کیا مچھلی ہارٹ فیل کا علاج ثابت ہوسکتی ہے
ٹیٹرا فِش میں خاصیت ہے کہ وہ اپنے دل کو پہنچنے والے نقصان کی مرمت ازخود کرسکتی ہے۔
جنوبی امریکہ اور جنوب شمالی امریکہ کے میٹھے پانیوں میں عام پائی جانے والی مچھلی ٹیٹرافش اگرچہ اپنے خوبصورت رنگوں کی وجہ سے مشہور ہے لیکن یہ اپنے دل کی ازخود مرمت کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر مچھلی کا یہ راز معلوم ہوجائے تو اس سے انسانوں میں ہارٹ فیل اور اموات کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ اسی پہلو پر آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر میتھلڈا اور ان کے ساتھیوں نے ٹیٹرا فش کا مطالعہ شروع کیا ۔ ان کا ہدف مچھلی میں یہ دیکھنا تھا کہ آخر وہ کس طرح قلب کے شکستہ ٹشوز کی ازخود مرمت کرتی ہے۔
ماہرین نے دو اقسام کی ٹیٹرا فش کا جینیاتی جائزہ لیا اور ان میں دل کو دوبارہ صحتمند بنانے والے جین کی تلاش شروع کی۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ مچھلی کا دل متاثر ہونے کے بعد آئی آر آر سی 10 اور کیوولن جین ذیادہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ان میں سے آئی آر آر سی ٹین جین اس عمل میں قدرے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس سے قبل ماہرین ایک دوسرے تجربے میں چوہے میں آئی آر سی سی ٹین جین کی سرگرمی نوٹ کرچکے تھے۔ یہ جین دل کی ایک کیفیت ڈائلیٹڈ کارڈیومیوپیتھی سے وابستہ ہوتا ہے اور اس بیماری میں دل بڑھ جاتا ہے اور خون پمپ کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ آئی آر آر سی 10 دل کے خلیات کے سکڑاؤ اور پھیلاؤ میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اب اس تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کے لیے ماہرین نے مچھلی گھروں میں رکھی جانے والی ایک آرائشی مچھلی ، زیبرا فِش کا مطالعہ کیا جس میں بھی اپنا دل خود مرمت کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ سائنسدانوں نے زیبرا فش لی اور اس میں آئی آر آر سی 10 جین کی سرگرمی معطل کردی اور حیرت انگیز طور پر معلوم ہوا کہ اس کے بعد زیبرا فش نقصان پہنچنے والے دل کی دوبارہ مرمت نہیں کرسکی ۔
اس خبر سے ماہرین بہت خوش ہیں کیونکہ وہ جان چکے ہیں کہ آئی آر آر سی 10 دل کے ٹوٹے ہوئے خلیات کی مرمت کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے تاہم اس تحقیق کو انسانوں پر آزمانے کے لیے طویل محنت اور صبرآزما مراحل درکار ہیں لیکن قدرت سے ہمیں ایک بڑی انسانی بیماری کے علاج کی روشنی ضرور ملی ہے اگر یہ عمل کسی طرح انسانوں کے لیے ممکن ہوجائے تو اسے ایک طبی انقلاب کہا جائے گا۔
دل کے شدید دورے کے بعد جب دل کے تمام حصوں کو خون اور آکسیجن نہیں ملتا تو وہ دھیرے دھیرے بالکل بے عمل ہوجاتے ہیں۔ بسا اوقات اس کا واحد علاج صحتمند دل کی پیوندکاری کے سوا کچھ اور نہیں ہوتا۔
ماہرین کے مطابق اگر مچھلی کا یہ راز معلوم ہوجائے تو اس سے انسانوں میں ہارٹ فیل اور اموات کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔ اسی پہلو پر آکسفورڈ یونیورسٹی کی پروفیسر میتھلڈا اور ان کے ساتھیوں نے ٹیٹرا فش کا مطالعہ شروع کیا ۔ ان کا ہدف مچھلی میں یہ دیکھنا تھا کہ آخر وہ کس طرح قلب کے شکستہ ٹشوز کی ازخود مرمت کرتی ہے۔
ماہرین نے دو اقسام کی ٹیٹرا فش کا جینیاتی جائزہ لیا اور ان میں دل کو دوبارہ صحتمند بنانے والے جین کی تلاش شروع کی۔ ماہرین نے نوٹ کیا کہ مچھلی کا دل متاثر ہونے کے بعد آئی آر آر سی 10 اور کیوولن جین ذیادہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ان میں سے آئی آر آر سی ٹین جین اس عمل میں قدرے اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اس سے قبل ماہرین ایک دوسرے تجربے میں چوہے میں آئی آر سی سی ٹین جین کی سرگرمی نوٹ کرچکے تھے۔ یہ جین دل کی ایک کیفیت ڈائلیٹڈ کارڈیومیوپیتھی سے وابستہ ہوتا ہے اور اس بیماری میں دل بڑھ جاتا ہے اور خون پمپ کرنے میں ناکام رہتا ہے۔ مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ آئی آر آر سی 10 دل کے خلیات کے سکڑاؤ اور پھیلاؤ میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اب اس تحقیق کو مزید آگے بڑھانے کے لیے ماہرین نے مچھلی گھروں میں رکھی جانے والی ایک آرائشی مچھلی ، زیبرا فِش کا مطالعہ کیا جس میں بھی اپنا دل خود مرمت کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ سائنسدانوں نے زیبرا فش لی اور اس میں آئی آر آر سی 10 جین کی سرگرمی معطل کردی اور حیرت انگیز طور پر معلوم ہوا کہ اس کے بعد زیبرا فش نقصان پہنچنے والے دل کی دوبارہ مرمت نہیں کرسکی ۔
اس خبر سے ماہرین بہت خوش ہیں کیونکہ وہ جان چکے ہیں کہ آئی آر آر سی 10 دل کے ٹوٹے ہوئے خلیات کی مرمت کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے تاہم اس تحقیق کو انسانوں پر آزمانے کے لیے طویل محنت اور صبرآزما مراحل درکار ہیں لیکن قدرت سے ہمیں ایک بڑی انسانی بیماری کے علاج کی روشنی ضرور ملی ہے اگر یہ عمل کسی طرح انسانوں کے لیے ممکن ہوجائے تو اسے ایک طبی انقلاب کہا جائے گا۔
دل کے شدید دورے کے بعد جب دل کے تمام حصوں کو خون اور آکسیجن نہیں ملتا تو وہ دھیرے دھیرے بالکل بے عمل ہوجاتے ہیں۔ بسا اوقات اس کا واحد علاج صحتمند دل کی پیوندکاری کے سوا کچھ اور نہیں ہوتا۔