پرویزمشرف کو سابق آرمی چیف کے بجائے مجرم کے طور پر دیکھا جائے چوہدری نثارعلی

کراچی میں امن کے لئے صوبائی حکومت اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی اور رابطوں کو موثر کرنے کی ضرورت ہے، وزیر داخلہ

صوبائی حکومت کو وفاق کے ساتھ مل کرکراچی کےعوام کواذیت سے نکالنے کے لئے طریقہ کار طے کرنا چاہئے۔ چوہدری نثار۔ فوٹو : فائل

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو ایک جنرل یا سابق آرمی چیف کے بجائے مجرم کے طور پر دیکھا جائے.

قومی اسمبلی میں مختلف ارکان کی جانب سے اٹھائے گئے نکتہ اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر اس ملک کا ایوان آمروں کے خلاف 1956ءسے کیس کھولنا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں،پاک فوج کی کسی بھی صورت تضحیک منظور نہیں ہے کیونکہ جو افراد اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر ملک و قوم کے لئے قربانی دیتے ہیں وہ اس ملک کے لئے قابل فخر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو ایک جرنیل یا سابق آرمی چیف کے طور پر دیکھنے کی بجائے مجرم کے طور پر دیکھا جائے،پرویز مشرف کے3 نومبر کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست سابق دور حکومت میں دائر کی گئی ،سپریم کورٹ نے اس حوالے سے پہلے سابق حکومت اور نگران سیٹ اپ کے بعد موجودہ حکومت سے استفسار کیا جس پر مسلم لیگ (ن) نے سب سے پہلے اس ایوان کو آگاہ کیا۔


وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کراچی کے معاملے پر صوبائی حکومت کا موقف واضح ہونے کے علاوہ صوبے اور وفاق کے درمیان ہم آہنگی اور رابطوں کو موثر کرنے کی ضرورت ہے،وفاقی وزارت داخلہ صوبے کے ہر معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی،کراچی کے عوام کواذیت سے نکالنے کے لئے صوبائی حکومت کو وفاق کے ساتھ مل کرطریقہ کار طے کرنا چاہئے،وزارت داخلہ مزید فورس اور وسائل کی فراہمی کے لئے تیار ہے، اس معاملے پر سندھ اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا کر بحث کرائی جائے اور متفقہ لائحہ عمل تجویز کیا جائے۔

چوہدری نثار علی خان نے مزید کہا کہ عسکریت پسندی، ڈرون حملوں اور ملک میں قیام امن کے حوالے سے آئندہ ماہ تمام پارلیمانی جماعتوں کے قائدین پر مشتمل اجلاس طلب کیا جائے گا جس کی سربراہی وزیراعظم کریں گے، اجلاس میں آرمی چیف اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ حکام بھی شرکت کریں گے۔
Load Next Story