غداری کیس پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست مسترد فیصلہ مناسب وقت کیلئے محفوظ

پرویزمشرف تسلی رکھیں، کسی کوبدگمان نہیں ہونا چاہیے، فیئرٹرائل کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ

پرویزمشرف تسلی رکھیں، کسی کوبدگمان نہیں ہونا چاہیے، فیئرٹرائل کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ. فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کیس کا فیصلہ مناسب وقت تک کے لئے محفوظ کرلیا ہے۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے گزشتہ روز حکومت کی جانب سے داخل کرایا گیا جواب پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ 3 نومبر 2007 کے اقدامات کی تحقیقات کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دی جارہی ہے، تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں خصوصی عدالت تشکیل دے دی جائے گی جو اس کیس کی سماعت کرے گی۔ جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم پنڈورا باکس کھلنے کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتے، نتائج سے آگاہ ہیں، عدالت کے نزدیک کسی کا ذاتی فعل نہیں آئین اورقانون مقدم ہے۔


اٹارنی جنرل کے جواب پر درخواست گزار کے وکیل نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لئے مخصوص وقت کا پابند نہیں بنایا گیا اس طرح معاملہ غیر ضروری طور پر طول بھی پکڑ سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے اپنے جواب میں کہا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے اور اس سلسلے میں شواہد جمع کرنے کے لئے مخصوص وقت دیا جائے گا اور خصوصی عدالت کی تشکیل کے سلسلے میں چیف جسٹس سے مشاورت بھی کی جائے گی۔ راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے خصوصی عدالت کے قیام کا نوٹی فکیشن جاری نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا تو جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس پر گزشتہ 6 برس کے دوران کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور اب حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کیا گیا اقدام پیش رفت ہے۔

دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے متفرق درخواستوں کی شکل میں 5 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا جس پرجسٹس خلجی عارف حسین نے کہا کہ آپ صبر کریں، عدالت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ آپ کے موکل کو انصاف ملے۔ عدالت نے انہیں یقین دلایا کہ ملزم کو فیئر ٹرائل کا حق ملے گا،عدالت قانون کے تحت چلتی ہے،ردعمل میں فیصلے نہیں کرتی۔ اس موقع پر حامد خان نے عدالت سے کیس کے ملزم پرویز مشرف کی گرفتاری کی استدعا کی جسے مسترد کردیا گیا جس پر انہوں نے سابق صدر کا نام ای سی ایل شامل کرنے کی اپیل کی جس پر عدالت نے کہا کہ ان کا پہلے ہی ای سی ایل میں شامل ہے۔ عدالت نے فریقین کی جانب سے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو مناسب وقت پر سنایا جائے گا۔

Recommended Stories

Load Next Story