کپتان ٹیم سے ’’چلے ہوئے کارتوسوں‘‘ کی چھٹی پر آمادہ

ماضی میں بھی جو تبدیلیاں بہتر نظر آئیں وہ کیں، ضرورت پڑنے پر اب بھی ایسا ہونا چاہیے، 2 روز بعد وطن آ جاؤں گا، مصباح


Sports Desk June 27, 2013
شکستوں کے بعد کسی ڈر کی وجہ سے کھلاڑیوں کے ایک ساتھ وطن نہ آنے کا تاثر درست نہیں، انگلینڈ میں چھٹیاں گذارنے کی کرکٹ بورڈ سے پیشگی اجازت لی تھی، مصباح الحق فوٹو: آئی سی سی/گیٹی امیجز/فائل

چیمپئنز ٹرافی میں شرمناک کارکردگی کے بعد پاکستانی ٹیم سے ''چلے ہوئے کارتوسوں'' کی چھٹی کا مطالبہ زور پکڑ چکا ہے۔

کپتان مصباح الحق بھی اس پر آمادہ نظر آتے ہیں، انھوں نے ایک انٹرویو کے دوران اسکواڈ میں مجوزہ تبدیلیوں کی دبے الفاظ میں حمایت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی جو بھی تبدیلیاں بہتر نظر آئیں وہ کیں اور ضرورت پڑنے پر اب بھی ایسا ہونا چاہیے،2 روز بعد وطن آکر سلیکٹرز سے ٹیم کمبی نیشن پر تبادلہ خیال کروں گا۔ مصباح چیمپئنز ٹرافی میں شرمناک کارکردگی کے بعد دورہ ویسٹ انڈیز میں بہترین کارکردگی کیلیے پُرعزم ہیں، انھوں نے کہا کہ شکستوں کے بعدکسی ڈر کی وجہ سے کھلاڑیوں کے ایک ساتھ وطن نہ آنے کا تاثر درست نہیں، میگا ایونٹ کے بعد اہل خانہ کے ساتھ انگلینڈ میں چند روز چھٹیاں گذارنے کی بورڈ سے پیشگی اجازت لی ہوئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے آخری ایڈیشن میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے انتہائی مایوس کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اسے ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور بھارت کیخلاف تینوں میچز میں شکست کے سبب پہلے راؤنڈ تک محدود رہنا پڑا، ایونٹ میں غیرمعیاری کھیل پیش کرنیوالے بعض کھلاڑیوں کی ٹیم سے چھٹی کا مطالبہ ان دنوں زور پکڑ چکا ہے، سلیکشن کمیٹی اس کیلیے ذہن بنا چکی ہے، لندن میں موجود کپتان مصباح الحق بھی تبدیلیوں کے حق میں نظر آتے ہیں، ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے کہا کہ میں 2 دن بعد وطن واپس آ رہا ہوں، وہاں سلیکٹرز کے ساتھ ملاقات ہو گی، ماضی میں بھی ہم نے ٹیم کیلیے جو بھی تبدیلیاں بہتر نظر آئیں وہ کیں اور ضرورت پڑنے پر اب بھی ایسا ہونا چاہیے، میرے ذہن میں بھی کچھ تجاویز ہیں سلیکشن کمیٹی سے ملاقات میں اس پر تبادلہ خیال کروں گا، ہم سب مل کر ٹیم کو بہتری کی راہ پر لے جانے کیلیے راہیں تلاش کرنے کی کوشش کرینگے۔



چیمپئنز ٹرافی میں بدترین شکست کے سوال پر مصباح نے کہا کہ ہم اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ بطور ٹیم ہماری حالیہ کارکردگی اچھی نہیں رہی، پلیئرز اپنے کھیل میں بہتری لانے کیلیے کوشش کر رہے ہیں، ہر سیریز ایک جیسی نہیں ہوتی یقیناً ویسٹ انڈیز میں ہم اچھی کارکردگی دکھائینگے، ویسے بھی پاکستانی ٹیم ہمیشہ خراب کارکردگی کے بعد عمدگی سے کم بیک کرتی ہے، مجھے امید ہے کہ اب بھی ایسا ہی ہو گا۔ گرین شرٹس آئندہ ماہ کیریبیئن جزائر کا ٹور کرنے کے بعد زمبابوے جائینگے، اکتوبر، نومبر میں جنوبی افریقہ اور پھر دسمبر میں سری لنکا سے سیریز ہونی ہے، یو اے ای میزبانی کے فرائض انجام دیگا، اس حوالے سے کپتان نے کہا کہ ہمیں متواتر کئی سیریز کھیلنی ہیں، اس کیلیے ابھی سے منصوبہ بندی کرنی ہو گی، ہم حریف ٹیموں کو ذہن میں رکھ کر بہترین کمبی نیشن تشکیل دینگے، کھلاڑیوں کیلیے بھی یہ اچھی بات ہے کہ انھیں تسلسل سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع ملے گا، اس سے حاصل شدہ تجربہ انکے کام آئیگا۔

چیمپئنز ٹرافی کے بعد پاکستانی ٹیم کے چند ہی کھلاڑی واپس آئے بیشتر نے انگلینڈ میں ہی مزید قیام کا فیصلہ کر لیا، بعض حلقوں کے مطابق اس کی وجہ ناقص کھیل پر عوامی ردعمل سے بچنا ہے مگر مصباح اس تاثر سے متفق نہیں ہیں، انھوں نے کہا کہ عموماًکسی سیریز یا ٹورنامنٹ کے بعد تمام کھلاڑی ایک ساتھ ہی وطن واپس آتے ہیں، البتہ حالیہ ایونٹ کے بعد مجھ سمیت بعض پلیئرز انگلینڈ میں ہی رک گئے، اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہمیں ناکامی کے سبب عوامی ردعمل کا ڈر تھا، دراصل بورڈ نے کھلاڑیوں کو اہل خانہ ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں دی تھی، البتہ یہ پہلے ہی طے ہو گیا تھا کہ ہم چیمپئنز ٹرافی کے بعد اپنے گھر والوں کو بلا کر ایک، ڈیڑھ ہفتے تک انگلینڈ میں ہی رک جائینگے۔ انھوں نے کہا کہ کارکردگی اچھی ہو یا خراب سب کا سامنا تو کرنا ہی پڑتا ہے، ہمارے ساتھ پاکستان نہ آنے میں کوئی منفی سوچ موجود نہیں تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں