لیاری جنرل اسپتال میں ادویہ کی قلت طبی آلات ناکارہ اور کئی یونٹ بند
آپریشن تھیٹرزکی2 میزیں ناقابل استعمال، سرجیکل آئی سی یو فعال نہیں کیاجاسکا، ائیرکنڈ یشنڈاورلفٹ بھی خراب
محکمہ صحت سندھ کے ماتحت چلنے والے لیاری جنرل اسپتال انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے مسائل سے دوچار ہے،اسپتال میں دواؤں کی قلت اور مریضوں کوحصول علاج میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
محکمہ صحت کے تحت چلنے والے لیاری جنرل اسپتال مختلف مسائل کا شکارہے ، حکومت سندھ کی عدم توجہی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے اسپتال کا سرجیکل آئی سی یونٹ 10ماہ سے بند پڑا ہے جبکہ اس آئی سی یویونٹ میں کروڑوں روپے مالیت کے مانیٹرز سمیت دیگر قیمتی آلات نصب ہیں۔
معلوم ہو اہے کہ حکومت سندھ نے فوٹو سیشن کی وجہ سے 10 ماہ قبل آئی سی یو بنوایا تھا جو آج تک بند ہے۔ اسپتال سے نکلنے والے طبی فضلے کو سائنسی بنیاد پر تلف کرنے والے انسی لیٹرمشین کو ناکارہ قرار دے کر فروخت کردیاگیا جس کے بعد سے اسپتال میں طبی فضلے کو سائنسی بنیاد پر ٹھکانے لگانے والی مشین فراہم نہیں کی جاسکی معلوم ہوا ہے کہ طبی فضلے کو تلف کرنے کی بجائے نجی پارٹی کوکچرا اٹھانے کا ٹھیکہ دے دیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں مریضوں کے کپڑووں کی دھلائی کرنے والا پلانٹ بھی ناکارہ قرار دے کر فروخت کردیاگیا ہے جس کے بعد اب مریضوں کے کپڑے ہاتھوں سے دھوئے جارہے ہیں،اسپتال میں 10ماہ سے مریضوں کے کپڑوں کی دھلائی کرنے والاپلانٹ موجود نہیں۔
اسپتال کا ایئرکنڈیشنڈ سسٹم بھی جزوی پر بند ہے جبکہ اسپتال میں مریضوں کے لیے نصب کی جانے والی کروڑوں روپے سے 4 لفٹیں نصب کی گئی تھیں ان میں سے3 لفٹس کئی سال سے ناکارہ پڑی ہیں اسپتال میں میں 6ماہ سے غریب مریضوں کوعلاج کیلیے زکواۃ فنڈ سے ملنے والی دواؤں کی فراہمی کو بھی بندکردیاگیا ہے۔
اسپتال میں 10ماہ قبل کروڑوں روپے مالیت کا اینستھسیا پلانٹ لگایاگیا تھا لیکن اسپتال میں تاحال 5اینستیھسیا ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی پڑی ہیں اور یہ پلانٹ بھی فعال نہیں کیاجاسکا ، اسپتال میں گزشتہ 3سال سے پیرا میڈیکل عملے کو یونیفارم بھی فراہم نہیں کیے جاسکے جبکہ اسپتال میں نائٹ شفٹ کا بیشتر عملہ غائب رہتا ہے۔ اسپتال میں رات گئے غیر متعقلہ افرادکی آمد ورفت کی وجہ سے زیر علاج مریض بھی پریشان رہتے ہیں۔
دریں اثنا اسپتال کی صورتحال کے حوالے سے جمعہ کو اسپتال میں پیپلز پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیاگیا اگر یکم دسمبر تک اسپتال کے خاکروبوں کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی تو اسپتال میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔
محکمہ صحت کے تحت چلنے والے لیاری جنرل اسپتال مختلف مسائل کا شکارہے ، حکومت سندھ کی عدم توجہی اور عدم دلچسپی کی وجہ سے اسپتال کا سرجیکل آئی سی یونٹ 10ماہ سے بند پڑا ہے جبکہ اس آئی سی یویونٹ میں کروڑوں روپے مالیت کے مانیٹرز سمیت دیگر قیمتی آلات نصب ہیں۔
معلوم ہو اہے کہ حکومت سندھ نے فوٹو سیشن کی وجہ سے 10 ماہ قبل آئی سی یو بنوایا تھا جو آج تک بند ہے۔ اسپتال سے نکلنے والے طبی فضلے کو سائنسی بنیاد پر تلف کرنے والے انسی لیٹرمشین کو ناکارہ قرار دے کر فروخت کردیاگیا جس کے بعد سے اسپتال میں طبی فضلے کو سائنسی بنیاد پر ٹھکانے لگانے والی مشین فراہم نہیں کی جاسکی معلوم ہوا ہے کہ طبی فضلے کو تلف کرنے کی بجائے نجی پارٹی کوکچرا اٹھانے کا ٹھیکہ دے دیا گیا ہے۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں مریضوں کے کپڑووں کی دھلائی کرنے والا پلانٹ بھی ناکارہ قرار دے کر فروخت کردیاگیا ہے جس کے بعد اب مریضوں کے کپڑے ہاتھوں سے دھوئے جارہے ہیں،اسپتال میں 10ماہ سے مریضوں کے کپڑوں کی دھلائی کرنے والاپلانٹ موجود نہیں۔
اسپتال کا ایئرکنڈیشنڈ سسٹم بھی جزوی پر بند ہے جبکہ اسپتال میں مریضوں کے لیے نصب کی جانے والی کروڑوں روپے سے 4 لفٹیں نصب کی گئی تھیں ان میں سے3 لفٹس کئی سال سے ناکارہ پڑی ہیں اسپتال میں میں 6ماہ سے غریب مریضوں کوعلاج کیلیے زکواۃ فنڈ سے ملنے والی دواؤں کی فراہمی کو بھی بندکردیاگیا ہے۔
اسپتال میں 10ماہ قبل کروڑوں روپے مالیت کا اینستھسیا پلانٹ لگایاگیا تھا لیکن اسپتال میں تاحال 5اینستیھسیا ڈاکٹروں کی اسامیاں خالی پڑی ہیں اور یہ پلانٹ بھی فعال نہیں کیاجاسکا ، اسپتال میں گزشتہ 3سال سے پیرا میڈیکل عملے کو یونیفارم بھی فراہم نہیں کیے جاسکے جبکہ اسپتال میں نائٹ شفٹ کا بیشتر عملہ غائب رہتا ہے۔ اسپتال میں رات گئے غیر متعقلہ افرادکی آمد ورفت کی وجہ سے زیر علاج مریض بھی پریشان رہتے ہیں۔
دریں اثنا اسپتال کی صورتحال کے حوالے سے جمعہ کو اسپتال میں پیپلز پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیاگیا اگر یکم دسمبر تک اسپتال کے خاکروبوں کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی تو اسپتال میں مکمل ہڑتال کی جائے گی۔