کسی ایندھن کے بغیر آئنوائزڈ ہوا سے طیارہ اڑانے کا کامیاب تجربہ

ماہرین نے کسی متحرک پرزے اور ایندھن کے بغیر ڈھائی کلو گرام وزنی طیارے کو 60 میٹر تک آئنوں کی قوت سے اڑایا


ویب ڈیسک November 23, 2018
دنیا کا پہلا سالڈ اسٹیٹ طیارہ جو کسی ایندھن کی بجائے آئن میں تبدیل ہوا کے زور پر آگے بڑھتا ہے (فوٹو: ایم آئی ٹی)

میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے دنیا کا پہلا ایسا طیارہ اڑانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس میں کسی قسم کا کوئی ایندھن نہیں تھا اور نہ ہی اس کا کوئی پرزہ متحرک تھا، اسے آئنوائزڈ ہوا کی قوت سے دھکیلا اور اڑایا گیا ہے۔

ایم آئی ٹی کے ماہرین نے ابتدائی طور پر ڈھائی کلوگرام وزنی ایک ایسا گلائیڈر نما طیارہ بنایا جس کے پروں کا گھیر 5 میٹرتھا۔ اس جہاز میں انجن، پنکھے اور متحرک پرزہ موجود نہ تھا۔ ابتدائی طور پر اسے ایک بڑے ہال میں 60 میٹر تک اڑایا گیا جسے دھکیلنے کے لیے آئیونائزڈ ہوا کی پھوار استعمال کی گئی تھی۔ ماہرین نے اسے اسٹار ٹریک ٹیکنالوجی جیسا ایک شاہکار قرار دیا ہے۔


اس طیارے نے 10 کے قریب آزمائشی اڑانیں بھری ہیں اور اس عمل کو 'برق بادی حرکیات یا الیکٹرو ایئرو ڈائنامکس' کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں طیارے سے آئنی ہوا خارج ہوتی ہے اور یوں طیارہ آگے بڑھتا ہے۔ اگرچہ یہ تصور پہلی مرتبہ 1920ء کے عشرے میں پیش کیا گیا تھا لیکن اس پر مزید کام نہیں ہوسکا تاہم شوقیہ انجینئرز نے اس پر کام جاری رکھا۔



ہوائی جہاز کو دھاتی پرتوں اور تاروں کے تانے بانے سے بنایا گیا ہے۔ اس میں ایک جانب منفی اور دوسری جانب مثبت الیکٹروڈ لگائے گئے ہیں۔ چارج ہونے پر مثبت الیکٹروڈ والے حصے سے الیکٹرون نکل کر ہوا کے سالمات سے ملتے ہیں۔ اس کے بعد وہ منفی الیکٹروڈ کی جانب راغب ہوتے ہیں اور وہاں ایسے مالیکیولز سے ملتے ہیں جن پر کوئی چارج نہیں ہوتا اور وہ نیوٹرل ہوتے ہیں۔ اس عمل سے تھوڑی مدت کے لیے دھکیل کی قوت یا تھرسٹ پیدا ہوتا ہے۔

لیکن یہ ٹیکنالوجی تجرباتی کھلونوں سے آگے نہیں بڑھ سکی کیونکہ اگر تھرسٹ بڑھانا ہے تو طیارے کو بڑا کرنا ہوگا لیکن اس کے ساتھ طیارے کا بڑھتا ہوا وزن تھرسٹ میں اضافے کو بالکل ہی بے اثر کردے گا لیکن اسٹار ٹریک کی خاموش شٹل کرافٹ سے متاثر ہوکر ایم آئی ٹی کے پروفیسر اسٹیون بیرٹ نے ہمت نہ ہاری اور مسلسل 9 برس کے محنت کے بعد ایک نمونہ طیارہ بنا ہی لیا۔

پروفیسر اسٹیون نے باریک تاروں کی ایک چادر بنائی جو الیکٹروڈز کا کام کرتی ہے اور ہوائی سالمات کو تھرسٹ میں بھی بدلتی رہتی ہے۔ جہاز کے ڈھانچے میں لیتھیئم پالیمر بیٹری لگائی گئی ہے جو 40 ہزار وولٹ بجلی خارج کرتی ہے۔ اس طرح آئیونائز تھرسٹ بنتا ہے اور طیارہ ہوا میں ڈولتا رہتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بار بار کوششوں کے بعد طیارے نے صرف 60 میٹر کا فاصلہ طے کیا اور اب اس کی ڈیزائننگ اور دیگر پہلوؤں پر کام کیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں