سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا

آئی ایس آئی ہو ججز یا اٹارنی جنرل سب ریاست کے ملازم ہیں، سپریم کورٹ

سمجھ نہیں آتی ریاستی عہدیدار اقتدار میں ہوتے ہوئے کسی کے ملازم کیوں بن جاتے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ آئی ایس آئی ہو ججز یا اٹارنی جنرل سب ریاست کے ملازم ہیں۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل انور منصور کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے کہا کہ اٹارنی جنرل اقتصادی رابطہ کمیٹی میں گئے ہیں، وزیراعظم نے انہیں طلب کر لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دھاندلی کے نام پر دھرنا دینے والوں کو قوم سے معافی مانگنا چاہیے

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا ای سی سی سے کیا تعلق، کیا وزیر اعظم سپریم کورٹ سے اہم ہیں، کیوں نہ اٹارنی جنرل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے، ان کے کہنے پر ہم نے کیس 11 بجے رکھا، آپ عدالت کی بے توقیری کر رہے کیا یہ مذاق ہے، اٹارنی جنرل کے فرائض میں عدالتی کام ہیں وزیر اعظم کے نہیں، عدالتی حکمنامے میں اٹارنی جنرل کیخلاف آبزرویشن دیں گے، سمجھ نہیں آتی ریاستی عہدیدار اقتدار میں ہوتے ہوئے کسی کے ملازم کیوں بن جاتے ہیں، انہیں عوام کے پیسے سے تنخواہیں دی جاتی ہیں، حکومت کو پاکستان کا خیال نہیں۔


جسٹس مشیر عالم کے استفسار پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں عدالتی حکم کے مطابق پیمرا، آئی ایس آئی اور الیکشن کمیشن کی رپورٹس جمع کروا دی ہیں۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ کیا آئی ایس آئی کا مینڈیٹ خفیہ ہے، سیکرٹری دفاع کیوں پیش نہیں ہوتے، وہ ریاست کے ملازم ہیں، آئی ایس آئی، ججز اور اٹارنی جنرل سب ریاست کے ملازم ہیں۔ جسٹس مشیر عالم نے چیرمین پیمرا سے پوچھا کہ کیا ابھی تک کسی آپریٹر کا لائسنس منسوخ کیا گیا؟۔

جسٹس قاضی فائز نے بھی ریمارکس دیے کہ دسویں بار پوچھ رہا ہوں کیا پیمرا نے کیبل آپریٹرز کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی، ہم ایک ایسی ریاست میں رہ رہے ہیں جہاں میڈیا کنٹرول ہے، دن رات چینلز بند رہے سب کو پتہ ہے لیکن پیمرا کو نہیں پتہ، کیا ہم جھوٹ بولنے والوں کی ریاست میں رہ رہے ہیں، کسی کو شرمندگی بھی محسوس نہیں ہوتی، چیئرمین پیمرا صاحب دھوکہ دینے پر آپکو خود پر فخر کرنا چاہیے، میں خوف میں نہیں رہ سکتا سب خوف میں بیٹھے ہوئے ہیں، کیا اس مقصد کے لیے آزادی حاصل کی تھی، آدھا ملک ہم نے کھو دیا، یہ پولیس ریاست ہے یا کیا ہے، پیمرا کو آج ہی ہدایت جاری کررہے ہیں۔ سماعت میں وقفے کے بعد اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک نے 2014 میں دھرنے دیے اور الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا کہا، اس وقت کے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنا جس نے کہا کہ دھاندلی نہیں ہوئی، کیا پی ٹی آئی نے اس پر معافی مانگی، کیا ججز کو روکنے پر دھرنے والوں کو معافی مانگنی چاہیے؟ یہ عوام اور ملک کا نقصان ہوا، ہر ملک میں خفیہ ایجنسیوں کا مینڈیٹ ہوتا ہے، کیا آئی ایس آئی اپنے میںڈیٹ سے ہٹ کر کام کر سکتی ہے ؟ آئی ایس آئی کا بھی تو کوئی مینڈیٹ ہو گا؟۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف بی آئی بھی اپنے مینڈیٹ پر عمل نہیں کرتی۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Load Next Story