چینی قونصل خانہ حملہ آپریشن کی قیادت کرنیوالی خاتون پولیس آفیسر کے چرچے
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اے ایس پی سوہائے عزیز تالپور کے کارنامے کو بے حد سراہاجارہا ہے
شہر قائد میں چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کے منصوبے کوناکام بنانے اور دہشتگردوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کو لیڈ کرنے والی خاتون اے ایس پی سوہائے عزیز تالپور کے سوشل میڈیا پر چرچے جاری ہیں۔
قونصل خانے میں ہونے والے آپریشن کو لیڈ کرنے والی خاتون پولیس آفیسر سوہائے عزیز تالپور 2013 میں سی ایس ایس کاامتحان پاس کرنے کے بعد پولیس فورس میں شامل ہوئیں۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اے ایس پی سوہائے عزیز تالپور کے کارنامے کو بے حد سراہاجارہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر خاتون پولیس آفیسر سوہائے کو ان کی بہادری پر سراہا جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی سوہائے عزیز کو شاباش دیتے ہوئے کہا آپ نے بہادری کی مثال قائم کی ہے۔
آفیسر سوہائے کا تعلق ضلع ٹنڈو محمد خان کے گاؤں بھائی خان تالپور کے متوسط گھرانے سے ہے۔ خاتون پولیس آفیسر سوہائے عزیز تالپور کا ایک انٹرویو میں دوران تعلیم پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئےکہنا تھا کہ جب میرے والدین نے مجھے اسکول میں داخل کروانے کا فیصلہ کیا تو ہمارے بہت سے رشتے داروں نے اس بات کو اچھا نہ سمجھتے ہوئے ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ہم نے وہ گاؤں چھوڑدیا اور قریب ہی ایک قصبے میں رہائش اختیار کی۔
انہوں نے اپنے والد کے متعلق کہا کہ وہ سیاسی کارکن اورمصنف ہیں ان کا ہمیشہ سے خواب تھا کہ ان کی بیٹی کچھ بنے، سوہائے کے والد کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ جب ہم نے سوہائے کو تعلیم دلوانی چاہی تو ہمارے رشتے داروں نے ہم سے ناطہ توڑ لیا کیونکہ وہ صرف دینی تعلیم دلوانے کے حق میں تھے۔
بہادر خاتون آفیسر سوہائے نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر والے چاہتے تھے کہ وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بنیں لیکن ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی کوئی سماجی حیثیت نہیں ہوتی لہٰذا میں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے پولیس فورس جوائن کی۔ سوہائے عزیز تالپور اندرون سندھ کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے پولیس فورس جوائن کی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کا بہادری سے مقابلہ کرتےہوئے دہشتگرد منصوبے کو ناکام بنادیا۔ دہشتگرد حملے میں پولیس کے دوجوان شہید اور تینوں دہشتگرد مارے گئے۔
سہائی عزیز نے اپنے کیریئر کا آغاز محکمہ پولیس میں بطور اے ایس پی کی حیثیت سے کیا، انھوں نے کراچی میں تربیت حاصل کی ، پہلی تعیناتی اے ایس پی گارڈن ہوئی، ان کا آبائی تعلق ٹنڈو محمد خان سے ہے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانے میں پیدا ہوئیں۔
انہوں نے دو سال حیدر آباد میں ڈیوٹی سرانجام دی، اے ایس پی ڈسٹرکٹ جامشورو کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض سر انجام دیے، وہ حال ہی میں کراچی میں اے ایس پی کلفٹن کی حیثیت سے تعینات ہوئیں اور انھیں ایس پی کلفٹن کا اضافی چارج بھی سونپا گیا۔
دریں اثنا اے ایس پی کلفٹن سہائی عزیز تالپور کو پولیس کا اعلیٰ ترین اعزاز قائداعظم پولیس میڈل دینے کی سفارش کردی گئی۔
آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے اے ایس پی کلفٹن سہائی عزیز، ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ طارق رزاق دھاریجو کی کار کردگی کو سراہتے ہوئے شاباشی دی اور تینوں افسران کو دو دو لاکھ روپے نقد اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا۔
ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ کی جانب سے اے ایس پی کلفٹن سہائی عزیز کو قائد اعظم پولیس میڈل (کیو پی ایم ) دیئے جانے کے حوالے سے باقاعدہ سفارشات کا اعلان کیا ہے۔
قونصل خانے میں ہونے والے آپریشن کو لیڈ کرنے والی خاتون پولیس آفیسر سوہائے عزیز تالپور 2013 میں سی ایس ایس کاامتحان پاس کرنے کے بعد پولیس فورس میں شامل ہوئیں۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے اے ایس پی سوہائے عزیز تالپور کے کارنامے کو بے حد سراہاجارہا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹوئٹر پر خاتون پولیس آفیسر سوہائے کو ان کی بہادری پر سراہا جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی سوہائے عزیز کو شاباش دیتے ہوئے کہا آپ نے بہادری کی مثال قائم کی ہے۔
آفیسر سوہائے کا تعلق ضلع ٹنڈو محمد خان کے گاؤں بھائی خان تالپور کے متوسط گھرانے سے ہے۔ خاتون پولیس آفیسر سوہائے عزیز تالپور کا ایک انٹرویو میں دوران تعلیم پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئےکہنا تھا کہ جب میرے والدین نے مجھے اسکول میں داخل کروانے کا فیصلہ کیا تو ہمارے بہت سے رشتے داروں نے اس بات کو اچھا نہ سمجھتے ہوئے ہمیں تنقید کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے ہم نے وہ گاؤں چھوڑدیا اور قریب ہی ایک قصبے میں رہائش اختیار کی۔
انہوں نے اپنے والد کے متعلق کہا کہ وہ سیاسی کارکن اورمصنف ہیں ان کا ہمیشہ سے خواب تھا کہ ان کی بیٹی کچھ بنے، سوہائے کے والد کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ جب ہم نے سوہائے کو تعلیم دلوانی چاہی تو ہمارے رشتے داروں نے ہم سے ناطہ توڑ لیا کیونکہ وہ صرف دینی تعلیم دلوانے کے حق میں تھے۔
بہادر خاتون آفیسر سوہائے نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والدین کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر والے چاہتے تھے کہ وہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بنیں لیکن ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی کوئی سماجی حیثیت نہیں ہوتی لہٰذا میں نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے پولیس فورس جوائن کی۔ سوہائے عزیز تالپور اندرون سندھ کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے پولیس فورس جوائن کی ہے۔
واضح رہے کہ پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کا بہادری سے مقابلہ کرتےہوئے دہشتگرد منصوبے کو ناکام بنادیا۔ دہشتگرد حملے میں پولیس کے دوجوان شہید اور تینوں دہشتگرد مارے گئے۔
سہائی عزیز نے اپنے کیریئر کا آغاز محکمہ پولیس میں بطور اے ایس پی کی حیثیت سے کیا، انھوں نے کراچی میں تربیت حاصل کی ، پہلی تعیناتی اے ایس پی گارڈن ہوئی، ان کا آبائی تعلق ٹنڈو محمد خان سے ہے اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے گھرانے میں پیدا ہوئیں۔
انہوں نے دو سال حیدر آباد میں ڈیوٹی سرانجام دی، اے ایس پی ڈسٹرکٹ جامشورو کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض سر انجام دیے، وہ حال ہی میں کراچی میں اے ایس پی کلفٹن کی حیثیت سے تعینات ہوئیں اور انھیں ایس پی کلفٹن کا اضافی چارج بھی سونپا گیا۔
دریں اثنا اے ایس پی کلفٹن سہائی عزیز تالپور کو پولیس کا اعلیٰ ترین اعزاز قائداعظم پولیس میڈل دینے کی سفارش کردی گئی۔
آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے اے ایس پی کلفٹن سہائی عزیز، ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ اور ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ طارق رزاق دھاریجو کی کار کردگی کو سراہتے ہوئے شاباشی دی اور تینوں افسران کو دو دو لاکھ روپے نقد اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا۔
ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ کی جانب سے اے ایس پی کلفٹن سہائی عزیز کو قائد اعظم پولیس میڈل (کیو پی ایم ) دیئے جانے کے حوالے سے باقاعدہ سفارشات کا اعلان کیا ہے۔