دوسرے این ایف سی ایوارڈ کا نہ آنا آئین کی خلاف ورزی ہے اسلم رئیسانی

سی پیک سے متعلق جو بھی مذاکرات اور معاہدے ہوں وہ کوئٹہ اور پشاور میں بیٹھ کر کیے جائیں، اسلم رئیسانی


ویب ڈیسک November 23, 2018
سی پیک سے متعلق جو بھی مذاکرات اور معاہدے ہوں وہ کوئٹہ اور پشاور میں بیٹھ کر کیے جائیں، رکن بلوچستان اسمبلی (فوٹو: فائل)

LONDON: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اور رکن بلوچستان اسمبلی نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ ان کے دور حکومت میں آیا تھا 2009ء کے بعد سے اب تک دوسرا این ایف سی ایوارڈ نہ آنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے نواب محمد اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ این ایف سی ایوارڈ 2009ء میں ان کے دور حکومت میں آیا تھا، آئین کا تقاضا ہے کہ ہرپانچ سال بعد دوسرا این ایف سی ایوارڈ آنا چاہیے تاکہ قومی وحدتوں کو آئین میں دیئے گئے مالی حقوق منتقل ہوسکیں جب کہ 2009ء کے بعد سے اب تک دوسرے این ایف سی ایوارڈ کا نہ آنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔

اسلم رئیسانی کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اسد عمر کہتے ہیں کہ این ایف سی ایوارڈ کو 2 سال مزید موخر کرنے کی تجویز ہے، ان کے اس عمل سے 1973ء کے آئین کا وجود مشکوک ہونے لگا ہے جب کہ وفاق کو مضبوط کرنے کے لیے قومی وحدتوں کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دیئے جائیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ حالت تو یہ ہے کہ گوادر بلوچستان کا حصہ ہے اور سی پیک کا مغربی روٹ جنوبی پشتونخواء سے گزرتا ہے اس لیے بلوچستان اور جنوبی پشتونخوا اس کے بڑے اسٹیک ہولڈرز ہیں، سی پیک سے متعلق جو بھی مذاکرات اور معاہد ے ہوں وہ کوئٹہ اور پشاور میں بیٹھ کر کیے جائیں اس کے علاوہ ہمیں کوئی بھی معاہدہ یا مذاکرات قبول نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔