چینی قونصلیٹ پر حملے میں جاں بحق اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا
دونوں شہدا کی نماز جنازہ گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں ادا کی گئی
چینی قونصلیٹ پر حملے کے دوران دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہونے والے دو پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چینی سفارت خانے پر حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار محمد عامر اور اے ایس آئی اشرف داؤد کی نمازِ جنازہ گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں ادا کردی گئی جس میں گورنر سندھ ڈاکٹرعمران اسماعیل ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، کور کمانڈر کراچی ہمایوں عزیز، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ ، شہدا کے اہل خانہ اور دیگر شریک ہوئے۔
شہید پولیس اہلکار محمد عامر کا آبائی تعلق مردان سے تھا جب کہ کراچی میں وہ نیلم کالونی کلفٹن بلاک 5 میں رہائش پذیر تھے، انہوں نے سوگواران میں والدہ ، اہلیہ، ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو چھوڑا ہے۔
عامر کی 2 سالہ بیٹی اور 2 ماہ کا بیٹا
شہید محمد عامر کے بڑے بھائی عجب خان نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ عامر کی 2 سالہ بیٹی اور 2 ماہ کا بیٹا حسن ہے، شہید کے 6 بھائی اور 2 بہنیں ہیں وہ ہم سب میں چھوٹا تھا، اس کی عمر 36 سال تھی، عامر کی خواہش تھی کہ وہ انسپکٹر بنے لیکن تعلیم زیادہ نہ ہونے کے سبب اپنا خواب پورا نہیں کرسکا۔
عامر کا ایک بھائی اور بھتیجا بھی شہید ہوچکے
بھائی نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی میرا بھائی محمد انور اور بھتیجا محمد آصف، ایس پی چودھری اسلم کے گھر پر ہونے والے حملے میں دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں اور آج میرے دوسرے بھائی نے بھی جام شہادت حاصل کی، ہمیں بھائی کے شہید ہونے پر فخر ہے، ہماری جانیں ملک پر قربان ہیں۔
اشرف شہادت پانے کا خواہش مند تھا اللہ نے خواہش پوری کردی، بھائی
حملے میں شہید اے ایس آئی اشرف داؤد کا تعلق کراچی کے علاقے لیاری کھڈا مارکیٹ سے تھا، ان کے سوگواران میں اہلیہ، دوبیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔ اشرف داؤد کے بڑے بھائی محمد عثمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ وہ 7 بہنیں اور 5 بھائی ہیں، اشرف تیسرے نمبرپر تھا، شہید نے سوگواران میں اہلیہ ، 9 سالہ بیٹی کائنات مریم، 7 سالہ بیٹی اریش فاطمہ اور 2 سالہ بیٹا محمد وہاج علی چھوڑے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اشرف کی خواہش تھی کہ وہ شہادت پائے اور آج اللہ نے اس کی خواہش پوری کی۔
والد نے کہا تم بھی میری طرح پولیس میں آنا، بیٹی
شہید اشرف داؤد کی 9 سالہ بیٹی کائنات مریم نے کہا کہ میرے والد مجھے روزانہ اسکول چھوڑنے جاتے تھے اور جب میں گھر واپس آتی تھی تو وہ مجھے تلقین کرتے تھے کہ خوب دل لگا کر پڑھائی کرو بڑے ہوکر تم بھی میری طرح پولیس میں آنا۔ کائنات نے بتایا کہ والد سے جو بھی خواہش کرتی وہ فوراً پوری کرتے تھے وہ آج بھی ہمیں اس صبح اسکول چھوڑ کر اپنی ڈیوٹی پر گئے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چینی سفارت خانے پر حملے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکار محمد عامر اور اے ایس آئی اشرف داؤد کی نمازِ جنازہ گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں ادا کردی گئی جس میں گورنر سندھ ڈاکٹرعمران اسماعیل ، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، کور کمانڈر کراچی ہمایوں عزیز، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ ، شہدا کے اہل خانہ اور دیگر شریک ہوئے۔
شہید پولیس اہلکار محمد عامر کا آبائی تعلق مردان سے تھا جب کہ کراچی میں وہ نیلم کالونی کلفٹن بلاک 5 میں رہائش پذیر تھے، انہوں نے سوگواران میں والدہ ، اہلیہ، ایک بیٹی اور ایک بیٹے کو چھوڑا ہے۔
عامر کی 2 سالہ بیٹی اور 2 ماہ کا بیٹا
شہید محمد عامر کے بڑے بھائی عجب خان نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات کرتے ہوئے کہا کہ عامر کی 2 سالہ بیٹی اور 2 ماہ کا بیٹا حسن ہے، شہید کے 6 بھائی اور 2 بہنیں ہیں وہ ہم سب میں چھوٹا تھا، اس کی عمر 36 سال تھی، عامر کی خواہش تھی کہ وہ انسپکٹر بنے لیکن تعلیم زیادہ نہ ہونے کے سبب اپنا خواب پورا نہیں کرسکا۔
عامر کا ایک بھائی اور بھتیجا بھی شہید ہوچکے
بھائی نے مزید کہا کہ اس سے قبل بھی میرا بھائی محمد انور اور بھتیجا محمد آصف، ایس پی چودھری اسلم کے گھر پر ہونے والے حملے میں دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں اور آج میرے دوسرے بھائی نے بھی جام شہادت حاصل کی، ہمیں بھائی کے شہید ہونے پر فخر ہے، ہماری جانیں ملک پر قربان ہیں۔
اشرف شہادت پانے کا خواہش مند تھا اللہ نے خواہش پوری کردی، بھائی
حملے میں شہید اے ایس آئی اشرف داؤد کا تعلق کراچی کے علاقے لیاری کھڈا مارکیٹ سے تھا، ان کے سوگواران میں اہلیہ، دوبیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہیں۔ اشرف داؤد کے بڑے بھائی محمد عثمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ وہ 7 بہنیں اور 5 بھائی ہیں، اشرف تیسرے نمبرپر تھا، شہید نے سوگواران میں اہلیہ ، 9 سالہ بیٹی کائنات مریم، 7 سالہ بیٹی اریش فاطمہ اور 2 سالہ بیٹا محمد وہاج علی چھوڑے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اشرف کی خواہش تھی کہ وہ شہادت پائے اور آج اللہ نے اس کی خواہش پوری کی۔
والد نے کہا تم بھی میری طرح پولیس میں آنا، بیٹی
شہید اشرف داؤد کی 9 سالہ بیٹی کائنات مریم نے کہا کہ میرے والد مجھے روزانہ اسکول چھوڑنے جاتے تھے اور جب میں گھر واپس آتی تھی تو وہ مجھے تلقین کرتے تھے کہ خوب دل لگا کر پڑھائی کرو بڑے ہوکر تم بھی میری طرح پولیس میں آنا۔ کائنات نے بتایا کہ والد سے جو بھی خواہش کرتی وہ فوراً پوری کرتے تھے وہ آج بھی ہمیں اس صبح اسکول چھوڑ کر اپنی ڈیوٹی پر گئے تھے۔