
ملائیشیا کے دو روزہ دورے پر موجود وزیراعظم عمران خان نے ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد سے ان کے دفتر میں ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ عمران خان نے ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کو دورہ پاکستان اور 23 مارچ کو یوم پاکستان کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی دعوت دی جو مہاتیر محمد نے قبول کرلی۔
Prime Minister Imran Khan and Prime Minister of Malaysia Dr Mahathir Mohamad discussing issues of bilateral interests in Perdana Putra, Kuala Lumpur, Malaysia. #PMIKinMalaysia 🇲🇾🇵🇰 pic.twitter.com/YJimE2HDgM
— PTI (@PTIofficial) November 21, 2018
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاحت و دیگر شعبوں میں بہتری کی گنجائش ہے، سیاحتی مراکز کے قیام کیلئے ملائیشیا تعاون کرے۔ مہاتیرمحمد نے تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ عمران خان پہلے غیر ملکی رہنما ہیں جن کا خود چل کر استقبال اور خیر مقدم کیا، پاکستان اور ملائیشیا کو مشترکہ مسائل کا سامنا ہے اور مستقبل میں مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ملاقات کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ویزوں کے جزوی خاتمے کا معاہدہ ہوا جس کے نتیجے میں دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئیگی جب کہ آئندہ سال اسلام آباد میں پاکستان، ملائیشیا پہلی مشترکہ مشاورت ہوگی۔ پاکستان نے ملائیشین کمپنیوں کو خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے ملائیشیا کے تجربات سے استفادہ کرنے کا اظہار کیا۔
#Pakistan wants to learn from #Malaysia's experience of turning around economy, trade, and development in other sectors https://t.co/uEQIGUCjms @PTIofficial, #PMImranKhan, #PMIKinMalaysia, @chedetofficial pic.twitter.com/u6ZilfqS8C
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) November 21, 2018
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ دہشتگردی کو کسی مذہب سے منسلک نہیں کیا جاسکتا، ملائیشیا نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کامیاب کوششوں کو سراہا جبکہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے مہاتیر محمد کو آگاہ کیا اور مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے او آئی سی کا کردار بھی زیر غور آیا۔ دونوں ممالک نے دفاعی تعاون کیلئے مفاہمت کی یاد داشت کا اعادہ کرتے ہوئے مسلم امہ کو درپیش مسائل کے حل کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔