بچوں سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔ یہ انکشاف پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق حیدرآبادنے26 جون کو تشدد زدہ افراد کی بحالی کے عالمی دن کے موقع پر جاری ایک رپورٹ میں کیا۔ اس سلسلے میں ٹاسک فورس کے دفتر میں تقریب بھی منعقد کی گئی۔ رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پولیس کی بھاری نفری اور اسلحہ بردار افراد کے ساتھ درجنوں موبائلوں نے چھوٹے بڑے دیہات میں17چھاپے مارےاس دوران تشدد سے3 افرادجاں بحق۔
جبکہ چالیس مرد، پانچ خواتین اور 2 بچے شدید زخمی ہوئے، ان چھاپوںکے دوران تین سو افراد کو گرفتار کیا گیا، جنہیں رشوت لے کر چھوڑاگیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چھاپوں کے دوران قانون کے محافظ، لوگوں کا لاکھوں روپے کا مال مویشی اورگھریلو سامان لوٹ کر لے گئے۔ تقریب میں انسانی حقوق کے کارکنان، سماجی تنظیموں کے نمائندوں، وکلا اور نفسیاتی ڈاکٹرز نے شرکت کی۔ جبکہ غفار ملک، ستار رند، ایوب لغاری، ڈاکٹر اشوتھامہ، لال عندالحلیم ودیگر کا خطاب کیا اور کہا کہ عدم برداشت، بے گانگی اور مجرمانہ واقعات تشویشاک صورت اختیار کر گئے ہیں۔مقررین کا مزید کہنا تھا کہ پر تشدد واقعات میں ملوث سرکاری اور غیر سرکاری عناصر کو قانونی گرفت میں نہ لانے سے عوام عدم تشدد کا شکار ہیں۔
جبکہ پولیس کے مختلف دیہات میں چھاپوں کے دوران تشدد سے 2 خواتین سمیت 3 افراد جاں بحق اور بچوں سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔ یہ انکشاف پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق حیدرآبادنے26 جون کو تشدد زدہ افراد کی بحالی کے عالمی دن کے موقع پر جاری ایک رپورٹ میں کیا۔ اس سلسلے میں ٹاسک فورس کے دفتر میں تقریب بھی منعقد کی گئی۔ رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پولیس کی بھاری نفری اور اسلحہ بردار افراد کے ساتھ درجنوں موبائلوں نے چھوٹے بڑے دیہات میں17چھاپے مارےاس دوران تشدد سے3 افرادجاں بحق۔
جبکہ چالیس مرد، پانچ خواتین اور 2 بچے شدید زخمی ہوئے، ان چھاپوںکے دوران تین سو افراد کو گرفتار کیا گیا، جنہیں رشوت لے کر چھوڑاگیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ چھاپوں کے دوران قانون کے محافظ، لوگوں کا لاکھوں روپے کا مال مویشی اورگھریلو سامان لوٹ کر لے گئے۔ تقریب میں انسانی حقوق کے کارکنان، سماجی تنظیموں کے نمائندوں، وکلا اور نفسیاتی ڈاکٹرز نے شرکت کی۔ جبکہ غفار ملک، ستار رند، ایوب لغاری، ڈاکٹر اشوتھامہ، لال عندالحلیم ودیگر کا خطاب کیا اور کہا کہ عدم برداشت، بے گانگی اور مجرمانہ واقعات تشویشاک صورت اختیار کر گئے ہیں۔مقررین کا مزید کہنا تھا کہ پر تشدد واقعات میں ملوث سرکاری اور غیر سرکاری عناصر کو قانونی گرفت میں نہ لانے سے عوام عدم تشدد کا شکار ہیں۔